شيخ عطيہ بن محمد سالم (1346ھ - 1420ھ / 1927ء - 1999ء) ایک مشہور مصری عالم دین اور مصنف تھے۔

عطيہ بن محمد سالم
معلومات شخصیت
پیدائش 1927ء
مصر
وفات 19 جولائی 1999(1999-70-19) (عمر  71–72 سال)
مدینہ

ولادت و تعلیم

ترمیم

عطیہ بن محمد سالم 1346ھ بہ مطابق 1927ء کو مصر کے مرکزی شہر محافظہ الشرقیہ کے گاؤں المہدیہ میں پیدا ہوئے۔ گاؤں کے مکتب میں ہی انھوں نے ابتدائی علوم حاصل کیے اور قرآن پاک کے بعض حصے اور ابتدائی سائنسی علوم حفظ کر لیے۔ 1364ھ (بہ مطابق 1944ء) میں انھوں نے مدینہ کا سفر کیا اور مسجد نبوی کے حلقوں میں علم حاصل کرنا شروع کیا، انھوں نے عبد الرحمٰن الافریقی، حماد الانصاری، محمد الترکی اور محمد الحرکان جیسے متعدد شیوخ اور علما کے پاس موطا امام مالک، نیل الاوطار، وسبل السلام اور علم حدیث، زبان و ادب اور علم فرائض کی دیگر کتابیں پڑھیں۔ انھوں نے 1371ھ کو ریاض کے سائنسی انسٹی ٹیوٹ میں داخلہ لیا، جہاں انھوں نے ثانوی تعلیم حاصل کی، اس کے بعد انھوں نے ریاض کے ہائیر انسٹی ٹیوٹ میں بھی داخلہ لیا اور شریعت اور عربی زبان میں دو سندیں حاصل کیں۔ ان کے اساتذہ میں شیخ عبد العزیز بن باز، شیخ عبد الرزاق عفیفی، شیخ عبد الرزاق حمزہ اور دیگر شامل تھے۔ شیخ محمد الامین الشنقیطی کا ان کی زندگی میں ایک نمایاں کردار تھا؛ کیونکہ وہ ان کے شاگرد تھے اور بیس سال سے زائد سفر و حضر میں ان کے ساتھ رہے۔

عملی زندگی

ترمیم

شیخ عطیہ نے یونیورسٹی کی تعلیم کے دوران ہی تدریس شروع کر دی، انھوں نے المعهد العلمي، الاحساء اور ریاض کے كليۃ الشريعة و كليۃ اللغة العربية میں درس دیا۔ 1381ھ میں جب جامعہ اسلامیہ، مدینہ منورہ قائم ہوا تو وہ وہیں چلے گئے اور اس میں ان کو شعبۂ تعلیم سونپا گیا، انھوں نے وہاں کے بعض کلیات اور کے اعلیٰ تعلیمی شعبہ جات میں بھی درس دیا، پھر امام محمد بن سعود اسلامی یونیورسٹی کے مدینہ منورہ والی شاخ المعهد العالي للدعوة سے منسلک تدریسی خدمات انجام دیں۔

1384ھ میں، وہ سعودی مفتی اعظم کے ایما پر عدلیہ میں چلے گئے اور عدلیہ اور عدالتوں کے سربراہ رہے۔ انھیں جج (A) کے عہدے پر اور پھر جج آف کیسیشن کے عہدے پر فائز کیا گیا یہاں تک کہ 1 جمادی الاولی 1414ھ کو وہ باقاعدہ ریٹائرمنٹ ہوئے۔ شیخ کا مسجد نبوی میں ایک حلقہ تھا، جہاں وہ مختلف علوم کے مختلف فنون کی تعلیم دیتے تھے، جس میں دنیا بھر سے طالبان علوم ان کے پاس جمع ہوتے تھے۔

تصانیف

ترمیم

ان کی تصانیف میں سائنس، ادب، تاریخ اور دیگر علوم پر متعدد مطبوعہ و مخطوطہ کتب، تالیفات اور رسائل شامل ہیں:

مطبوعہ
  • تتمة تفسير أضواء البيان (شیخ محمد الامین الشنقیطی کی تفسير أضواء البيان کا تتمہ، سورۃ الحشر سے سورۃ الناس کے آخر تک)
  • تسهيل الوصول إلى علم الأصول (مشترکہ طور پر)
  • الأدب في صدر الإسلام (مشترکہ طور پر)
  • أصل الخطابة وأصولها
  • تعريف عام بعموميات الإسلام
  • عمل أهل المدينة في موطأ الإمام مالك
  • آيات الهداية والاستقامة (دو حصوں میں)
  • التراويح أكثر من ألف عام في مسجد النبي
  • التمهيد على أبواب الفقه (ترتیب؛ 12 جلدوں میں)
زیر طبع
  • من أعيان علما الحرمين من عصر الصحابة إلى اليوم
  • بدر والبدريون

وفات

ترمیم

انھوں نے اپنی وفات تک مسجد نبوی میں بطور استاد اپنا کام جاری رکھا، ان کے تلامذہ و احباء کثیر تعداد میں ہیں۔ ان کا انتقال 6 ربیع الثانی 1420ھ بہ مطابق 19 جولائی 1999ء بروز پیر [[مدینہ] میں ہوا اور جنت البقیع میں مدفون ہوئے۔

حوالہ جات

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم