طلعت احمد بھارتی ارضیاتی سائنس دان اور یونیورسٹی آف دہلی میں ارضیات کے پروفیسر ہیں۔ انھوں نے اپنا وائس چانسلر آف جامعہ ملیہ اسلامیہ کا عہدہ 15 مئی 2014 کو نئی دہلی میں اٹھایا۔ طلعت احمد کو ان کی صلاحیت کی بنا پر باقاعدہ رسمی طور پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے 14ویں وائس چانسلر کے طور پر تعینات کیا گیا۔ اس عہدے پر انھیں 29 اپریل 2014 کو صدر پرناب مکھرجی نے سینٹرل یونیورسٹی کے دورے پر منتخب کیا۔[1][2] انھوں نے پروفیسر ایم ایس ساجد سے چارج لیا جو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق نائب صدر نجیب سنگ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر بنائے جانے پر جولائی 2013 سے وائس چانسلر کے طور پر کام کر رہے تھے۔[3]

طلعت احمد
 

جامعہ کشمیر کے وائس چانسلر
مدت منصب
اگست 2018 تا حال
معلومات شخصیت
پیدائش 23 دسمبر 1955ء (69 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
گرڈی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی
جواہر لعل نہرو یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ارضیات دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت دہلی یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پیدائش

ترمیم

طلعت احمد جھاڑ کھنڈ کے چھوٹے سے شہر گیردھ میں پیدا ہوئے اور وہیں پلے بڑھے۔ ان کے والد معین الدین احمد تھے۔[4]

تعلیم

ترمیم

طلعت احمد نے اپنی اسکول کی تعلیم گیردھ ہائی اسکینڈری اسکول سے حاصل کی۔ 1977ء میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ارضیات میں ایم ایس سی کے لیے داخلہ لیا۔ 1980ء میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی سے اور پیٹرولوجی میں ایم فل کو مکمل کیا۔ 1985ء میں انھوں نے جے این یو سے پیٹرولوجی میں اپنا پی ایچ ڈی مکمل کیا۔

کیریئر

ترمیم

1979 میں ڈاکٹر احمد یو پی سی ایس میں منتخب ہوئے اور جونیئر جیولوجسٹ کے طور پر جیولوجیکل سروے آف انڈیا کے ساتھ کام کرنا شروع کیا۔ اور 1980 فروری میں جی ایس آئی میں باقاعدہ شمولیت اختیار کر لی۔ طلعت نے وہاں ایک سال تک کام کیا اور پھر جلد ہی چھوڑ دیا کیونکہ یہ ایک سروے زیادہ اور تحقیق کم تھی۔[5] بعد میں 16جولائی 1984 سے 3ستمبر 1989 کو وادیہ انسٹی ٹیوٹ آف ہمالیہ جیولوجی ڈھیراڈن کے ساتھ ایک سائنس دان کے طور پر کام کیا اور اس کے بعد انیس سال 1984سے 2003تک ڈی ایس ٹی کے ماتحت کام کرتے رہے۔

تحقیق

ترمیم

طلعت احمد کو 65سے زائد تحقیقی اشاعت کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔[6][7] وہ مختلف سپانسرز منصوبوں پر کام کر رہے ہیں جن میں انڈین ٹیکٹونک زونز (سی آئی جی ٹی) اور سینٹرل انڈین شیئر زونز کے جیوکیمیکل، آئسوٹوپک اور جیو کرونکل کی خصوصیات شامل ہیں۔[8] طلعت احمد معاشرے میں معزز اور اعلیٰ مقام کے حامل انسان ہیں۔ ان کو بہت سے اعزازات سے نوازا گیا ہے۔[9] یہ بھارت کی معدنیاتی سوسائٹی کے مستقل رکن ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. Naveed Iqbal۔ "Prof Talat Ahmad is new V–C of Jamia"۔ April 30, 2014 1:23 am۔ The Indian express۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اپریل 2014 
  2. "Talat Ahmad appointed Jamia vice-chancellor"۔ The Hindu۔ 14 May 2014۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2014  الوسيط |first1= يفتقد |last1= في Authors list (معاونت)
  3. Samreen Mushtaq۔ "Kashmir University VC to take over as Jamia Millia Islamia VC"۔ Free Press Kashmir۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2014 
  4. "Prof. Talat Ahmad Bereaved"۔ Greater Kashmir۔ 12 July 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مئی 2013 
  5. Souzeina Mushtaq۔ "PROFESSOR TALAT AHMED"۔ wordpress.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اپریل 2013 
  6. "Prof Talat Ahmad awarded JC Bose fellowship"۔ Greater Kashmir۔ 23 December 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مئی 2013 
  7. "Prof. Talat Ahmad – Faculty Member Profile"۔ Delhi University۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مئی 2013 
  8. Jaana Halla۔ "Professor Talat Ahmad" (PDF)۔ The Geological Society of Finland۔ 04 مارچ 2016 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مئی 2013 
  9. "University Faculty Details Page on DU Web-site" (PDF)۔ University of Delhi۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مئی 2013