عبد الرحمن علی الحجی (پیدائش 1945ء، مقدادیہ تا وفات 18 جنوری 2021ء، مدرید) ایک عراقی نژاد مورخ تھے اور انھیں تاریخ اسلامی اور بالخصوص اندلس کی تاریخ سے خاص شغف تھا۔ انھوں نے کئی یونیورسٹیوں میں تاریخ اندلس کا درس دیا۔ وہ جامعۃ لعربیہ المتحدہ کے بانیاں میں سے ہیں۔

عبد الرحمن علی الحجی
(عربی میں: عبد الرحمٰن علي الحجِّي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1935ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مقدادیہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 18 جنوری 2021ء (85–86 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
میدرد   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات دورۂ قلب   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت عراق   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کیمبرج (–1966)
دار العلوم
جامعہ بغداد   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تخصص تعلیم عربی ادب اور اسلامیات   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد پی ایچ ڈی ،سند یافتہ جامعہ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مورخ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی ،  انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل تاریخ اسلام   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حالات زندگی

ترمیم

عبد الرحمن علی الحجی المھداوی کی ولادت محافظہ دیالہ کے مقدادیہ علاقہ میں ہوئی۔ انھوں نے اپنے وطن مقدادیہ میں ابتدائی تعلیم حاصل کی اور قاہرہ یونیورسٹی سے عربی زبان و ادب اور اسلامی علوم میں گریجویشن کیا۔ اس کے بعد جامعہ عین شمس سے علوم نفسیات میں ڈپلوما کی سند حاصل کی۔ میدرید یونیورسٹی میں ایک سال تک سامیات میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1966ء میں جامعہ کیمبرج سے مغربی یورپ اور اندلس کے موضور پر ڈاکٹری کی ڈگری بھی لے لی۔ 1979ء میں جامعہ بغداد میں وہ بحیثیت استاد مقرر ہوئے۔[2]

تدریسی خدمات

ترمیم
  • 1966ء تا 1967ء کلیۃ الادب، شعبہ تاریخ، جامعہ بغداد
  • 1967ء تا 1970ء کلیۃ الادب، شعبہ تاریخ شاہ سعود یونیورسٹی
  • 1970ء تا 1977ء کلیۃ الادب، شعبہ تاریخ، جامعہ بغداد
  • 1977ء تا 1985ء کلیۃ الادب، شعبہ تاریخ، جامعہ امارات
  • 1985ء تا 1988ء کلیۃ الادب، شعبہ تاریخ، جامعہ الکویت
  • 1997ء تا 1998ء کلیۃ الادب، شعبہ تاریخ، جامعہ صنعاء، یمن
  • 1998ء متعدد جامعات و کالجوں میں بحیثیت استاد مضیف سیرت نبوی اور تاریخ اندلس کی تدریس کرتے رہے۔
  • 2004ء تا 2006ء عرب اوپن یونیورسٹی کے لیے ادب و شعر اندلسی اور تاریخ اندلس کے موضوع پر کئی کورس اور مواد کی تیاری میں حصہ لیا۔ انھوں نے ڈپلوما کا کورس تیارکیا۔
  • کئی اسلامی و یورپی ممالک میں انھوں نے عربی مخطوطات پر کام کیا۔

٭جامعہ متحدہ عرم امارات کے بانیوں میں سے ایک ہیں[3]

تصانیف

ترمیم

انھوں نے بیس سے زیادہ کتابیں لکھیں۔ ان میں تصنیف، تالیف، تحقیق شامل ہیں۔ ان میں سے کئی کتابیں یونیورسٹیوں کے نصاب میں داخل ہیں اور کئی تحقیق کے لیے مرجع کی حیثیت رکھتی ہیں:

  • أطروحة الدكتوراہ، مصادرہا باثنتي عشرة لغة، منشورة كتاباً بالإنجليزية بعنوان:

“ANDALUSIAN DIPLOMATIC RELATIONS WITH WESTERN EUROPE DURING THE UMAYYAD PERIOD”- Beirut, 1390 (1970)۔ النسخة العربية صدرت عن المَجْمَع الثقافي – أبوظبي – دولة الإمارات العربية المتحدة 1425هـ/ 2004م، بعنوان: "العَلاقات الدبلوماسية الأندلسية مع أوروبا الغربية خلال المُدَّة الأُموية "

  • شعر العلماء في الأندلس، يصدر قريبا عن پروگرام روافد، وزارة الثقافة، دولة الكويت
  • تحقيق ودراسة لسِفْـر من كتاب المُـقْـتَـبِـس في أخبار بلد الأندلس، للمؤرخ الكبير ابن حیان القرطبی (377- 469هـ)، بيروت (1965م)۔ يتحدث هذا الجزء من المقتبس عن خمس سنوات (360-364هـ = 971-974م) من أيام الخليفة: الحَكَم الثاني، المستنصر باللہ (350-366هـ = 961-976م)۔ نُشر هذا الجزء على نسخة منقولة عن الاصل، وقد فُقد الآن كلاهما۔ لدى الباحث الدكتور صورة للمخطوط المنقول(Microfilm)۔ كان نَشر هذا الجزء من المقتبس ربما إنقاذاً لہ من الضياع الأبدي۔
  • تحقيق ودراسة للنص الجغرافي المتعلق بالأندلس وأوروبا من كتاب: "المسالك والممالك"، للجغرافي الأندلسي الكبير أبو عُـبَيْد البكري (عبد اللہ ابن عبد العزيز، 406-487هـ)۔ ظهر هذا النص تحت عنوان: جغرافيـــة الأندلـس وأوروبا، بيروت (1387هـ =1968م)۔
  • التاريخ الأندلسي من الفتح الإسلامي حتى سقوط غَرناطة- دار القلـم، دمشــق۔ صدرت طبعتہ الجديدة في 1429هـ = سبتمبر2008م
  • تاريخنا من يكتبہ؟ القاهرة، مكتبة دار الفضيلة، 1997
  • نظرات في دراسة التاريخ الإسلامي، دار ابن كثير، بيروت، 1999
  • أضواء على الحضارة والتراث- الكويت، 1987
  • تاريخ الموسيقى الأندلسية: أصولها، تطورہا، أثرہا على الموسيقى الأوربية، بيروت، 1969م
  • مع الأندلس لقاء ودعاء، بيروت، 1980. (رواية لزيارة الأندلس بصحبة مجموعة من طالبات جامعة الإمارات العربية المتحدة إلى الآثار الأندلسية)
  • ابن زيدون السفير الوسيط، الكويت، 1987
  • العَلاقات الدبلوماسية بين الأندلس وبيزنطة (القسطنطينية)، 1424هـ = 2003م، المَجْمَع الثقافي- أبوظبي، دولة الإمارات العربية المتحدة
  • هجرة علما الأندلس لدى سقوط غرناطة (ظروفها وآثارہا)، 1424هـ = 2003م، المَجْمَع الثقافي - أبوظبي، دولة الإمارات العربية المتحدة
  • السيرة النبوية: منهجية دراستها واستعراض أحداثها، دار ابن كثير، بيروت، 1999م
  • الحضارة الإسلاميـة في الأندلـس: أسسها، ميادينها، تأثيرہا على الحضارة الأوربية، بيـروت، 1969م
  • أندلسيات (جزءآن) - مجموعة بحوث أندلسية، بيروت، 1969م[4]

وفات

ترمیم

ان کی وفات 18 جنوری 2021ء کو دورہ قلب کی وجہ سے ہوئی۔[5]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب وفاة العالم والمؤرخ العراقي د.عبد الرحمن علي الحجي — اخذ شدہ بتاریخ: 19 جنوری 2021 — سے آرکائیو اصل فی 19 جنوری 2021
  2. مجلة المؤرخ العربي - مقالة الدكتور محمد جاسم حمادي المشهداني - عن قادة الفتح الإسلامي ودورهم في فتح مدن العراق الشرقية-الهامش 21
  3. تحقيق ودراسة للنص الجغرافي المتعلق بالأندلس وأوروبا من كتاب: "المسالك والممالك"، للجغرافي الأندلسي الكبير أبو عُـبَيْد البكري (عبد اللہ ابن عبد العزيز، 406-487هـ)۔ ظهر هذا النص تحت عنوان: جغرافيـــة الأندلـس وأوروبا، بيروت (1387هـ =1968م)۔
  4. العَلاقات الدبلوماسية بين الأندلس وبيزنطة (القسطنطينية)، 1424هـ = 2003م، المَجْمَع الثقافي- أبوظبي، دولة الإمارات العربية المتحدة
  5. محرر الشؤون الإسلامية۔ "مجلة المجتمع - وفاة المؤرخ العلاَّمة د۔ عبد الرحمن الحجي"۔ mugtama.com (بزبان عربی)۔ 19 يناير 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 جنوری 2021