عویم بن ساعدہ
عویم بن ساعدہ انصاری غزوہ بدر میں شریک صحابی تھے۔ ان کی کنیت ابو عبد الرحمن تھی۔
عویم بن ساعدہ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | مہمات نبوی کی فہرست ، غزوہ خیبر ، غزوہ خندق ، غزوۂ بدر ، غزوہ احد |
درستی - ترمیم |
نام ونسب
ترمیمعویم نام ،ابو عبد الرحمن کنیت، قبیلۂ اوس سے ہیں نسب نامہ یہ ہے عویم بن ساعدہ بن عائش بن قیس بن نعمان بن زید بن مالک بن عوف بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس ہے
اسلام
ترمیمبیعت عقبہ ثانیہ میں شریک تھے۔
غزوات اورعام حالات
ترمیمہجرت مدینہ کے بعد حاطب بن ابی بلتعہ سے مواخاۃ ہوئی،بدر ،غزوہ احد، غزوہ خندق اورتمام غزوات میں آنحضرتﷺ کے ہمرکاب رہے۔ ابوبکرصدیق کی بیعت میں نمایاں حصہ لیا۔ صفائی وپاکیز گی ،طہارت ونظافت کا سخت اہتمام رکھتے تھے،وہ مسلمانوں میں پہلے شخص ہیں جنھوں نے استنجا میں پانی استعمال کیا، ان کو دیکھ کر اورمسلمان بھی اس پر عمل کرنے لگے آنحضرتﷺ نے ان لوگوں سے دریافت کیا کہ طہارت کی وہ کیا صورت ہے جس کی وجہ سے خدانے تم لوگوں کی مدح فرمائی؟ جواب ملا:نغتسل من الجنابۃ ونستنجی بالماء ،ہم جنابت سے غسل کرتے ہیں اور پانی سے استنجا کرتے ہیں،ارشاد ہوا کہ یہ طرز عمل نہایت پسندیدہ ہے تم کو اس کا پابند ہونا چاہیے۔ آنحضرتﷺ سے ایک مرتبہ کسی نے پوچھا کہ اللہ تعالی نے آیت میں جن لوگوں کی تعریف کی ہے وہ کون لوگ ہیں؟ فرمایا انہی میں ایک نیک مرد عویم بھی ہے۔[1]
وفات
ترمیمخلافت فاروقی میں 65،66 برس کی عمر میں انتقال فرمایا، عمرفاروق جنازہ کے ساتھ تھے،فرمایا دنیا میں اس وقت ایک شخص بھی ان سے بہتر ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتا، رسول اللہ ﷺ نے جب کوئی نشان کھڑا کیا عویم ہمیشہ اس کے سایہ میں رہے۔[2][3]
اولاد
ترمیمحسب ذیل اولاد چھوڑی، عتبہ،عبیدۃ
فضل وکمال
ترمیمایک حدیث روایت کی جو شرجیل بن سعد اور سالم بن عتبہ کے ذریعہ سے مروی ہے۔
اخلاق
ترمیمصفائی وپاکیز گی ،طہارت ونظافت کا سخت اہتمام رکھتے تھے،وہ مسلمانوں میں پہلے شخص ہیں جنھوں نے استنجا میں پانی استعمال کیا، ان کو دیکھ کر اورمسلمان بھی اس پر عمل کرنے لگے ،قرآن مجید نے اس کو بنظر استحسان دیکھا؛ چنانچہ مسجد قبا کے متعلق جو آیتیں نازل ہوئیں ان میں ایک آیت یہ بھی ہے: فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ۔ [4] اس میں چند لوگ طہارت کو سخت دوست رکھتے ہیں اور اللہ بھی ایسے پاک رہنے والوں سے محبت رکھتا ہے۔ آنحضرتﷺ نے ان لوگوں سے دریافت کیا کہ طہارت کی وہ کیا صورت ہے جس کی وجہ سے خدانے تم لوگوں کی مدح فرمائی؟ جواب ملا:نغتسل من الجنابۃ ونستنجی بالماء ،ہم جنابت سے غسل کرتے ہیں اور پانی سے استنجا کرتے ہیں،ارشاد ہوا کہ یہ طرز عمل نہایت پسندیدہ ہے تم کو اس کا پابند ہونا چاہیے۔ آنحضرتﷺ سے ایک مرتبہ کسی نے پوچھا کہ اللہ تعالی نے آیت میں جن لوگوں کی تعریف کی ہے وہ کون لوگ ہیں؟ فرمایا انہی میں ایک نیک مرد عویمؓ بھی ہے۔ [5] بعض روایتوں میں ہے:نعم العبد من عباداللہ الرجل الصالح۔