عبد اللہ قادری جنہیں انگریزی میں بعض جگہ عبد اللہ قدیری بھی کہا جاتا ہے10 اپریل، 1894 کو پیدا ہوئے۔ ان کا انتقال 4 اکتوبر1938 کو ہوا۔وہ ایک ازبک اور سوویت ڈراما نگار، شاعر، مصنف اور ادبی مترجم تھے۔ ان کا شمار 20 ویں صدی کے سب سے زیادہ متاثرکن ازبک مصنفین میں ہوتا ہے [1][2]۔ انھوں نے اپنے تاریخی ناولوں کے ذریعے ازبک ادب میں حقیقت پسندی کو متعارف کرایا اور وسطی ایشیا کے ناول نگاروں کو بہت زیادہ متاثر کیا۔ قازقستان کے معروف مصنف مختار ایوزوف بھی قادری کے متاثرین میں سے ہیں۔ قادری نے مختلف قلمی ناموں کے تحت لکھا، جس میں سب سے زیادہ معروف نام "جولقونبو" ہے۔ ان کے ابتدائی کام میں جدت تحریک کا بہت زیادہ اثر تھا۔ انھیں جوزف سٹالن کے دور حکومت میں پھانسی دی گئی۔

عبداللہ قادری
(ازبک میں: Абдулла Қодирий ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 10 اپریل 1894ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاشقند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 4 اکتوبر 1938ء (44 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاشقند   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن تاشقند   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت روس
سوویت اتحاد   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مترجم ،  شاعر ،  صحافی ،  ناول نگار ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ازبک زبان   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

زندگی ترمیم

عبد اللہ قادری 10 اپریل، 1894 کو تاشقند میں بعد ازاں روسی ترکستان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد قدیربوبو کی  74 سال عمر تھی جب قادری پیدا ہوئے۔ شروع میں انھوں نے مختلف ملازمتیں کیں پھر ایک تاجر نے انھیں کتاب نقال کے طور پر ملازمت پر رکھ لیا۔ 1910 کے وسط میں انھیں  لکھنے سے دلچسپی پیدا ہوئی۔ قادری کو 1926 میں ان کے مضمون "یگائیندی گیپیلر"(" افواہوں کا مجموعہ")   جو "مشتم" میں شائع ہوا تھا کے لیے کچھ مدت کے لیے  گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد ازاں انھیں ازبک کمیونسٹ پارٹی کے رہنما اکمل اکراموف نے کچھ عرصے کے لیے پناہ دی۔ جبکہ انھیں دوبارہ 31 دسمبر 1937 کو گرفتار کیا گیا اور 4 اکتوبر 1938 کو پھانسی دی گئی۔

کام ترمیم

قادری کی سب سے مشہور و معروف تصانیف، تاریخی ناول آکٹگن کونلر ہے جو 1922 میں اور مہروبڈن چاون ہے جو 1929 میں شائع ہوئے۔ اوکٹگن کونلر کسی بھی ازبک مصنف کا پہلا مکمل طویل ناول ہے۔ ۔قادری کی کہانیوں میں کلاواک مہزنگنگ آپرا ،دیوارارتن  اور توسوپلا تخجن نما ڈائرائر؟  شامل ہیں۔ جنہیں ازبک میں بہترین طنزیہ کہانیاں سمجھا جاتا ہے۔ قادری نے بہت سے ڈراموں اور متعدد اخباری مضامین میں بھی لکھا۔ وہ عربی، فارسی اور روسی زبان میں عبور رکھتے تھے۔ قادری نے بہت سے مشہور روسی مصنفین جیسے نکولائی گوگل اور انتون چیخوف کی تصانیف کا ازبک زبان میں ترجمہ کیا۔

ادب  ترمیم

2016 میں حامد اسماعیل کا ایک ناول "جنلرباسمی یوکسڈ کٹاؤین"(The Devils' Dance)  [3] شائع ہوا، اس ناول کا مرکزی کردارقودری تھے۔ اس ناول کا 2018 میں انگریزی ترجمہ بھی کیا گیا اس ناول میں قادری کی گرفتاری، تحقیقات اور پھانسی پر عملدرآمد کے واقعات کو مصنف نے اس انداز میں تحریر کیا ہے کہ جیسے وہ خود کو جیل میں تصورکرتے ہوں۔

حوالہ جات ترمیم

  1. William Fierman (2009)۔ "Uzbekistan"۔ Microsoft Student (بزبان  )۔ Redmond, WA: Microsoft Corporation۔ صفحہ:  ۔   
  2. Sobir Mirvaliyev۔ "Abdulla Qodiriy"۔ Ziyouz (بزبان الأوزبكية)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ اپریل 8, 2012 
  3. Hamid (translated by Donald Rayfield, with verse translations by John Farndon) Ismailov (2018)۔ The Devils' Dance۔ Sheffield: Tilted Axis Press۔ ISBN 978-1-911284-13-0