مفتی اعظم مملکت سعودی عرب (عربی: مفتي عام المملكة العربية السعودية) سعودی عرب میں بہت مقدّم اور بہت ذی اختیار مسلم مذہبی اور قانونی مقتدر شخصیت ہے۔ اس صاحبِ منصب کو سعودی بادشاہ مقرر کرتا ہے۔ مفتی اعظم مستقل کمیٹی برائے علمی تحقیقات وافتاء کا سرپرست ہوتا ہے۔

مفتی اعظم مملکت سعودی عرب
خطابمفتی اعظم
شیخ
حیثیتسعودی عرب کے مفتی اعظم
رکنمستقل کمیٹی برائے علمی تحقیقات وافتاء
نامزد کُننِدہشاہ سعودی عرب
مدت عہدہکوئی مقررہ مدت نہیں
تاسیس کنندہمحمد بن ابراہیم آل الشیخ
تشکیل1953ء
ویب سائٹmufti.af.org.sa

کردار ترمیم

ملک میں مفتی اعظم ایک بہت مقدم مذہبی شخصیت ہوتی ہے۔ اس کا مرکزی کردار شرعی مسائل اور سماجی امور پر فتاوی دینا ہے۔[1] سعودی عدالتی نظام بھی مفتی اعظم کے فتاویٰ کا محتاج ہوتا ہے۔[2]

تاریخ ترمیم

یہ منصب سنہ 1953ء میں شاہ عبد العزیز نے تخلیق کیا اور محمد بن ابراہیم آل الشیخ کو مقرر کیا تھا۔[3] عموماً، اس منصب پر آل الشیخ (محمد بن عبد الوہاب کی آل) ہی براجمان ہو سکتے ہیں۔[4] در حقیقت، سعودی عرب کے واحد مفتی اعظم آل الشیخ سے نہیں تھے۔[5] سنہ 1969ء میں شاہ فیصل نے مفتی اعظم کا عہدہ ختم کر کے اس کی جگہ وزارت قانون بنایا۔ یہ منصب 1993ء میں بحال ہوا اور عبد العزیز بن باز مقرر کیے گئے۔[6] موجودہ مفتی اعظم عبد العزیز بن عبد اللہ الشیخ ہیں جنہیں سنہ 1999ء میں بن باز کی وفات کے بعد شاہ فہد نے مقرر کیا تھا۔

صاحب منصب ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Abdulrahman Yahya Baamir (2010)۔ Shari'a Law in Commercial and Banking Arbitration۔ صفحہ: 28۔ ISBN 9781409403777 
  2. Abdulrahman Yahya Baamir (2010)۔ Shari'a Law in Commercial and Banking Arbitration۔ صفحہ: 29۔ ISBN 9781409403777 
  3. Meir Hatina (2008)۔ Guardians of faith in modern times: ʻulamaʼ in the Middle East۔ صفحہ: 221۔ ISBN 978-90-04-16953-1 
  4. Federal Research Division (2004)۔ Saudi Arabia A Country Study۔ صفحہ: 232–233۔ ISBN 978-1-4191-4621-3 
  5. Asʻad AbuKhalil (2004)۔ The battle for Saudi Arabia: royalty, fundamentalism, and global power۔ صفحہ: 66۔ ISBN 978-1-58322-610-0 
  6. Mark Watson (2008)۔ Prophets and princes: Saudi Arabia from Muhammad to the present۔ صفحہ: 328۔ ISBN 978-0-470-18257-4