عبد اللہ بن ابی ربیعہ
عبد اللہ بن ابی ربیعہ، صحابی ہیں، فتح مکہ کے موقع پر اسلام قبول کیا تھا، عمر بن خطاب نے انھیں اپنے زمانہ خلافت میں یمن کا والی بنایا تھا۔
عبد اللہ بن ابی ربیعہ | |
---|---|
(عربی میں: عبد الله بن أبي ربيعة بن المغيرة المخزومي القرشي) | |
معلومات شخصیت | |
والدہ | اسماء بنت مخربہ |
درستی - ترمیم |
نام و نسب
ترمیمعبد اللہ بن ابی ربیعہ بن مغیرہ قریشی مخزومی، کنیت: ابو عبد الرحمن یا ابو شہاب تھی۔ زمانہ جاہلیت میں اسلام قبول کرنے سے پہلے ان کا نام بُجَیر یا بَحِیر تھا۔ ان کے والد ابو ربیعہ کے اصلی نام میں اختلاف ہے، کہا جاتا ہے کہ: ان کا اصلی نام عمرو تھا یا حذیفہ تھا، اسی طرح کہا جاتا ہے کہ: ان کا کنیت والا نام ہی اصلی نام تھا، اکثر لوگوں نےعمرو نام کو درست قرار دیا ہے۔ عبد اللہ بن ابی ربیعہ، خالد بن ولید کے چچا زاد بھائی تھے، ابو جہل بھی چچا زاد بھائی لگتا تھا۔ والدہ کا نام اسماء بنت مخربہ/مخرمہ تھا، عیاش بن ابی ربیعہ ان کے حقیقی بھائی تھے۔[1][2]
سیرت
ترمیمعبد اللہ بن ابی ربیعہ نے فتح مکہ کے موقع پر اسلام قبول کیا تھا، پیغمبر اسلام نے ان کا زمانہ جاہلیت کا نام بجیر کو بدل کر عبد اللہ رکھ دیا۔ مشہور مؤرخ "ابن مندہ" نے زبیر کے حوالہ سے نقل کیا ہے کہ: رسول اللہ نے عبد اللہ بن ابی ربیعہ کو "الجند" کا والی مقرر کیا تھا، چنانچہ وہ وہاں حضرت عمر کی شہادت تک والی رہے۔ عمر فاروق نے انھیں یمن کے صنعاء اور الجند دونوں کا والی بنا دیا تھا۔ عثمان بن عفان نے بھی انھیں وہاں باقی رکھا، لیکن جب عثمان غنی کا محاصرہ ہوا تو ان کی مدد کے لیے یمن سے نکل گئے، راستہ میں صفوان بن امیہ سے ملاقات ہوئی، صفوان ایک عربی گھوڑے پر اور عثمان خچر پر سوار تھے، جب گھوڑا قریب آیا تو خچر ڈگمگایا اور انھیں گرا دیا، جس سے ان کی ران ٹوٹ گئی۔ کچھ دنوں بعدمکہ آئے، ان دنوں عائشہ بنت ابی بکر عثمان غنی کے قصاص کی تحریک چلا رہی تھیں، حرم مکہ میں ایک چار پائی پر انھیں رکھا گیا، اسی سے ایک آواز لگائی: لوگوں؛ جو عثمان کے قاتلوں کو قصاص دلوانا چاہتا ہے تو اس کی تیاری میرے ذمہ ہے، چانچہ بہت سے لوگوں کو تیار کیا لیکن خود پیر کی معذوری کی وجہ جنگ جمل میں شریک نہیں ہو سکے، پھر کچھ دنوں بعد وفات پا گئے۔[3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "عبد الله بن عمرو بن المغيرة بن ربيعة بن عمرو بن مخزوم المخزومي"۔ 10 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اپریل 2020
- ↑ الحافظ إبن حجر العسقلاني (2018-11-08)۔ الإصابة في تمييز الصحابة - الجزء السادس (بزبان عربی)۔ ktab INC.۔ ISBN 9789772562978۔ 28 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "الاستيعاب في معرفة الأصحاب، ترجمة عبد الله بن أبي ربيعة، جـ 3، صـ 31"۔ 31 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اپریل 2020