میدرد

سپین کے دارالحکومت

مدرِد، جسے اردو میں انگریزی کے زیر اثر میڈرڈ بھی کہا جاتا ہے، ہسپانیہ کا سب سے بڑا شہر اور دارالحکومت ہے۔ اردو کی تاریخ کی کتابوں میں اس کا ذکر "مجریط" کے نام سے ملتا ہے جو دراصل اس شہر کا عربی نام ہے اور اندلس کے زمانے سے یہ نام آرہا ہے۔ یہ یورپی اتحاد کے سب سے بڑے شہروں میں سے ایک ہے۔

مجریط شہر کا طائرانہ منظر

ہسپانیہ کے وسط میں واقع یہ شہر دار الحکومت اور شاہ ہسپانیہ کی رہائش گاہ ہونے کے علاوہ ہسپانیہ کی سیاست کا مرکز بھی ہے۔ شہر کی آبادی دسمبر 2005ء کے مطابق تقریباً 32 لاکھ ہے۔ شہر 698 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور کل شہری علاقے کی آبادی 58 لاکھ سے زائد ہے۔

تاریخترميم

 
آلمُدینا گرجا گھر کے قریب معاصر مجریط شہر میں زمانۂ اسلام کے پرانے فصیل جسےامیر قرطبہ محمد بن عبد الرحمان اوسط کے زمانے میں تعمیر ہوئی تھی۔

مسلمانوں کی آمد سے قبل میدرد کی حیثیت ایک چھوٹے سے قصبے کی تھی۔ 9 ویں صدی میں مسلمانوں نے یہاں ایک قلعہ تعمیر کیا۔ قریبی دریا کو مسلمانوں نے مجریط یعنی 'پانی کا ذریعہ' کا نام دیا جو بعد میں بدل کر شہر کے موجودہ نام میدرد میں تبدیل ہو گیا۔

 
مجریط کا پرانا خاکہ جس میں محمد بن عبد الرحمان اوسط کی فصیل اپنی پوری شان میں نمایاں ہے۔

طلیطلہ کو تسخیر کرنے کے ارادے سے نکلنے والے مسیحی تاجدار الفانسو ششم (الفونسو ششم) نے 1083ء میں اس قلعے کو تسخیر کر کے مسلمانوں کو اس شہر سے محروم کر دیا۔ شہر کو سَر کرنے کے بعد مسیحیوں نے شہر کے مرکز پر قبضہ کر لیا اور مسلمان اور یہودی باشندے مضافاتی اور حوالی علاقوں میں دھکیلے گئے تھے۔

1309ء میں، تاجدار فرڈینینڈ چہارم کے تحت پہلی بار میڈرڈ میں قشتالہ کا شاہی دربار کا اجلاس ہوا جو زمانۂ حال تک ہسپانیہ کے دارالحکومت کی حیثیت میں قائم رہا ہے۔

مزید دیکھےترميم

آلمُدینا گرجا گھر

جڑواں شہرترميم

  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔

نگار خانہترميم