علامتی دھن
علامتی دھن یا علامتی نغمہ (انگریزی: signature song) ایک ایسے نغمہ یا دھن کو کہا جاتا ہے جسے یا تو کسی ریکارڈنگ فن کار یا بینڈ خود کی شناخت کے طور پر استعمال کرتا ہے یا پھر کسی خاص موقع پر پروگرام کے شروع یا اختتام پر لازمًا اس کا گانا یا بجانا ہوتا ہے۔ ہندی زبان کے شاعر کوی پردیپ کا نوشتہ نغمہ اے میرے وطن کے لوگو! مشہور گلو کارہ لتا منگیشکر کا علامتی نغمہ بن گیا تھا، جو 1962ء کی بھارت چین جنگ میں اپنی جان ملک کے نام پر قربان کرنے والے بھارتی فوجیوں کی یاد پر مبنی تھا۔ لتا کو ہر محفل میں لازمًا یا گانے کی فرمائش کی جاتی رہی تھی۔ اس کی مانوسیت کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ بھارت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اس نغمے کو سن کر آب دیدہ ہو گئے تھے۔[1]
اسی رونا لیلٰی کا گایا دمادم مست قلندر ان کی پہچان، ہر محفل کا جزء لاینفیک اور پہچان اور علامتی نغمہ بن گیا تھا۔[2]
فیض احمد فیض کی نظم آئیے ہاتھ اٹھائیں ہم لوگ بھارت کے پہلے ٹی وی سلسلے ہم لوگ کا علامتی نغمہ بن گیا۔[3] اسی طرح ٹی وی اور ریڈیو پروگراموں کی علامتی دھنیں اور نغمے ہوا کرتے ہیں۔