صفی لکھنؤی
صفی لکھنؤی — سید علی نقی زیدی (پیدائش: 3 جنوری 1862ء — وفات: 25 جون 1950ء) اردو زبان کے شاعر تھے جن کا تعلق دبستان لکھنؤ سے تھا۔شعرگوئی میں تخلص صفی لکھنؤی تھا۔ انھوں نے اپنی زندگی کے 75 سال اردو زبان کی شاعری اور اردو ادب کی ترویج و فروغ میں صرف کردیے۔انھیں ہندوستانی ادبی حلقوں میں لِسَانُ الْقَوم کے لقب سے پکارا جاتا تھا۔
صفی لکھنؤی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 3 جنوری 1862ء لکھنؤ |
وفات | 25 جون 1950ء (88 سال)[1] لکھنؤ |
شہریت | برطانوی ہند (3 جنوری 1862–14 اگست 1947) بھارت (15 اگست 1947–25 جون 1950) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
عملی زندگی | |
پیشہ | مصنف ، شاعر |
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیمپیدائش
ترمیمصفی لکھنؤی 3 جنوری 1862ء کو لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ اُن کا پیدائشی نام سید علی نقی زیدی تھا۔ اُن کا تعلق لکھنؤ کے زیدی شیعہ خاندان سے تھا۔
تعلیم
ترمیمابتدائی تعلیم والد سے حاصل کرنے کے بعد نجم الدین کاکوروی سے فارسی اور مولوی احمد علی سے عربی زبان سیکھی ۔ کیننگ کالج میں انٹرنس کی تعلیم حاصل کی
ملازمت
ترمیمکیننگ کالج سے متعلقہ اسکول میں انگریزی زبان کے استاد کی حثیت سے معلمی کے فرائض انجام دیے ۔ 1883ء میں سرکاری ملازمت اختیار کی اور محکمہ دیوانی میں مختلف عہدوں پر فائز رہے۔
شاعری
ترمیمصفی نے لکھنؤ کے عام شعری مزاج سے الگ ہٹ کر شاعری کی ، ان کا یہی انفراد ان کی شناخت بنا ۔ مولانا حسرت موہانی انھیں ’ مصلحِ طرزِ لکھنؤ ‘ کہا کرتے تھے ۔ صفی نے غزل کی عام روایت سے ہٹ کر نظم کی صنف میں خاص دلچسپی لی ۔ انھوں نے سلسلہ وار قومی نظمیں بھی کہیں جو خاص طور سے ان کے عہد کے سماجی ، سیاسی اور تہذیبی مسائل کی عکاس ہیں ۔ اس کے علاوہ قصیدہ ، رباعی اور مثنوی جیسی اصناف میں بھی طبع آزمائی کی ۔ صفی کی نظمیں اور غزلیں پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ وہ شعوری یا غیر شعوری طور پر لکھنؤ کی خاص روایتی طرز کو بدلنے کی طرف مائل تھے۔
وفات
ترمیمصفی لکھنؤی نے 88 سال کی عمر میں 25 جون 1950ء کو لکھنؤ میں وفات پائی۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ایف اے ایس ٹی - آئی ڈی: https://id.worldcat.org/fast/243885 — بنام: Ṣafī Lakhnavī — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017