عبد المومن دیوبندی
عبد المومن دیوبندی (پیدائش: 1860ء – وفات: 1930ء) دارالعلوم دیوبند کے ایک جید عالم دین، فقیہ اور مدرس تھے۔ آپ کا تعلق دیوبندی مکتب فکر سے تھا اور آپ نے اپنی زندگی کو دینی تعلیم و تدریس اور فقہ اسلامی کی خدمت کے لیے وقف کر دیا۔ دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعد آپ نے تدریس اور دینی خدمات میں نمایاں کردار ادا کیا۔[1][2]
عبد المومن دیوبندی | |
---|---|
ذاتی | |
پیدائش | 1860 |
وفات | 1930 |
معتقدات | دیوبندی |
بنیادی دلچسپی | فقہ اسلامی |
قابل ذکر خیالات | دیوبندی مکتب فکر میں تدریسی و علمی خدمات |
وجہ شہرت | عالم دین، فقیہ، مدرس |
پیشہ | عالم دین |
مرتبہ | |
متاثر
|
ابتدائی زندگی
ترمیمعبد المومن دیوبندی کی پیدائش 1860ء میں دیوبند میں ہوئی۔ آپ کا تعلق ایک علمی خاندان سے تھا، جس کی وجہ سے بچپن ہی سے دینی تعلیم میں دلچسپی رکھتے تھے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد آپ نے دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا جہاں آپ نے اساتذہ سے علومِ دینیہ میں مہارت حاصل کی۔[3]
دارالعلوم دیوبند سے وابستگی
ترمیمآپ نے دارالعلوم دیوبند سے تعلیم مکمل کی اور وہاں سے فراغت کے بعد تدریس کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ آپ نے درس و تدریس کے ذریعے بے شمار طلبہ کو فیض یاب کیا اور انہیں دینی علوم میں مہارت دی۔ آپ کی تعلیمات میں فقہ اسلامی اور حدیث کے اصول شامل تھے۔[4]
دینی خدمات
ترمیمفراغت کے بعد آپ نے مختلف مدارس میں تدریس کا سلسلہ جاری رکھا۔ آپ نے اپنے دور میں اسلامی تعلیمات اور فقہی مسائل پر تحقیق و تدریس میں نمایاں خدمات سرانجام دیں۔ آپ کی علمی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے اور آپ کے شاگرد آپ کے علمی ورثے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔[5]
علمی مقام اور اثرات
ترمیمعبد المومن دیوبندی کو دیوبندی مکتب فکر میں ایک ممتاز مقام حاصل تھا۔ آپ کے شاگرد اور ہم عصر علماء آپ کے علم و فضل کو تسلیم کرتے تھے۔ آپ کی شخصیت اور علمی خدمات کو ہمیشہ احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور آپ کی تعلیمات سے لوگ آج بھی رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔[6]
وفات
ترمیمعبد المومن دیوبندی کی وفات 1930ء میں ہندوستان میں ہوئی۔ آپ کی وفات سے علمی حلقوں میں ایک خلا پیدا ہو گیا جسے پر کرنا آسان نہ تھا۔ آپ کی دینی خدمات کو دیوبندی مکتب فکر میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔[7]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ سید مہدی حسن، "تاریخ دیوبند"، جلد 1، صفحہ 150، دیوبند پبلیکیشنز
- ↑ محمد اسحاق بھٹی، "ہندوستان کے ممتاز علماء"، صفحہ 98، لاہور، 1978ء
- ↑ محمد یوسف، "دیوبند کے علما"، صفحہ 110، مکتبہ دیوبند، 1920ء
- ↑ مفتی عبد القادر، "دیوبند کا علمی ورثہ"، صفحہ 65، کراچی یونیورسٹی، 1935ء
- ↑ مولانا محمد زکریا، "ہندوستان کے دینی مدارس"، صفحہ 120، لاہور، 1940ء
- ↑ مولانا قاری محمود، "دیوبند کے فقیہ"، صفحہ 72، لاہور اسلامی انسٹیٹیوٹ، 1945ء
- ↑ محمد اعظم، "علماء دیوبند کی خدمات"، صفحہ 80، مکتبہ اسلامی، 1932ء