عطاء المہیمن بخاری
سید عطاء المہیمن شاہ بخاری پاکستانی سنی عالم دین،ماہرفن قرأت،شیخ طریقت اور مجلس احرار اسلام پاکستان کے امیر تھے۔ آپ سید عطاءاللہ شاہ بخاری کے آخری فرزند تھے۔سید عطاء المحسن بخاری کے بعد 1999ء سے 2021ء تک مجلس احرار اسلام پاکستان کے امیر رہے۔[1]
عطاء المہیمن بخاری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | عطاء المھیمن |
پیدائش | یکم جولائی 1944ء بمقام ضلع امرتسر |
وفات | 6فروری 2021ء بمقام ملتان |
قومیت | برطانوی ہند ،پاکستانی |
عرفیت | ابن امیر شریعت پیرجی سید عطاء المہیمن بخاری |
مذہب | اسلام |
رشتے دار | عطاء اللہ شاہ بخاری (والد)،سیدعطاءالمنعم ،سیدعطاءالمحسن،سید عطاء المومن(بھائی)،سید کفیل شاہ بخاری(بھانجا)،سید عطاء المنان بخاری(بیٹا) |
عملی زندگی | |
مادر علمی | خیر المدارس ملتان ،جامعہ قاسم ا لعلوم ملتان ،جامعہ رشیدیہ ساہیوال |
پیشہ | قاری،خطیب،امیر مجلس احرار اسلام پاکستان |
کارہائے نمایاں | امارت مجلس احرار اسلام (1999ء-2021ء) |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
ولادت
ترمیمعطاء المھیمن 16رجب1363ھ مطابق یکم جولائی 1944ء کو امرتسرمیں سید عطاء اللہ شاہ بخاری کے ہاں پیدا ہوئے۔[2]
تعلیم
ترمیمحفظ قرآن
ترمیم1948ء میں والدہ سے دو پارے پڑھے۔مدرسہ قاسم العلوم ملتان میں 1953ء کی تحریک تحفظ ختم نبوت کے آخر تک قاری محمداجمل کے پاس 15پارے حفظ کیے۔ تحریک کے بعد خیرالمدارس ملتان میں داخل ہوئے اور 1954ء میں رحیم بخش پانی پتی سے حفظ مکمل کیا۔ 1958ء کے سالانہ جلسے میں حفظ کی سند ملی۔
تجوید و قرأت
ترمیمتجوید وقرأت کی تعلیم عبد الوہاب مکی سے مسلم مسجد لاہور1961ء میں حاصل کی۔
درس نظامی
ترمیمدرس نظامی کی ابتدائی کتب کی تعلیم خیرمحمدجالندھری اور خیر المدارس ملتان کے شیخ الحدیث فیض احمد سے حاصل کی۔1958ء میں درس نظامی عالمیہ کی تکمیل کے لیے جامعہ رشیدیہ ساہیوال داخل ہوئے۔[3]
بیعت و ارادت
ترمیم1962ء میں شاہ عبدالقادر رائے پوری سے لاہور میں بیعت کی۔ چھ ماہ اپنے مرشد کے پاس رہ کر تصوف وسلوک کی منزلیں طے کیں۔
تدریس
ترمیمخیرالمدارس ملتان میں خیر محمدجالندھری کے حکم پر چند ماہ تجوید وقرأت کی تدریس کی اور طلبہ کو مشق کرائی۔1964ء میں مدرسہ تجوید القرآن چیچہ وطنی میں دوسال حفظ قرآن کریم کی تدریس کی۔ پھر عبد الرشید کے ہاں چک 12/42۔ایل چیچہ وطنی میں 1968ء تک گاؤں کے بچوں کو قرآن کریم پڑھاتے رہے۔
حرمین میں قیام
ترمیم1974ء میں عمرہ کے لیے حرمین شریفین میں پہلی حاضری دی۔1976ء میں دوسری حاضری دی حج کیا اور وہیں سکونت اختیار کرلی۔مدینہ منورہ میں مستقل قیام 1976ء تا 1990ء تک رہا۔اس دوران تین مرتبہ پاکستان آئے۔حرمین میں طویل قیام کے دوران آپ کو منظور نعمانی، ابوالحسن علی ندوی ،عبد الہادی دین پوری،محمد ذکریا،عبد اللہ بہلوی،عاشق الہی بلند شہری،سعید خان جیسی شخصیات سے ملاقات اور استفادے کا موقع ملا۔[4]
تحریکی زندگی
ترمیم1968ء میں مجلس احراراسلام سے باقاعدہ وابستہ ہو گئے او رچیچہ وطنی میں احرار کادفتر قائم کرکے تنظیم سازی کی۔ایوب خان کے خلاف تحریک میں بھرپور حصہ لیا۔1969ء میں چیچہ وطنی میں قادیانیت کے خلاف تحریک کی قیادت کی،گرفتارہوئے پھر ضمانت پر رہاہوگئے۔1970ء میں اسی مقدمہ میں یحییٰ خان کے مارشل لا کے تحت ملٹری کورٹ سے چھ ماہ قید سخت بامشقت پانچ کوڑے اور پانچ ہزار روپے جرمانہ کی سزا ہوئی۔پورے ملک میں اس سزا پر احتجاج ہوا توگورنر پنجاب عتیق الرحمن نے کوڑوں کی سزا معاف کردی۔ تقریباً دس ماہ سنٹرل جیل ساہیوال میں رہے۔1974ء کی تحریک تحفظ ختم نبوت میں بھرپور حصہ لیا۔اس دوران آپ کا قیام مرکزی دفتر مجلس احراراسلام لاہور میں رہا،تحریکی سرگرمیوں کی بنا پرگرفتار ہوئے۔7ستمبر 1974ء کو پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا، اسی روز شام کو رہا ہو گئے۔27 فروری 1976ء میں ربوہ (موجودہ چناب نگر) میں مسلمانوں کی پہلی جامع مسجد احرار کے سنگ بنیاد کی تقریب کااہتمام کیا، نماز جمعہ پڑھی اور ابتدائی تعمیر اپنے ہاتھوں سے کی۔1993ء میں جماعت کی مرکزی مجلس شوریٰ کے فیصلے کے مطابق مدرسہ ختم نبوت مسجد احرار چناب نگر کانظام مستقل طورپرآپ نے سنبھال لیا۔12 نومبر 1999ء کو دوسرے بڑے بھائی عطاء المحسن بخاری انتقال کرگئے۔دسمبر 1999ء میں آپ کو مجلس احراراسلام کا امیر منتخب کرلیاگیا۔1993ء تا 2017ء تقریباً چوبیس سال چناب نگر مسجد احرار میں مقیم رہے۔
انتقال
ترمیموفات
ترمیم2017ء میں علالت کی وجہ سے ملتان اپنے گھر منتقل ہو گئے۔23 جمادی الثانی 1442ھ مطابق 6 فروری 2021ء بروز ہفتہ انتقال کرگئے۔
نمازجنازہ
ترمیم7فروری 2021ء کو اسٹیڈیم قلعہ کہنہ قاسم باغ ملتان آپ کی نماز جنازہ آپ کے فرزند وجانشین سید عطاء المنان بخاری نے پڑھائی۔
تدفین
ترمیماحاطۂ بنی ہاشم، قبرستان جلال باقری،ملتان اپنے والد سید عطاءاللہ شاہ بخاری کے قدموں اور برادر سید عطاء المؤمن بخاری کے پہلو میں آسودۂ خاک ہوئے۔[5]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "امیر شریعت کی آخری نشانی"
- ↑ "سوانحی خاکہ"
- ↑ ماہنامہ نقیب ختم نبوت ،اشاعت خاص،اکتوبر2021،صفحہ 13،14۔ مکتبہ مجلس احرار اسلام پاکستان۔ 2021
- ↑ ماہنامہ نقیب ختم نبوت ،اشاعت خاص،اکتوبر2021،صفحہ 16،17۔ مکتبہ مجلس احرار اسلام پاکستان۔ 2021
- ↑ "سفرآخرت"