ریاض الدین سہروردی
سید محمد ریاض الدین سہروردی نعت گوئی اور نعت خوانی میں ایک معتبر نام ہے
ریاض الدین سہروردی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 14 اپریل 1919ء جے پور |
وفات | 28 فروری 2001ء (82 سال) کراچی |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر ، مفتی ، دانشور ، خطیب ، نعت خواں |
درستی - ترمیم |
پیدائش
ترمیمسید محمد ریاض الدین سہروردی 14 اپریل 1919ء میں جے پور (انڈیا) میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد مفتی سید محمد جلال الدین چشتی امرتسر (انڈیا) میں اپنے وقت کے بہت بڑے عالم دین، فاضل بے بدل، مفتی وقت، فقیہ، مفکر و خطیب، نعت گو اور نعت خواں تھے ایسے علمی اور روحانی گھرانے میں جب علامہ سہروردی نے آنکھ کھولی تو اپنے گھر کو علم معرفت سے منور پایا
تعلیم و تربیت
ترمیمآپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی بعد ازاں آپ نے اسلامیہ ہائی اسکول (امرتسر) میں داخلہ لیا نعت گوئی اور نعت خوانی علامہ سہروردی کو ورثہ میں عطا فرمائی تھی اوائل عمری میں نعت خوانی کے ساتھ ساتھ جب نعت گوئی کا آغاز کیا تو ابتدا میں اپنے والد مفتی سید جلال الدین چشتی سے اصلاح لیتے رہے بعد ازاں اپنے استاد ماسٹر روشن دین روشن اپنے ماموں محمد حسین اور مولانا غلام محمد ترنم سے اصلاح لی۔
نسبت سلوک
ترمیمعلامہ سہروری نے باطنی علوم کی تکمیل کے لیے قیام پاکستان سے قبل سلسلہ عالیہ سہروردیہ کے عظیم بزرگ شیخ الاسلام، امیر السالکین، خواجہ خواجگان ابوالفیض سید قلندر علی شاہ سہروردی سے سلسلہ سہروردیہ میں بیعت کی۔ نعت گوئی اور نعت خوانی کی وجہ سے آپ کے پیرومرشد سید قلندر علی شاہ سہروردی نے آپ کو لسان حسان کا خطاب عطا کیا۔ آپ کو قادری اور چشتی نسبت محمد نبی قادری فخری جہاں پوری سے عطا ہوئی تھی۔
خدمت نعت
ترمیمعلامہ سہروردی نے نعت کے فروغ اور ترویج و اشاعت کے لیے قابل قدر خدمات سر انجام دی ہیں۔ آپ نے قیام پاکستان سے قبل فروغ نعت کے لیے بزم جلال اور بزم ریاض قائم کی۔ قیام پاکستان کے بعد آپ امرتسر سے لاہور تشریف لائے اور جامع مسجد غوثیہ مزنگ لاہور میں خطیب و امام مقرر ہوئے یہاں آپ نے فروغ حمد و نعت کے لیے 1950ء میں جمعیت حسان کی بنیاد رکھی اور پاکستان میں نعتیہ محافل کے انعقاد کی روایت ڈالی۔ 1955ء میں آپ اپنے پیر و مرشد سید قلندر علی شاہ سہروردی کے حکم پر جامع مسجد بغدادی مارٹن کوارٹرز تین ہٹی کراچی منتقل ہوئے اور اسی مسجد میں تاحیات خطیب و امام کے فریضے کو احسن طریقے سے ادا کرتے رہے 1970ء میں آپ نے کراچی میں مرکزی انجمن عندلیبان ریاض رسول کے نام سے فروغ حمد و نعت کی عالمگیر تحریک کی بنیاد رکھی انجمن عندلیبان ریاض رسول کی شاخیں ناصرف پورے پاکستان بلکہ بیرون ممالک تک پھیلی ہوئی ہیں۔ نعت خوانی کے حوالے سے علامہ سہروردی کا ایک اور بہت بڑا کارنامہ یہ بھی ہے کہ آپ نے نعت خوانوں کی تربیت و اصلاح کے لیے انجمن عندلیبان ریاض رسول کے زیرِ اہتمام پہلا نعت کالج قائم کیا جہاں سے ہر سال بے شمار نعت خواں فارغ التحصیل ہوتے ہیں۔ علامہ سہروردی نے اردو، پنجابی، فارسی اور انگریزی زبانوں میں بڑے احسن انداز سے آقائے نامدار کے حضور گلہائے عقیدت پیش کیے ہیں۔
تالیفات
ترمیم- ”علم لدنی“تصوف کے موضوع پر آپ کی مایہ ناز تصنیف ہے دیگر تصانیف میں
- دعائے خلیل نوید مسیحا،
- اہل کتاب کون،
- حسین بن علی اور یزید بن معاویہ،
- دین میں اختلاف کیونکر،
- حزب اللہ اور حزب الشیطن،
- اسلام اور سوشلزم،
- کتاب و سنت اور خاندانی منصوبہ بندی،
- دیوان ریاض، ریاض رسول (حصہ اول، دوم، سوم) گلدستہ نعت،کراچی،رومی پبلشنگ ہاؤس،
- (Eulogizing The Prophet) انگریزی نعتیہ کلام وغیرہ شامل ہیں۔
- گلدستۂ نعت نعتیں
- کتاب صوم
- جشن عید میلادالنبی[1]
اولاد
ترمیم- آپ کے صاحبزادے عالمی شہرت یافتہ نعت خواں سید محمد فصیح الدین سہروردی
- آپ کے بڑے صاحبزادے سید محمد بدیع الدین سہروردی کینیڈا میں انجینئر ہونے کے ساتھ ساتھ بہت بڑے مذہبی اسکالر بھی ہیں
- علامہ سہروردی کے تیسرے صاحبزادے سید محمد اعجاز الدین سہروردی ہیں۔ جو عمدہ قاری و نعت خواں ہیں اورجامع مسجد بغدادی میں خطیب و امام کے فریضے کوبھی احسن طور پر ادا کر رہے ہیں۔
وفات
ترمیمعلامہ سہروردی 28 فروری 2001ء بمطابق 14ذی الحجہ 1421ھ کو وفات پاگئے۔ آپ کا مزار جامع مسجد بغدادی مارٹن روڈ تین ہٹی کراچی میں مرجع خاص و عام ہے۔