عبد الصمد بن علی
عبد الصمد بن علی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | 104ھ |
تاریخ وفات | 185ھ |
قومیت | خلافت امویہ ، خلافت عباسیہ |
والد | علی بن عبد اللہ بن عباس |
والدہ | ام ولد |
رشتے دار | عبد اللہ بن عباس (دادا) محمد بن علی بن عبد اللہ (بھائی) ، ابو جعفر المنصور ، ابو العباس السفاح (بھتیجے) |
درستی - ترمیم |
تعارف
ترمیمآپ کا اسم گرامی عبد الصمد والد گرامی کا نام علی بن عبد اللہ بن عباس اور والدہ ایک ام ولد تھیں۔
بہن بھائی
ترمیمآپ کے بھائیوں میں محمد بن علی ، داؤد ، عیسٰی ، سلیمان ، صالح ، احمد ، مبشر ، بشر ، اسماعیل ، عبد اللہ الاکبر ، عبید اللہ ، عبد الملک ، عثمان ، عبد الرحمٰن ، عبد اللہ الاصغر ، یحیٰی ، یعقوب ، عبد العزیز ، اسماعیل اصغر اور عبد اللہ الاوسط اور بہنوں میں ام حبیب بنت علی ، فاطمہ ، ام عیسٰی کبرٰی ، ام عیسٰی صغرٰی ، لبابہ ، بریہہ کبرٰی ، بریہہ صغرٰی ، میمونہ ، ام علی اور عالیہ آپ کی بہنوں میں شامل تھیں۔ [1]
پیدائش
ترمیمآپ کی پیدائش 104ھ میں ہوئی۔ [2]
ولایت (گورنری)
ترمیمآپ کو خلیفہ وقت المنصور نے 146ھ میں مکہ کا عامل مقرر کیا [3] اور ساتھ میں طائف کی ولایت 147ھ میں عطا کی۔ [4] آپ 150ھ تک مکہ اور طائف دونوں کے عامل موجود رہے۔ [5] 157ھ میں خلیفہ وقت ابو جعفر المنصور نے آپ کو مدینہ کا والی مقرر کیا۔ [6] اور آپ 158ھ تک مدینہ کے والی موجود رہے۔ [7] خلیفہ وقت المہدی باللہ نے آپ کو 162ھ میں جزیرہ کا والی مقرر کیا تھا۔ [8]
امیر حج
ترمیم150ھ میں امیر حج کے لیے خلیفہ وقت ابو جعفر المنصور نے اپنے چچا عبد الصمد بن علی کو امیر حج مقرر کیا اور آپ کی امامت میں حج ادا کیا گیا۔ [9] 171ھ میں ملکہ خیزران ماہ رمضان میں مکہ مکرمہ میں حج کے ارادے سے گئی تھیں۔ اس سال خلیفہ وقت ہارون الرشید نے عبد الصمد بن علی کو امیر حج مقرر کیا۔ [10]
بعہد المہدی باللہ برطرفی اور قید
ترمیم163ھ میں جب المہدی باللہ نے اپنے بیٹے ہارون الرشید کو جہاد کے لیے بھیجا تو اس کی مشایعت کے لیے کچھ دور تک گئے تھے۔ اس سفر میں مہدی نے موصل کا راستہ اختیار کیا اور اس وقت جزیرہ کا عامل (صوبے دار یا گورنر) عبد الصمد بن علی تھے۔ جب مہدی موصل سے جزیرہ کے علاقے میں پہنچے تو عبد الصمد نے نہ ان کا استقبال کیا نہ ان کے فروکش ہونے کے لیے فرودگاہیں درست کرائیں نہ پل۔ اس کی اس پے پروائی سے مہدی کے دل میں اس کے لیے عداوت جا گزیں ہو گئی اور جب عبد الصمد ان سے ملنے کے لیے آیا تو مہدی سرد مہری سے ان سے ملے اور بے رخی ظاہر کی۔ عبد الصمد نے بہت سے تحائف نذر گزار کیے لیکن خلیفہ مہدی نے قبول نہیں کیے اور واپس بھیج دیے۔ خلیفہ نے عبد الصمد کو اپنی فرودگاہوں کی اصلاح اور تیاری کا حکم دیا لیکن عبد الصمد نے اس سلسلے میں پروا نہیں کی اور روپوش ہو گئے۔ جب یہ حصن مسلمہ پہنچے اسے طلب کیا گیا۔ دونوں میں سخت کلامی ہوئی۔ مہدی نے جب آپ کو بہت سخت کہا تو آپ نے برداشت کرنے اور خاموش رہنے کی بجائے ان کو ویسے ہی جواب دیے جس سے المہدی باللہ نے آپ کو گرفتار کر لیا۔ [11] آپ مہدی کی قید میں 166ھ تک رہے پھر مہدی نے خوش ہو کر آپ کو رہا کر دیا۔ [12]
خلیفہ مہدی کو مشورہ دینا
ترمیمایک مرتہ عبد الصمد بن علی نے خلیفہ المہدی باللہ سے کہا کہ اے امیر المومنین آپ خود واقف ہیں کہ ہم اہل بیت ہیں ہمارے قلوب موالیوں کی محبت سے معمور ہیں اور ہم خود ان کو ہر جگہ پیش پیش رکھتے ہیں مگر آپ نے تو اس معاملے میں حد سے تجاوز کیا ہے کہ اپنے تمام کام ان کے سپرد کر دیے ہیں ۔ دن اور رات ہر وقت وہ لوگ آپ کے مصاحب خاص بنے ہوئے ہیں مجھے اندیشہ ہے کہ ان کی اس خصوصیت کی وجہ سے آپ کے خراسانی جاں نثار اور ان کے سرداروں کے قلوب آپ کی طرف سے برگشتہ ہو جائیں گے ۔ مہدی نے کہا اے ابو محمد موالی اس سلوک کے مستحق ہیں ان کے علاوہ مجھے کوئی دوسرا ایسا نظرنہیں آتا کہ در بارعام میں میں اسے اپنے پاس اس قدرقریب بٹھا لوں کہ اس کا زانو میرے زانو سے بھر جائے اور پھر وہ اسی وقت در بار سے اٹھے اور میں اس سے کہوں کہ میرے گھوڑے کی سائیس کرو اور وہ اسے بغیر اکراہ کے فورا منظور کر لے یہ کام صرف موالی کر سکتے ہیں۔ میری خاطر ان کو اس کام سے بھی عار نہیں اگر میں کسی دوسرے سے ایسی خواہش کروں تو وہ اور پلٹ کر جواب دے کہ ہم آپ کے حامی ہیں ہم نے ہی سب سے پہلے آپ کی دعوت کو قبول کیا اور اس کے لیے لڑے آپ ہم سے ایسا کام لیتے ہیں اور یہ ایسی بات ہے کہ اس کا میں کوئی جواب بھی نہیں دے سکتا۔ [13]
ہارون الرشید کے دربار میں
ترمیمآپ نے ایک دن ہارون الرشید سے کہا یا امیر المومنین اس مجلس میں امیر المومنین کا چچا اور اس کے چچا کا چچا اور اس کے چچا کا چچا ایک ساتھ ہیں۔ اس لیے کہ سلیمان بن جعفر ہارون الرشید کا چچا تھا ، عباس بن محمد بن محمد بن علی سلیمان بن جعفر کا چچا تھا اور عبد الصمد بن علی منصور کا چچا تھا یعنی عبد الصمد بن علی رشید کا پردادا تھا۔ [14]
روایت حدیث
ترمیمآپ نے اپنے باپ سے عن جدہ عبد اللہ بن عباس عن النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا
- بلاشبہ نیکی اور احسان عمر کو دراز کرتے ہیں اور گھروں کو آباد کرتے ہیں اور اموال کو بڑھاتے ہیں خواہ لوگ بڑے ہی ہوں۔
آپ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا
- بلاشبہ نیکی اور احسان قیامت کے دن حساب کو ہلکا کر دیں گے پھر رسول اللہ نے یہ آیت پڑھی : "والذین یصلون ما امراللہ به ان یو صل و یخشون ربھم و یخافون سوٓء الحساب' ترجمہ: جو لوگ اس چیز کو جوڑتے ہیں جس کے جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا ہے اور اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور حساب کی برائی سے بھی خوف کھاتے ہیں۔ [15]
وفات
ترمیمآپ نے بعہد ہارون الرشید 185ھ میں وفات پائی۔ اس وقت تک آپ کا ایک دانت بھی نہیں گرا تھا۔ [16] آپ دودھ کے دانتوں کے ساتھ قبر میں دفن ہوئے۔ [17]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ طبقات ابن سعد مصنف محمد بن سعد اردو ترجمہ علامہ عبد اللہ العمادی جلد سوم حصہ پنجم صفحہ 237
- ↑ البدایہ والنھایہ تاریخ ابن کثیر مولف علامہ حافظ ابو الفدا عماد الدین ابن کثیر اردو تراجم مولانا اختر فتح پوری جلد دھم صفحہ 229
- ↑ تاریخ طبری تاریخ الامم و الموک اردو متراجم چوھدری اقبال گاھندری جلد پنجم حصہ دوم صفحہ 228
- ↑ تاریخ طبری تاریخ الامم و الموک اردو متراجم چوھدری اقبال گاھندری جلد پنجم حصہ دوم صفحہ 244
- ↑ تاریخ طبری تاریخ الامم و الموک اردو متراجم چوھدری اقبال گاھندری جلد پنجم حصہ دوم صفحہ 248
- ↑ تاریخ طبری تاریخ الامم و الموک اردو متراجم چوھدری اقبال گاھندری جلد پنجم حصہ دوم صفحہ 266
- ↑ تاریخ طبری تاریخ الامم و الموک اردو متراجم چوھدری اقبال گاھندری جلد پنجم حصہ دوم صفحہ 319
- ↑ تاریخ طبری تاریخ الامم و الموک اردو متراجم چوھدری اقبال گاھندری جلد پنجم حصہ دوم صفحہ 342
- ↑ تاریخ طبری تاریخ الامم و الموک اردو متراجم چوھدری اقبال گاھندری جلد پنجم حصہ دوم صفحہ 248
- ↑ تاریخ طبری تاریخ الامم و الموک اردو متراجم چوھدری اقبال گاھندری جلد ششم صفحہ 33
- ↑ تاریخ طبری تاریخ الامم و الموک اردو متراجم چوھدری اقبال گاھندری جلد پنجم حصہ دوم صفحہ 346
- ↑ تاریخ طبری تاریخ الامم و الموک اردو متراجم چوھدری اقبال گاھندری جلد پنجم حصہ دوم صفحہ 359
- ↑ تاریخ طبری تاریخ الامم و الموک اردو متراجم چوھدری اقبال گاھندری جلد پنجم حصہ دوم صفحہ 369
- ↑ البدایہ والنھایہ تاریخ ابن کثیر مولف علامہ حافظ ابو الفدا عماد الدین ابن کثیر اردو تراجم مولانا اختر فتح پوری جلد دھم صفحہ 229
- ↑ البدایہ والنھایہ تاریخ ابن کثیر مولف علامہ حافظ ابو الفدا عماد الدین ابن کثیر اردو تراجم مولانا اختر فتح پوری جلد دھم صفحہ 229
- ↑ البدایہ والنھایہ تاریخ ابن کثیر مولف علامہ حافظ ابو الفدا عماد الدین ابن کثیر اردو تراجم مولانا اختر فتح پوری جلد دھم صفحہ 229
- ↑ تاریخ طبری تاریخ الامم و الموک اردو متراجم چوھدری اقبال گاھندری جلد ششم صفحہ 58