عمران خان 18 اگست 2018 سے 9 اپریل 2022 تک اسلامی جمہوریہ پاکستان 22ویں وزیر اعظم تھے

وہ پاکستان تحریک انصاف (PTI) کے سربراہ ہیں اور 2018 کے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہوئے۔ ان کی حکومت نے معیشت، کرپشن کے خاتمے، اور سماجی بہتری کے لیے مختلف اصلاحات کی کوششیں کیں۔

عمران خان جب وزیر اعظم منتخب ہوئے تو سب سے پہلے اپنی قوم اور اللہ کا شکر ادا کیا۔انہوں نے کہا تبدیلی لانے کا وہ موقع دیا جس کا اس قوم کو بڑے عرصے انتظار تھا۔جب انہوں نے حکومت سنبھالی تب ان کو بہت سے چیلنجز درپیش تھے تو انہوں نے کہا:پاکستان اس وقت تاریخ کا سب سے بڑا معاشی چیلنج سے گزر رہا ہے۔

حکومت کی اہم کامیابیاں

ترمیم

پی ٹی آئی نے اپنے دور میں دس ڈیم کا منصوبہ شروع کیا جو دس سال میں مکمل ہونا تھا اس سے نہ صرف لوگوں کو بلکہ پاکستان انڈسٹری کو فائدہ ہونا تھا۔

پی ٹی آئی نے اپنے دور میں دس ارب درخت اگانے کا منصوبہ شروع کیا جس کے تحت سولہ لاکھ زیتون کے درخت اگائے گئے۔

وزیر اعظم کا پاکستان کو ماحول دوست ملک بنانے کے لیے انقلابی پلان بنایا گیا جس کا مقصد ملک کو آلودگی سے بچانے کے لیے الیکٹریک بسیں، کاریں، بانکس چلانے کا منصوبہ شروع کیا گیا

نوجوانوں کو سیرت النبی پر چلانے کے لیے آٹھویں اور دسویں جماعت میں سیرت نبی پڑھائی گئی۔

پی ٹی آئی کے دور میں کامیاب جوان پروگرام شروع کیا گیا۔ اس پروگرام کے تحت نوجوانوں کو دس ہزار سے پچاس لاکھ روپے قرض، کاروبار، تعلیم، ہنر کے مواقع دیے جائیں گے۔ اس پروگرام کے تحت نوجوان اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکیں گے۔

کارونا وباء کی وجہ سے پی ٹی آئی حکومت پاکستان کی آدھی آبادی کو بارہ ہزار دینے میں مصروف تھی، پھر اس کو بارہ ہزار کردیا گیا۔

احساس راشن پروگرام شروع کیا۔ اس پروگرام میں دو کروڑ خاندان شامل تھے جو تیس فیصد ڈسکاونٹ پر راشن لے سکتے تھے۔

صحت کارڈ پروگرام شروع کیا گیا۔ اس کے تحت ہر خاندان کو دس لاکھ روپے علاج کے دیے گئے۔

لنگر خانے اور پناہ گاہیں کھولی گئیں۔ منصوبہ افتتاح کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا سردیوں کے اندر یہ جو سڑکوں پر پڑے لوگ پری میری سوچ یہ ہے کہ یہ جواب ہے منصوبہ بنایا یہ نقل پر دنیا میں۔ ہماری کوشش یہ ہے کہ جن علاقوں میں روزگار نہیں ہے ان علاقوں کے خاندان کو وہاں پھیلایا۔ اس طرح کا ایک اور پروگرام چلایا گیا، کوئی بھوکا نہ سوئے۔ اس کے تحت مخصوص گاڑیاں پسے لوگوں کے بن وقت کھانا فراہم کریں گی

تعلیمی وظائف پروگرام شروع کیا گیا۔ پاکستان میں ایک کروڑ اسی لاکھ بچے سکول سے باہر ہیں۔ اس پروگرام کا مقصد بچوں کو سکول میں واپس لانا تھا۔

26 لاکھ سکالر شپس دی گئیں۔ اس پر 78ارب روپے خرچ کیے گئے۔

اس پروگرام کے تحت جنہوں نے گریجویشن کی ہوگی جن کے پاس نوکری نہیں ہے انہیں انٹر شپس دلوائی جائیں گی اور تیس ہزار روپے دیے جائیں گے۔

احساس سود کے بغیر قرضے کا پروگرام شروع کیا گیا۔ اس کے تحت جو شخص شہر میں ہوگا اس کو پانچ لاکھ اور جو شخص دیہات میں ہوگا اس کو تین لاکھ روپے سود کے بغیر قرض دیا جائے گا اور وہ اپنے خاندان میں ایک فرد تکنیکی تعلیم حاصل کرے گا تاکہ وہ کما سکے۔

ورلڈ بینک نے احساس پروگرام کو چار بہترین پروگرام میں شامل کیا

الیکٹرانک ووٹنگ مشینز لانچ کا اعلان کیا گیا جس کا مقصد الیکشن جیتنے والا اور ہارنے والا دونوں الیکشن تسلیم کریں۔

اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ دینے کے لیے بل منظور کرایا گیا۔

روشن اپنا گھر جو کہ شخص باہر جاتا ہے چاہے وہ مزدور ہو یا ان کی ہمیشہ یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ پاکستان میں اپنا گھر بنالیں ان کے لیے بیتی مشکل ہوتی ہے سب سے بڑی مشکل جو قرضہ پروگرام ہے اس پروگرام کے تحت ان کو بینک کی گارنٹی ہوگی اور وہ قرضہ بھی لے سکیں گے اور اپنا گھر بنا سکیں گے۔

عمران خان نے دینی اور دنیاوی تعلیم ایک ساتھ دینے کے لیے القادر یونیورسٹی کی بنیاد رکھی۔ عمران خان نے کہا جو بڑے بڑے اسلامک سکالرز ہیں ان کو ہم بورڈ پر لارہے ہیں اور میری کوشش یہ ہے کہ میں اس ملک کو ایک ایسی انٹلیکچول قیادت دوں کہ ہم میں پتہ چلے کہ ہمیں اللہ نے پیدا کیوں کیا۔ ہمارا اس دنیا میں کیا مقصد ہے؟ ہمارا اس دنیا سے جانے کے بعد کیا ہوگا؟ رحمۃالعالمین اتھارٹی عمران خان نے قائم کی اور کہا میں نے رحمۃالعالمین اتھارٹی کیوں بنائی؟ ہم سب کہتے ہیں کہ ہم عشق رسول ہیں۔ اب اس کو ثابت کرنا ہے کہ ان کی سیرت پر چلنا۔ سیرت کی اور کیا اور کس اور چل رہے ہیں۔ میرا مقصد یہ ہے کہ ہمارے بچے بچے ہو کہ ان کا پیغام کیا تھا؟

پاکستان کی متعارف کرائی گئی او آئی سی قرارداد کو اقوام متحدہ نے تسلیم کیا اور 15 مارچ اسلاموفوبیا کے خلاف دن مقرر کیا

پاکستان میں پہلی مرتبہ پورا پی ایس ایل پاکستان میں ہوا کیونکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر تھی۔

ایمازون نے کو پاکستان اپنے سیلرز کی فہرست میں شامل کیا اور یہ عمران خان کی حکومت کی بدولت ہوا۔ یہ ہمارے نوجوانوں کے لیے بہترین مواقع تھے۔

نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے تحت ایک ہزار فلیٹ اور پانچ سو گھر بنائے گئے۔

تین میگا پروجیکٹ کا منصوبہ بنایا گیا جس میں لو ایریا پروجیکٹ لانچ کیا گیا اور دو منصوبوں پر کام شروع کیے گئے، ایک کراچی میں دوسرا راوی سٹی لاہور میں۔

او ائی سی کانفرنس

ترمیم

عمران خان کے دور میں او آئی سی کی48 کانفرنس اسلام آباد میں ہوئی جس میں مسلم دنیا کو درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے بات چیت ہوئی۔ عمران خان نے اس کانفرنس سے کلیدی خطاب کیا۔

اپنی تقریر میں، انہوں نے مسلم دنیا کو مسلمانوں کے منفی امیج کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا، جو اسلامو فوبیا کو ہوا دے رہا ہے۔ انہوں نے کشمیر اور فلسطین کے مسائل پر بھی بات کی اور عالم اسلام کو یاد دلایا کہ ہندوستان کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کر رہا ہے۔

خارجہ پالیسی

ترمیم

عمران خان نے خارجہ پالیسی پر دھیان دیا اور کہا کہ میری خارجہ پالیسی میں پاکستانی عوام کا حق اور حقوق پہلے آئیں گے کیونکہ ملک خوددار قوموں کی عزت کرتے ہیں۔عمران خان نے بھارت کو کہا کہ اگر آپ پاکستان پر حملہ کریں گے تو پاکستان جواب دینے کا سوچے گا نہیں، پاکستان جواب دے گا۔عمران خان نے مسئلہ کشمیر پر بھی اقوام متحدہ میں کہا کہ میرا ایمان ہے کہ اللہ ایک ہے ہم جنگ کریں گے۔جب ایک صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ آپ امریکہ کو اڈے دیں گے تو عمران خان جواب دیا بالکل نہیں۔جب یورپی یونین کے سفیر نے عمران خان کو کہا کہ آپ روس کے خلاف بیان دیں تو عمران خان نے کہا ہم کوئی غلام ہیں جو آپ کہیں وہ ہم کریں۔مران خان نے کہا کہ میں نے اپنی حکومت میں پوری کوشش کی کہ ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہو

وزیر اعظم کے طور پر اپنے دور میں عمران خان نے پاکستان کے لیے ایک آزاد خارجہ پالیسی پر زور دیا۔ انہوں نے غیر ملکی طاقتوں کو ڈرون حملوں کے لیے پاکستانی فضائی اڈوں کو استعمال کرنے کی اجازت دینے سے سختی سے انکار کیا جس کی گونج دنیا بھر میں بہت سے مسلمانوں میں ہوئی۔

اسلام پسند

ترمیم

عالمی فورمز پر ناموس رسالت پیغمبر اسلام کی عزت و تکریم پیغمبر اسلام کی توہین کے خلاف ان کے غیر متزلزل موقف نے انہیں عالمی سطح پر مسلمانوں میں حمایت حاصل کی

خان نے اقوام متحدہ میں اسلامو فوبیا کے خلاف تاریخی قرارداد کی منظوری میں اہم کردار ادا کیا اس قرارداد کا مقصد مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک اور تعصب کا مقابلہ کرنا تھا

مسجد اقصٰی کے امام شیخ عکرمہ صبری نے واضح طور پر عمران خان کو امت مسلمہ کا قائد قرار دیا دینی ہونے فلسطن کاز کے ان کے عزم اور فلسطین کے بارے میں غیر متزلزل موقف کی تعریف کی

عمران خان کا سیاسی سفر وقت کے ساتھ بدلتا رہا۔ انہوں نے ایک قوم پرست ایجنڈا اپنایا جو اسلامی اور مخالف مغرب بیانیہ پر مبنی تھا۔ مسلم مفادات کے محافظ کے طور پر ان کی پوزیشن نے امت کے اندر ایک رہنما کے طور پر ان کی پہچان میں اہم کردار ادا کیا۔

خارجہ پالیسی ناموس رسالت اور اسلامو فوبیا پر عمران خان کے اصول موقف نے ان کے ساتھ کو ایک ایسے رہنما کے طور پر مستحکم کیا ہے جو عالمی سطح پر مسلمانوں کے مفادات کی نمائندگی کرتا ہے۔