عبد العزیز بن باز
عبد العزیز بن باز (ولادت: 21 نومبر 1910ء - وفات: 13 مئی 1999ء) مفتیٔ عالم و مفتیٔ اعظم سعودی عرب تھے۔
عبد العزیز بن باز | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(عربی میں: عبد العزيز بن باز)،(عربی میں: عبد العزيز بن عبد الله بن عبد الرحمن بن محمد بن عبد الله آل باز) | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 22 نومبر 1912ء [1][2][3][4] ریاض |
||||||
وفات | 13 مئی 1999ء (87 سال)[1][2][3][4] مکہ [5] |
||||||
مدفن | مقبرۃ العدل | ||||||
شہریت | سعودی عرب | ||||||
عارضہ | اندھا پن [6] | ||||||
مناصب | |||||||
مفتی اعظم سعودی عرب [7] | |||||||
برسر عہدہ 11 جولائی 1993 – 13 مئی 1999 |
|||||||
در | سعودی عرب | ||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
تلمیذ خاص | محمد بن صالح عثيمين ، سعود الشریم | ||||||
پیشہ | ماہر اسلامیات ، عالم مذہب ، منصف ، مصنف | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | عربی [2] | ||||||
شعبۂ عمل | فقہ ، علم حدیث | ||||||
مؤثر | محمد بن عبدالوہاب | ||||||
اعزازات | |||||||
بین الاقوامی شاہ فیصل اعزاز برائے خدمات اسلام (1982) |
|||||||
ویب سائٹ | |||||||
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ | ||||||
درستی - ترمیم |
نام و نسب
ترمیمنام عبد العزیز بن عبد الرحمٰن بن محمد بن عبد اللہ آل باز اور کنیت ابو عبد اللہ تھی۔ شیخ سلیمان بن حمدان نے تراجم حنابلہ سے متعلق اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ آل باز علم و فضل اور تجارت و زراعت میں معروف خاندان ہے جن کی اصل تو مدینہ منورہ سے ہے لیکن ان کے آباء و اجداد میں سے ایک شخص الدرعیۃ منتقل ہو گیا اور پھر اس کے بعد یہ لوگ حوطۃ بنی تمیم میں منتقل ہو گئے۔ خود شیخ ابن با نے "المجلۃ" نامی میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک مرتبہ کہا تھا کہ ہمارے خاندان آل باز کے افراد الریاض، حوطہ بنی تمیم، الاحساء (ہفوف و غیر ہ) اور حجاز (مکہ و مدینہ) میں بھی ہیں حتی کہ اردن، مصر اور بعض دیگر بلادِ عرب و عجم میں بھی کچھ لوگ آل باز کہلواتے ہیں جبکہ ہمیں ان کے بارے میں باوثوق ذریعہ سے کچھ علم نہیں ہے۔[8]
ولادت
ترمیمابن باز نجد کے پایۂ تخت الریاض میں 13 ذو الحجہ 1330ھ میں پیدا ہوئے، وہیں پلے بڑھے اور سوائے حج و عمرہ اور موسمِ گرما میں تمام سرکاری اداروں کے الطائف چلے جانے کے وہاں سے کہیں نہیں گئے۔
تعلیم
ترمیمسب سے پہلے شیخ نے قرآنِ کریم حفظ کیا اور اس کے بعد علما کرام سے کسبِ علم کا آغاز کیا، کتاب و سنّت کی طرف رغبت دلانے میں سب سے زیادہ ہاتھ ان کی والدہ کا تھا جیسا کہ اپنے ایک لیکچر ’’رحلتي مع الکتاب‘‘ کے آخر میں خود انھوں نے اس کی وضاحت کی ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب ربط: https://d-nb.info/gnd/119426781 — اخذ شدہ بتاریخ: 27 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ^ ا ب پ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb14429459r — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6bc67j2 — بنام: Abd al-Aziz ibn Baz — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب Diamond Catalog ID for persons and organisations: https://opac.diamond-ils.org/agent/12695 — بنام: ʿAbd al-ʿAzīz ibn ʿAbd Allāh Ibn Bāz
- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/119426781 — اخذ شدہ بتاریخ: 31 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ Al Jazirah — اخذ شدہ بتاریخ: 15 جنوری 2020
- ↑ Géopolitique de l'Arabie Saoudite - Olivier Da Lage - Google Livres — اخذ شدہ بتاریخ: 27 اپریل 2024
- ↑ الإنجاز للشیخ عبد الرحمن بن یوسف الرحمہ ص: 626 و 627