صولت مرزا (Saulat Mirza) پیدائشی نام صولت علی خان [1] ایک پاکستانی سزا یافتہ قاتل، ٹارگٹ کلر اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کا ایک سابق سیاسی کارکن ہے۔[2]

صولت مرزا
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1971ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 12 مئی 2015ء (43–44 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات پھانسی   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات سزائے موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش شمالی ناظم آباد ٹاؤن   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت متحدہ قومی موومنٹ، لندن   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد 1   ویکی ڈیٹا پر (P1971) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سلسلہ وار قاتل   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

1997 میں اسے تہرے قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی۔ اسے ایک بیوروکریٹ اور کے ای ایس سی (اب کے -الیکٹرک) کے انتظامی ڈائریکٹر شاہد حامد، ان کے ڈرائیور اشرف بروہی اور ان کے محافظ خان اکبر کے ساتھ قتل میں سزا سنائی گئی۔[3]

19 مارچ ویڈیو

صولت مرزا ایک سزا یافتہ قاتل ہے پر 19 مارچ 2015 کو جیل سے صولت مرزا کا ایک ویڈیو منظر عام پر آیا جس نے پاکستان کی سیاست میں ایک نئی ہلچل مچادی۔ اپنے بیان میں صولت مرزا نے براہ راست کراچی بے امنی کا ذمہ دار متحدہ قومی موومنٹ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ الطاف حسین اور بابر غوری کے جانب سے مخالفین کے قتل کے احکامات دیے جا رہے تھے۔ مزید کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ لوگوں کو استعمال کرکے پھر لاتعلقی کا اعلان کردیتے ہیں۔[4]اس ویڈیو کے بعد حکومت پاکستان نے فورا صولت مرزا کی پھانسی روک دی اور تحقیقات کا حکم دیا۔ اسی ویڈیو کے نتیجے میں پاکستان میں الطاف حسین کے کال کرنے پر بھی پابندی عائد کی گئی۔[5]

متعلقہ بیرونی روابط

حوالہ جات

  1. Hassan، Syed Shoaib (19 مارچ 2015)۔ "Trending in Pakistan: A Convicted Hit Man's Impending Hanging, and a Political Drama"۔ Washington Times۔ Washington Times۔ مورخہ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-03-20
  2. News agencies (19 مارچ 2015)۔ "Confession from death row: Saulat Mirza says he killed KESC chief on Altaf's order"۔ Express Tribune۔ Express Tribune۔ مورخہ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-03-20
  3. Hassan, Syed Shoaib (19 March 2015). "Trending in Pakistan: A Convicted Hit Man’s Impending Hanging, and a Political Drama". Washington Times. Washington Times. Retrieved 20 March 2015.
  4. http://www.dailytimes.com.pk/national/19-Mar-2015/saulat-mirza-would-receive-target-killing-orders-from-altaf-hussain
  5. "آرکائیو کاپی"۔ مورخہ 2015-04-22 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-03-21