طفیل ہوشیارپوری
طفیل ہوشیارپوری (پیدائش: 17 جولائی، 1914ء - وفات: 4 جنوری، 1993ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو پنجابی زبان کے ممتاز شاعر، فلمی نغمہ نگار اور صحافی تھے۔
طفیل ہوشیارپوری Tufail Hoshiarpuri | |
---|---|
پیدائش | 17 جولائی 1914 ء ہوشیارپور، اترپردیش، برطانوی ہندوستان |
وفات | 4 جنوری 1993 ء لاہور، پاکستان |
قلمی نام | طفیل ہوشیارپوری |
پیشہ | شاعر، صحافی |
زبان | اردو، پنجابی |
نسل | مہاجر قوم |
شہریت | پاکستانی |
اصناف | غزل، نغمہ نگاری، صحافت |
نمایاں کام | تجدید شکوہ رحمت یزداں شعلہ جام میرے محبوب وطن |
اہم اعزازات | صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی |
حالات زندگی
ترمیمطفیل ہوشیارپوری 17 جولائی، 1914ء کو ہوشیارپور، اترپردیش، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے[1][2]۔ انھوں نے ہوشیاپور کے اسکول سے بطور استاد ملازمت کی ابتدا کی۔ تحریک پاکستان متحرک کارکن تھے اور تحریک پاکستان کے اجتماعات میں شاعری پڑھتے تھے۔ اسی پاداش میں اسکول کی ملازمت سے نکال دیے گئے۔ مشہور اداکار آغا سلیم رضا نے انھیں فلمی پروڈیوسروں سے متعارف کریا۔ انھوں نے 1946ء میں فلمی نغمہ نگاری کی ابتدا کی۔ تقسیم ہند کے بعد ہوشیارپور سے لاہور منتقل ہو گئے اور صحافت کو ذریعۂ روزگار بنایا۔ لاہور سے روزنامہ محفل اور ہفت روزہ صاف گو نکالا۔ 1952ء میں ریڈیو پاکستان میں ملازمت اختیار کی۔ 1950ء کی دہائی میں ان کا فلمی نغمہ نگاری کے حوالے سے مصروف ترین وقت گزارا۔ انھوں نے جن فلموں کے نغمات تحریر ان میں ریحانہ، چپکے چپکے، پرائے بس میں، گلنار، شمی، دلا بھٹی، بے قرار، چن ماہی، پتن، سرفروش، چنگیز خان، موسیقار، شعری بابو، روحی، وعدہ اور قسمت شامل ہیں[3]۔ ان کے شعری مجموعوں میں 'رحمت یزداں' (نعتیہ کلام)، 'تجدید شکوہ'، 'شعلہ جام'، 'ساغر خورشید'، 'جام مہتاب' اور 'میرے محبوب وطن' شامل ہیں۔[2]
تصانیف
ترمیم- رحمت یزداں (نعتیہ کلام)
- تجدید شکوہ
- شعلہ جام
- ساغر خورشید
- جام مہتاب
- میرے محبوب وطن
نمونۂ کلام
ترمیمغزل
انجُمن انجُمن شناسائی | دل کا پھر بھی نصیب تنہائی | |
خُشک آنکھوں سے عمر بھرروئے | ہو نہ جائے کسی کی رسوائی | |
جب کبھی تم کو بُھولنا چاہا | انتقاماً تمہاری یاد آئی | |
جب کسی نے مزاجِ غم پوچھا | دل تڑپ اُٹھا، آنکھ بھر آئی | |
جذبۂ دل کا اب خدا حافظ | حُسن مُحتاج، عشق سودائی |
- "اللہ کی رحمت کا سایا توحید کا پرچم لہرایا
- اے مردِ مجاہد جاگ ذرا اب وقتِ شہادت ہے آیا"
اعزازات
ترمیمطفیل ہوشیاپوری کو ادبی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی سے نوازا۔
وفات
ترمیمطفیل ہوشیارپوری 4 جنوری، 1993ء کو لاہور، پاکستان میں وفات پاگئے۔ وہ لاہور کے ماڈل ٹاؤن کے قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔[1][2][3]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب طفیل ہوشیارپوری، سوانح و تصانیف ویب، پاکستان
- ^ ا ب پ ص 716، پاکستان کرونیکل، عقیل عباس جعفری، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء
- ^ ا ب طفیل ہوشیاپوری، پاکستان فلم میگزین،مظہر اقبال کا پاکستان ڈنمارک[مردہ ربط]