عایدہ حاجی علی (Aida Hadzialic) سوشل ڈیموکریٹس جماعت کی ایک سویڈش سیاستدان ہیں۔ انھیں 3 اکتوبر، 2014ء سے وزیر برائے اعلیٰ ثانوی اسکول اور بالغ تعلیم اور تربیت (Minister for Upper Secondary School, Adult Education and Training) مقرر کیا گیا ہے۔[2]

عایدہ حاجی علی
تفصیل=
تفصیل=

وزیر برائے اعلیٰ ثانوی اسکول اور بالغ تعلیم اور تربیت
آغاز منصب
3 اکتوبر 2014
حکمران کارل گوستاف شانزدہم
وزیر اعظم اسٹیفن لوفین
نیا عہدہ
 
معلومات شخصیت
پیدائش 21 جنوری 1987ء (37 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فوچا   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سویڈن [1]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
جماعت سویڈش سوشل ڈیموکریٹک پارٹی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان [1]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان سونسکا   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اسٹیفن لوفین کابینہ

27 سالہ عایدہ اس ملک کی تاریخ کی پہلی مسلمان خاتون وزیر ہونے کے علاوہ سب سے کم عمر وزیر بھی ہیں۔ عایدہ 1987ء میں بوسنیا کے شہر فوچا میں پیدا ہوئیں۔ 1992ء میں بوسنیا میں خانہ جنگی چھڑنے کی وجہ سے عائدہ کے خاندان نے بوسنیا سے ہجرت کر کے سویڈن میں پناہ حاصل کی اس وقت عائدہ کی عمر پانچ برس تھی۔[3]

عایدہ سویڈش حکومت میں ثانوی تعلیم اور بالغان کی تعلیم اور ٹریننگ کے شعبوں کے لیے بحیثیت وزیر اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔ عایدہ حاجی علی سویڈن کی لنڈ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد 2010ء میں 23 برس کی عمر میں اپنے رہائشی علاقے ہامسٹیڈ کے لیے ڈپٹی میئر منتخب ہوئیں اور وزیر تعلیم بننے سے قبل تک اس عہدے پر فرائض انجام دیتی رہی ہیں جبکہ وہ صرف 16 برس کی عمر سے سویڈن کی سیاست کے میدان میں قدم رکھ چکی تھیں۔

گذشتہ ماہ سویڈن میں منعقدہ انتخابات میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے کامیابی حاصل کرنے کے بعد جب پارٹی کے سربراہ اسٹیفن لوفین نے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا تو کہا کہ ان کی نئی حکومت حقوق نسواں کی علمبردار ہے اس لیے جب اکتوبر کے اوائل میں نئی کابینہ کا اعلان کیا گیا تو ان ناموں میں 12 خواتین اور 12 مرد وزیروں کے نام شامل کیے گئے۔

گذشتہ برس سویڈن کے ایک پبلشرز کی جانب سے عائدہ کو101 انتہائی باصلاحیت افراد کی فہرست میں 10 ویں نمبر پر جگہ ملی۔ عائدہ خاص طور پر پرامید ہیں کہ وہ سایست میں نئی نسل کا نقطئہ نظر پیش کر سکیں گی اوراسکولوں کو بہتر بنانے اور نوجوانوں کے لیے تعلیم کی مناسبت سینئیروزگار کے مواقع فراہم کرنے کے حوالے سے کام کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کی 2011 کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سویڈن کے دروازے تارکین وطن کے لیے دہائیوں سے کھلے ہیں یہاں کی تقریباً 15 فیصد آبادی غیر ملکیوں پر مشتمل ہے جبکہ سویڈن کی لگ بھگ نوے لاکھ کی آبادی میں سے مسلمانوں کی تعداد تقریباً 500,000 کے قریب ہے۔

حوالہ جات

ترمیم