صیام ولادت مسیح (انگریزی: Nativity Fast) اس مخصوص مدت کو کہتے ہیں جس دوران مشرقی راسخ الاعتقاد، شرقی راسخ الاعتقاد، مشرقی کاتھولک کے فرقوں کے مسیحی پرہیز اور نفس کشی کرتے ہیں۔ یہ روزے عموماً ولادت مسیح (25 دسمبر) سے پہلے رکھے جاتے ہیں۔ اسی طرح مغربی مسیحیت کے کچھ فرقوں میں بھی کرسمس سے پہلے روزے رکھے جاتے ہیں[1] اور ساتھ ہی آمد مسیح کے تہوار سے پہلے ”صیامِ مقدس مارٹن“ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ مشرقی روزہ چار یا چھ ہفتوں کی بجائے چالیس دن تک چلتا ہے اور اس میں تجسم المسیح کی تمجید اور منادی پر زور دیا جاتا ہے جبکہ مغربی مسیحیت میں یسوع مسیح کی دو آمدوں پر توجہ دی جاتی ہے: ان کی ولادت اور ان کی آمد ثانی یا پروضیا۔

بازنطینی روزہ 15 نومبر سے 24 دسمبر تک رکھا جاتا ہے۔ اس تاریخوں کا اطلاق ان راسخ الاعتقاد کلیسیاؤں پر ہوتا ہے جو نظر ثانی شدہ جولینی تقویم (جو موجودہ عیسوی تقویم سے ملتی جلتی ہے) استعمال کرتی ہیں۔ جن مشرقی راسخ الاعتقاد کلیسیاؤں میں اب تک جولیتی تقویم استعمال ہوتی ہے، ان کے صیامِ سرما کا آغاز 28 نومبر (گریگوری) تک نہیں ہوتا، جو جولینی تقویم کے 15 نومبر کا ہم زمان ہے۔ قدیم کلیسیائے مشرق میں صیام یکم دسمبر سے پچیس دسمبر (گریگوری تقویم) تک جاری رہتے ہیں۔

کبھی کبھی روزے کو فلپس کا روزہ (یا صیام فلپس) بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ یہ روایتی طور پر فلپس کے یوم تہوار (14 نومبر) کے ایک دن بعد شروع ہوتا ہے۔ کچھ کلیسیاؤں جیسے کہ ملکی یونانی کاتھولک کلیسیا میں روزہ، تصور نرمل کے یوم تہوار کے بعد 10 دسمبر کو شروع ہوتا ہے۔

حوالہ جات ترمیم