معارف (جریدہ)
ماہنامہ معارف بھارت کے علمی و تحقیقی ادارے دار المصنفین شبلی اکیڈمی، اعظم گڑھ کا ماہانہ علمی و تحقیقی جریدہ ہے جسے سید سلیمان ندوی نے جولائی 1916ء میں جاری کیا تھا۔ اس کا مقصد مذہب و فلسفہ و فکر کی ترجمانی اور نئی تحقیق اور تازہ خیالات کا فروغ عام ہے۔ اس رسالے نے علمِ مذہبی کے ارتقا کو منظر عام پر لانے، اکابرِ سلف کی سوانح عمریوں کو مرتب کرنے اور حکمتِ اسلامی پر تحقیقی مضامین پیش کرنے میں فوقیت حاصل کی۔[1] نیز مباحث و انتقاداتِ ادب میں اپنے بلند معیار کو برقرار رکھا اور قارئین کم ہونے کے باوجود اس رسالے کی روشنی اب تک قائم ہے۔ ماضی میں الطاف حسین حالی، عبد السلام ندوی، پروفیسر نواب علی، شیخ عبد القادر، عبد الماجد دریابادی، اقبال احمد سہیل، ڈاکٹر محمد اقبال اور نیاز فتحپوری جیسے زعما اس کے مقالہ نگاروں میں شامل تھے۔ معارف کی ادبی خدمات اس دور کے متعدد رسائل سے زیادہ ہیں۔[2]
مجلس ادارت | محمد رابع حسنی ندوی پروفیسر ریاض الرحمٰن خاں شروانی |
---|---|
سابق مدیران | سید سلیمان ندوی |
زمرہ | علمی و تحقیقی جریدہ |
دورانیہ | ماہنامہ |
اسلوب | کتابی |
ناشر | دار المصنفین شبلی اکیڈمی |
بانی | سید سلیمان ندوی |
تاسیس | 1916ء |
پہلا شمارہ | جولائی 1916ء |
ملک | بھارت |
مقام اشاعت | اعظم گڑھ |
زبان | اردو |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ڈاکٹر انور سدید، پاکستان میں ادبی رسائل کی تاریخ، اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد، جنوری 1992ء، ص 58
- ↑ ڈاکٹر انور سدید، پاکستان میں ادبی رسائل کی تاریخ، اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد، جنوری 1992ء، ص 59