عذرا رضا کولمبیا یونیورسٹی میں میڈیسن کی پروفیسر اور مائیلو ڈائس پلاسٹک سینڈروم (MDS) کی ڈائریکٹر ہیں۔ عذرا رضا روزویل پارک کینسر انسٹی ٹیوٹ، یونیورسٹی آف سنسناٹی ، رش یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف میساچوسٹس میں کئی مقامات پر فائز رہی ہیں۔ حال ہی میں عذرا رضا نے کتاب لکھی ہے جس کا عنوان ہے "دا فرسٹ سیل: اور کینسر آخر تک جھیلنے کی انسانی قیمت"۔

عذرا رضا
معلومات شخصیت
پیدائش 20ویں صدی  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی ڈاؤ میڈیکل کالج   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ طبیبہ ،  ماہر سرطان شناس   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نوکریاں جامعہ کولمبیا   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی ترمیم

عذرا رضا کراچی، پاکستان میں پیدا ہوئیں اور بچپن سے ہی ان کی دلچسپی حیاتیات اور ارتقا میں تھی۔ میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے عذرا رضا نے ڈاؤ میڈیکل کالج میں داخلہ لیا۔[1][2]

تعلیمی اور ریسرچ عہدے ترمیم

عذرا رضا بفلو، نیویارک چلی گئیں جہاں انھوں نے روزویل پارک کینسر انسٹی ٹیوٹ میں ریزیڈنسی حاصل کرکے پیتھالوجی اور بیالوجی میں ریسرچ شروع کی۔ 39 سال کی عمر میں رش یونیورسٹی شکاگو میں پروفیسر بن گئیں۔ بعد ازاں عذرا رضا کولمبیا یونیورسٹی میں میڈیسن کی پروفیسر اور مائیلو ڈائس پلاسٹک سینڈروم (MDS) کی ڈائریکٹر بن گئیں۔[1][2][3][4]

ریسرچ ترمیم

عذرا رضا نے مائیلائڈ لیکومیا سیل پر تحقیق کرکے مائیلو ڈائس پلاسٹک سینڈروم پر روشنی ڈالی جس کے لیے مریضوں میں سیل کی سطح پر تحقیق کی۔ اس ریسرچ سے پتہ چلا کہ خون کی کمی کا باعث بون میرو کا فیل ہونا نہیں بلکہ میرو ٹشو میں تیز حرکت اس کا باعث ہے، جس کی وجہ سے ہیمیٹو پوایٹک سیل کی موت واقع ہو جاتی ہے۔[1] رضا نے کینسر کے مریضوں کا ایک ٹشو بینک تیار کیا ہے جو مریضوں کے ٹشو کے کئی ہزار نمونوں پر مشتمل ہے۔ اس تشو بینک کو عذرا رضا اپنی تحقیق کے لیے استعمال کرتی ہں جس وہ جینیاتی ٹیسٹن کے ذریعے مختلف مریضوں کے علاج معالجے کی نشان دہی شامل ہے۔[2] اس تحقیق کی وجہ سے کنسر جینیاتی کمپنی سے 2014ء میں تحقیقی اشتراک ہوا جس سے بون میرو کینسر کے لیے صحیح تشخیص اور تھراپی کی نئی اقسام دریافت ہوئیں۔[5] شدید مائیلائڈ لیوکیمیا پر ہونے والی ان کی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ اس مرض میں مبتلا مریضوں کی ہڈیاں بنانے والے آسٹیوکلاسٹ سیلوں میں تغیر اس کینسر کی ایک وجہ ہو سکتا ہے۔[6] عذرا رضا امریکی صدر باراک اوباما کے پروگرام "کینسر مون شاٹ" کا ایک حصہ تھیں ، وہ براہ راست نائب صدر جو بائیڈن کو اطلاع دیا کرتی تھیں۔[7][8][9]

تصانیف ترمیم

عذرا رضا رضا نے 2009ء میں سارا سلیری گڈیئر کے ساتھ مل کر کتاب لکھی جس کا عنوان رکھا "غالب: خوبصورتی کے مظاہر"۔ اس کتاب میں اردو شاعر غالب کے کام کا تجزیہ کیا گیا اور غالب کی غزلوں کے تراجم بھی شامل تھے جو ساتھی مصنفین نے خود انجام دیے۔[10] عذرا رضا نیویارک شہر میں پاکستانی فنکاروں کے دوروں میں بھی سہولت پیدا کرتی ہیں۔[11] اس کے علاوہ انھوں نے ساتھی مصنف کے ساتھ مل کر کتاب "مائیلو ڈسپلاسٹک سنڈرومز اور ثانوی شدید مائیلوجینس لیوکیمیا: نئے ہزارہ کے لیے ہدایات" بھی لکھی۔[12] عذرا کا کام "دا نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن" ، نیچر ، بلڈ ، کینسر ، کینسر ریسرچ ، برٹش جرنل آف ہیموٹولوجی ، لیوکیمیا اور لیوکیمیا ریسرچ میں شائع ہو چکا ہے۔[13] وہ کئی اخبارات میں بطور مصنف لکھ چکی ہیں[14][15] اور ٹیڈ ایکس نیویارک جیسی تنظمیوں میں اپنے خیالات تقریر کی شکل میں پیش کر چکی ہیں۔[15] دا وال اسٹریٹ جرنل میں اپنے مضمون "کینسر اب بھی ہمیں شکست دے رہا ہے۔ ہمیں نیا آغاز چاہیے" کے ذریعے اپنے مفروضے کو مختصر بیان کیا جو جلدی تشخیص اور کینسر سے بچاؤ شاید کینسر کے مسئلے کا بہترین انسانی حل ہے۔[16]

شہرت و تعریف ترمیم

عذرا رضا کی کتاب "دا فرسٹ سیل" نے 2019ء میں بہت سے ذرائع سے تعریف سمیٹی: ٭ نیویارک ٹائمز، اکتوبر 2019ء میں کتابیں جن پر نظر رکھیں ٭ امیزون ، ٹاپ 100 کتابیں 2019ء [17] ٭ لٹ پب ، 2019ء کی انتہائی متوقع کتابیں[18] ٭ بک راییٹ ، کنیسر پر پڑھے جانے والی لازمی کتابیں[19] ٭ امیزون ، 2019ء کی بہترین سائنس کتابیں

نیویارک ٹائمز میں ہنری مارش نے لکھا "رضا کا کہنا ہے کہ پہلا کینسر سیل جو ٹیومر کو جنم دیتا ہے وہ ریت کے اسے ذرے کی مانند ہوتا ہے جو ریت کی دیوار کے گرنے کا باعث بنتا ہے۔ تحقیق ان ابتدائی تبدیلیوں کو ڈھونڈنے پر ہونی چاہیے، حقیقی ٹیومر کے بننے سے پہلے"۔[20] لندن سے شائع ہونے والے دا ٹائمز نے عذرا رضا کے ٹشو بینک کے بارے میں لکھا "اس کا سب سے حیران کن پراجیکٹ ٹشو ذخیرہ ہے جسے 35 سال کی محنت سے بنایا گیا اور اس کی بنیاد 1984ء میں رکھی گئی۔ یہ اپنی نوعیت کا واحد ذخیرہ ہے جس ایک فرد واحد فزیشن نے 60 ہزارمریضوں کے نمونوں سے بنایا جس میں عذرا کے اپنے شوہر بھی شامل ہیں۔"[21] نیچر میں باربرا نے لکھا "امریکا ہر سال کینسر کے علاج پر 150 بلین ڈالر خرچ کرتا ہے۔ عذرا رضا کے مطابق علاج کم و بیش ایک جیسا رہتا ہے جبکہ وہ اس میں تبدیلی دیکھنا چاہتی ہے۔ ان کے خیال میں پہلے سیل کو ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے نہ کہ آخری سیل تک تعاقب جاری رکھا جائے۔ ان کے خیال میں ایسا ممکن ہے۔"[22]

ذاتی زندگی ترمیم

عذرا رضا کی شادی رش کینسر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہاروے ڈیوڈ پرائسلر سے ہوئی جو اب بقید حیات نہیں۔[23] ان کی ایک بیٹی ہے، شہرزاد رضا پرائسلر جو نیو یارک میں رہتی ہیں۔

ایوارڈ ترمیم

عذرا رضا 2012ء میں ہوپ فنڈز برائے کینسر ریسرچ کی اعزازی رہیں [24]۔ انھوں نے 2014ء میں ڈاؤ میڈیکل کالج سے ریسرچ اور کلینیکل میڈیسن کی فیلڈ میں ممتاز خدمات کا اعزاز بھی حاصل کیا۔[25] عذرا رضا اپنے ثانوی اسکول اسلام آباد ماڈل کالج فار گرلز میں ڈاکٹر عذرا رضا اسکالرشپ ایوارڈ کا سرچشمہ بھی ہیں۔[26][27]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ "Dr. Azra Raza, M.D.: Professor and Director of MDS Center, at Columbia University"۔ 18 June 2013 
  2. ^ ا ب پ "We are not doing enough to bring the advances in the lab to the bedside" 
  3. "Archived copy"۔ 15 فروری 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 مئی 2017 
  4. The Newspaper's Staff Reporter (15 March 2012)۔ "In 10 years patients will be able to live with cancer" 
  5. "Cancer Genetics (CGIX), Columbia's Azra Raza Enter Research Collaboration" 
  6. Yael Waknine (January 27, 2014)۔ "Hit the Cancer Where It Lives: A New Approach to Treating AML"۔ Medscape 
  7. Frances B. Hunt says (18 January 2016)۔ "Obama's bet on science about far more than 'moonshot'"۔ STAT 
  8. "What will it take for cancer 'moonshot' cure to become reality?"۔ 20 January 2016 
  9. "New York story: Under a strange roof, thinking of home"۔ 30 March 2015 
  10. http://www.columbia.edu/itc/mealac/pritchett/00fwp/published/ghalibreview2009.pdf
  11. http://www.dailytimes.com.pk/entertainment/30-Nov-2015/hamid-ali-khan-mesmerizes-audience-at-musical-soiree-in-new-york
  12. Azra Raza، Suneel D. Mundle (6 December 2012)۔ Myelodysplastic Syndromes & Secondary Acute Myelogenous Leukemia: Directions for the New Millennium۔ Springer Science & Business Media۔ ISBN 9781461514633 – Google Books سے 
  13. "Azra Raza, MD- NewYork-Presbyterian"۔ www.nyp.org 
  14. The Observer (12 January 2014)۔ "What scientific idea is ready for retirement?" – The Guardian سے 
  15. ^ ا ب "3quarksdaily: Azra Raza: Why curing cancer is so hard"۔ www.3quarksdaily.com 
  16. Azra Raza۔ "Cancer Is Still Beating Us—We Need a New Start"۔ WSJ (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 دسمبر 2019 
  17. "Amazon editors' best science pick and top 100 of the year 2019"۔ Amazon 
  18. "Most anticipated books of 2019"۔ LitHub 
  19. "20 must-read books about cancer"۔ BookRiot 
  20. Henry Marsh (2019-10-15)۔ "An Oncologist Asks When It's Time to Say 'Enough'"۔ The New York Times (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0362-4331۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 دسمبر 2019 
  21. Jane Mulkerrins (2019-11-20)۔ "Azra Raza's mission to spot cancer earlier"۔ The Times (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0140-0460۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 دسمبر 2019 
  22. Barbara Kiser (2019-10-30)۔ "H. G. Wells, Disney's pioneering women and an oncologist's memoir: Books in brief"۔ Nature (بزبان انگریزی)۔ 574 (7780): 625۔ doi:10.1038/d41586-019-03269-x  
  23. Janega, James (23 May 2002)۔ "Dr. Harvey D. Preisler, 61"۔ Chicago Tribune 
  24. "2012 Honorees"۔ 18 January 2012 
  25. "3quarksdaily: Speech by Dr. Azra Raza: Our Collective Spiritual Suicide"۔ www.3quarksdaily.com 
  26. "Convocation: Islamabad Model College for Girls confers degrees upon students - The Express Tribune"۔ 22 May 2015 
  27. "Convocation: IMCG — Post Graduate students celebrate their achievements - The Express Tribune"۔ 22 May 2014