جواہر لعل نہرو یونیورسٹی

ہندوستان کی صف اول کی یونیورسٹی

جواہر لعل نہرو یونیورسٹی نئی دہلی، بھارت میں واقع ایک سرکاری یونیورسٹی ہے۔ یہ ملک کی مایہ ناز جامعات میں سے ہے۔ اس جامعہ میں تمام قسم کے کورس دستیاب ہیں۔ یہاں پر تعلیم حاصل کرنے کے لیے طلبہ صرف ہندوستان ہی نہیں بلکہ بیرون ملک سے بھی آتے ہیں۔ جے این یو میں پڑھانے والے اساتذہ کی علمی صلاحیتوں کا اندازہ آپ اس سے لگا سکتے ہیں کہ آج یہ یونیورسٹی ہندوستان ٹوپ یونیورسٹیز میں شمار کی جاتی ہے۔

جواہر لعل نہرو یونیورسٹی
Jawaharlal Nehru University
قسمعوامی جامعہ[1]
قیام22 April 1969؛ 54 سال قبل (22 April 1969)
میزانیہ200 کروڑ (امریکی $28 ملین)[2]
چانسلرV.K.Saraswat[3]
وائس چانسلرMamidala Jagadesh Kumar[4]
Visitorصدر بھارت
تدریسی عملہ
599[5]
طلبہ8,082[5]
انڈر گریجویٹ1,053[5]
پوسٹ گریجویٹ2,291[5]
ڈاکٹریٹ کے طلبہ
4,594[5]
دیگر طلبہ
144[5]
مقامنئی دہلی، ، بھارت
کیمپسشہری علاقہ، کل 1,019 acre (4.12 کلومیٹر2)
وابستگیاںیونیورسٹی گرانٹس کمیشن (بھارت)، NAAC، AIU، سینٹ لوئس میں واشنگٹن یونیورسٹی McDonnell International Scholars Academy[6]
ویب سائٹwww.jnu.ac.in

تاریخ ترمیم

جواہر لعل نہرو یونیورسٹی 1969 میں پارلیمنٹ کے اقدام سے وجود میں آئی[7] ، یہ ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کے نام پر بننے والی پہلی یونیورسٹی ہے۔ پروفیسر مونس رضا بانی چیئرمین اور ریکٹر [8][9] تھے۔ راجیا سبھا میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے قیام کا بل 1 ستمبر 1965 میں اس وقت کے وزیر تعلیم ایم سی چاگلہ نے پیش کیا۔ بھوشان گپتا نے رائے دی کہ اسے کسی بھی دوسری یونیورسٹی کی طرح نہیں ہونا چاہیے ، نئی فیکلٹی بنانی چاہیے جیسا کہ سائنسی سوشلزم اور ایک چیز جسے اس یونیورسٹی کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے وہ ہے اعلیٰ خیالات کا برقرار رکھنا اور معاشرے کے کمزور طبقوں سے طالب علموں کو رسائی فراہم کرنا۔ 16 نومبر 1966 کو لوک سبھا میں یونیورسٹی کا بل منظور ہو گیا اور 22 اپریل 1969 میں جواہر لعل یونیورسٹی ایکٹ[10] عمل میں آیا۔

یونیورسٹی میں سیاست ترمیم

2010ء کے بعد سے یہ جامعہ طلبہ کی سیاست کی وجہ سے سرخیوں میں ہے۔ کئی سرکردہ نام جیسے کہ کنہیا کمار، شہلا راشد اور عمر خالد کا تعلق اسی جامعہ ہے۔ ایک عمومی تاثر یہ ہے کہ یہاں کے طلبہ بی جے پی نواز اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) اور بائیں محاذ میں بٹ چکے ہیں۔

ملحقہ ادارے ترمیم

جواہر لعل یونیورسٹی نے ملک میں بھر متعدد اداروں کے ساتھ الحاق اور تصدیق عطا کی ہوئی ہے۔

ڈیفنس ادارے ترمیم

  • آرمی کیڈٹ کالج ، دھرادن
  • ملٹری انجنیئرنگ کالج، پونے
  • نیشنل ڈیفنس اکیڈیمی ، پونے
  • انڈین نیول اکیڈیمی

ریسرچ اور ڈویلپمنٹ ادارے ترمیم

  • سینٹرل ڈرگ ریسرچ انسٹیٹوٹ، لکھنؤ
  • سینٹر برائے سیلولر اور مالیکیولر بائیولوجی، حیدرآباد
  • انٹر یونیورسٹی ایکسلیریٹر سینٹر ، نئی دلی
  • انسٹی ٹیوٹ برائے مائیکروبیل ٹیکنالوجی ، چندی گڑھ
  • رامن ریسرچ سنٹر، بنگالور
  • نیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے امیونولوجی ، نئی دلی

اس کے ساتھ ، دنیا بھر سے 71 سے زائد یونیورسٹیوں کے ساتھ تبادلہ پروگرام اور ادارہ جاتی معاونت جاری ہے۔

یونیورسٹی بہار میں ایک سینٹر [11] قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس  کے ٹریننگ حاصل کرنے والے افسران کو پبلک مینیجمنٹ میں ایم اے ڈگری [12] جواہر لعل یونیورسٹی کی طرف سے دی جائے گی۔

ایوارڈ ترمیم

جواہر لعل یونیورسٹی کو 2017 میں بہترین یونیورسٹی [13][14] کا ایوارڈ صدر ہندوستان کی طرف سے دیا گیا۔

رینکنگ ترمیم

جواہر لعل یونیورسٹی ہندوستان کی صف اول کی یونیورسٹی ہے اور دنیا بھر میں پڑھائی اور ریسرچ کے لحاظ سے ایک معروف اور جانا مانا سینٹر ہے۔ ہندوستان میں نیشنل انسٹیٹیوشنل رینکنگ فریم ورک ، حکومت انڈیا کے بقوی 2016 میں یہ تمام یونیورسٹیوں میں تیسرے نمبر [15] پر ہے۔

2018 میں اسی فریم ورک کے تحت مجموعی طور پر چھٹے نمبر پر رہی اور یونیورسٹیوں میں دوسرے نمبر پر رہی۔

حوالہ جات ترمیم

  1. "Stastistical Data Of Central Universities – Jawaharlal Nehru University"۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 دسمبر 2019 
  2. "Everything you need to know about how JNU uses taxpayers' money, in 5 charts"۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2018 
  3. "Chancellor"۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 ستمبر 2019 
  4. "Vice Chancellor"۔ Jawaharlal Nehru University, Delhi۔ 7 جنوری 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولائی 2017 
  5. ^ ا ب پ ت ٹ ث "48th Annual Report (1 اپریل 2017 to 31 مارچ 2018)" (PDF)۔ Jawaharlal Nehru University۔ 27 نومبر 2019 
  6. "McDonnell International Scholars Academy"۔ 30 ستمبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2020 
  7. "Jawaharlal Nehru University Act 1966" (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 ستمبر 2012 
  8. "We need a sustainable framework that synthesizes human and environmental elements of security: Vice President"۔ pib.nic.in۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 نومبر 2018 
  9. Moonis Raza، Sudesh Nangia (27 نومبر 1986)۔ "Atlas of the Child in India"۔ Concept Publishing Company۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 نومبر 2018 – Google Books سے 
  10. "Jawaharlal Nehru University Vision"۔ 29 جنوری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 مارچ 2017 
  11. "After BHU, JNU submits proposal to set up a Campus in Bihar"۔ IANS۔ news.biharprabha.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 فروری 2014 
  12. Manash Pratim Gohain (24 نومبر 2015)۔ "IAS trainees to get MA degrees from Jawaharlal Nehru University"۔ The Times of India۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2016 
  13. "JNU wins Visitor's Awards 2017 for best university"۔ Business Standard۔ 2 مارچ 2017۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 جولائی 2017 
  14. ANI (2 مارچ 2017)۔ "JNU wins Visitor's Awards 2017 for best university"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 نومبر 2018 – Business Standard سے 
  15. "Jawaharlal Nehru University"، Jawaharlal Nehru University، 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 13 نومبر 2018