عبد الباری ندوی
مولانا عبد الباری1886ء میں ہندوستان کے علاقے بارہ بنکہ میں وہاں کے ریاستی طبیب حکیم عبد الخالق کے گھر پیدا ہوئے۔آبائی وطن لکھنؤ تھا ۔ ابتدائی تعلیم مولانا ادریس گرامی سے حاصل کی۔1902ء میں ندوہ میں داخل ہوئے۔سید سلیمان ندوی ؒ کی رفاقت میں علامہ شبلی کی نگرانی میں علمی مدارج طے کیے۔عربی زبان اور علم فلسفہ میں زبردست مہارت تھی۔دارالمصنفین،دکن کالج پونہ اورجامعہ عثمانیہ حیدرآباد میں تدریسی خدمات سر انجام دیں۔مولانا حسین احمد مدنیؒ اور مولانا اشرف علی تھانویؒ سے تصوف و سلوک کا تعلق تھا۔کئی کتب تصنیف کیں۔30جنوری 1976ء کو 90 سال کی عمر میں فوت ہوئے ۔[1]
عبد الباری ندوی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1886ء بارہ بنکی ضلع |
وفات | 30 جنوری 1976ء (89–90 سال) لکھنؤ |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
عملی زندگی | |
پیشہ | فلسفی ، استاد جامعہ |
پیشہ ورانہ زبان | ہندی ، انگریزی |
ملازمت | جامعہ عثمانیہ، حیدرآباد |
درستی - ترمیم |
عبد الباری ندوی (1396ھ / 1976 ء) ایک بھارتی عالم دین، فلسفی، صوفی اور کئی کتابوں کے مصنف تھے۔ دار العلوم ندوۃ العلماء سے تعلیم حاصل کی۔ جامعہ عثمانیہ حیدرآباد میں جدید فلسفہ کے استاد رہے اور 27 محرم 1396ھ مطابق 1976ء کو وفات پائی۔ کئی تصنیفات یادگار چھوڑیں جن میں مذہب اور جدید سائنس، تجدید معاشیات، تجدید تصوف وغیرہ شامل ہیں۔[2]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Nadwi (March 1976)۔ Molana Abdul Bari۔ Nadwatul musannifeen,Azam Garh,Delhi: Monthly Marif۔ صفحہ: 229–232۔ ISBN Pdf.format تأكد من صحة
|isbn=
القيمة: invalid character (معاونت) - ↑ یوسف، محمد خیر رمضان۔ المستدرك على تتمة الأعلام (پہلا ایڈیشن). بیروت: دار ابن حزم۔ صفحہ 54.