عبدالقادر مسلی یار

ایم اے عبدالقادر مُسلی یار جنوبی ہند کے کاسرگوڈ علاقے سے تعلق رکھنے والے مشہور سنی مسلمان عالم دین تھے۔ کئی تنطیموں سے جڑے ہوئے تھے اور کئی ع

نور العلماء ایم اے عبد القادر مُسلیار، جنھیں عمومًا ایم اے استاد کے نام سے جانا جاتا تھا، جنوبی ہند کی ریاستِ کیرالا کے شمالی ضلع کاسرگوڈ علاقے سے تعلق رکھنے والے مشہور سنی مسلمان عالم دین تھے۔ وہ کئی تنظیموں سے جڑے ہوئے تھے اور عربی اور ملیالم کی کئی کتابوں کے مصنف بھی تھے۔

نور العلماء ایم اے عبد القادر مُسلیار
معلومات شخصیت
پیدائش 1 جولائی 1924(1924-07-01) ء
ترکری پور، کاسرگوڈ
وفات فروری 17، 2015(2015-20-17) (عمر  90 سال)
کاسرگوڈ
قومیت بھارتی
عملی زندگی
پیشہ مدارس اسلامیہ کی معلمی
وجہ شہرت سنی مسلم عالم، کئی تنظیموں سے وابستہ، ماہر اردو، عربی اور ملیالم کتابوں کے مصنف

پیدائش اور تعلیم ترمیم

یکم جولائی 1924ء کو عبد القادر کُرِیا عبد اللہ حاجی اور نالوراپاڈ مریم کے یہاں پیدا ہوئے۔ وہ کاسرگوڈ کے اُدُمْبُندُولا میں پیدا ہوئے جو جو ترِکّاری پور کے نزدیک ہے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد وہ مذہبی تعلیم سے رجوع ہوئے۔[1] دادا اور ماموں کے ہاں ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد بیریچیری درسگاہ میں زیرِ تعلیم رہے۔ وہاں دس سال تک مشہور مدرس سید شاہ الحمید کی شاگردی میں رہے۔ اسی دوران عربی اور اردو میں مہارت حاصل کی۔

تنظیمی سرگرمیاں ترمیم

عبد القادر سمستا کیرلا سنی جمعیت العلماء اور "آل انڈیا سنی ایجوکیشنل بورڈ" کے صدر اور جامعہ سعدیہ عربیہ کے بانی تھے۔ وہ کئی درسگاہوں میں تدریسی تجربہ رکھتے تھے۔[1] وہ تحریکِ جہادِ آزادی سے بہت متاثر ہوئے۔ 1946ء کو انھوں نے سمستا کی رکنیت حاصل کی۔ چھٹی کی دہائیوں میں مجلسِ مشاورہ کے رکن منتخب ہوئے۔ 1951ء کو سمستا کیرلا اسلامی تعلیمی بورڈ کی سنگِ بنیاد ڈالا۔ 1954ء کو سنّی نوجوان تنظیم اور 1958ء کو جمعیت المعلمین کا رکنِ بانی ہوئے۔ اس کے بعد تعلیمی بورڈ کا سیکریٹری کا عہدہ سنبھالا۔ 1965ء کو جمعیت المعلمین مرکزی کاؤنسل کا صدر منتخب ہوئے۔ 1976ء سے 1989ء تک مرکزی کاؤنسل سیکریٹری، 1982ء سے 1995ء تک سنّی نوجوان تنظیم کا ریاستی سیکریٹری، تعلیمی بورڈ کا نصابی کمیٹی کنوینر، سمستا کے مرکزی مجلسِ مشاورہ نائب صدر، تعلیمی بورڈ آف انڈیا کا صدر وغیرہ عہدوں پر فائز رہے۔

تصانیف ترمیم

عبد القادر اردو، عربی اور ملیالم میں مہارت رکھتے تھے۔ انھوں نے ان زبانوں میں چالیس سے زیادہ کتابیں لکھیں۔[2] ان کے علاوہ کئی رسائل و اخبارات میں مختلف موضوعات پر مضامین لکھے۔

اعزازات ترمیم

ایم اے استاد کی سماجی و مذہبی خدمات کے اعتراف میں انھیں کئی اعزازات سے نوازا گیا ہے۔

  • مصفّیٰ ایوارڈ
  • ایس وائی ایس گولڈن جوبلی ایوارڈ
  • کوڈم پوژا غزالی ایوارڈ
  • مخدوم ایوارڈ، جسے سنی طلبہ کی ریاستی کمیٹی نے قائم کیا تھا۔[2]
  • عراقی عالمِ دین سید صواب الدین الرفاعی نے نورالعلماء کا خطاب دیا۔[1]

وفات ترمیم

17 فروری، 2015ء کو کاسرگوڈ کے کئیکوٹو کڈاؤ میں عبد القادر مسلیار کا انتقال ہو گیا۔ پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ دو بیٹے اور تین بیٹیاں تھے۔ ان کی نماز جنازہ سعدیہ عربیہ مدرسے کے احاطے میں ادا کی گئی تھی۔[1]

حوالہ جات ترمیم