عید الاضحی

اسلامی بڑی عید

عید الاضحیٰ مسلمانوں کا تہوار ہے۔ عید الاضحیٰ ذوالحجہ کی دس تاریخ کو منائی جاتی ہے۔ اس دن مسلمان کعبۃ اللہ کا حج بھی کرتے ہیں۔ مسلمان دو طرح کی عید مناتے ہیں۔ ایک کو عید الفطر اور دوسری کو عید الاضحیٰ کہا جاتا ہے۔

عید الاضحٰی
عید کی مبارکبادی
باضابطہ نامعید الاضحی
عرفیتبقرعید، عیدِ قرباں، عیدِ اضحیٰ، بڑی عید، عیدِ کبیر، عیدِ ایثار، بکرا عید‎، بقراعید
منانے والےمسلمان اور دروز
قسماسلامی
اہمیت
  • اتباع الہی میں ابراہیم خلیل اپنے بیٹے کو ذبح کرنے پر آمادہ ہوئے تھے، کی یاد میں۔
  • مکہ میں سالانہ حج کا اختتام
رسوماتنماز عید، ذبیحہ، گوشت کی تقسیم، سماجی اجتماعات، تہواری پکوان، عیدی
آغاز10 ذوالحجہ
اختتام12 ذو الحجہ
تاریخ10 ذو الحج
منسلکحج; عید الفطر

انس بن مالک فرماتے ہیں کہ دور جاہلیت میں لوگوں نے سال میں دو دن کھیل کود کے لیے مقرر کر رکھے تھے۔ چنانچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو ارشاد فرمایا تم لوگوں کے کھیلنے کودنے کے لیے دو دن مقرر تھے اللہ تعالیٰ نے انھیں ان سے بہتر دنوں میں تبدیل کر دیا ہے۔ یعنی عیدالفطر اور عید الاضحیٰ۔[1]

عید الاضحیٰ ترمیم

عید الاضحی کو دس ذی الحجہ کے دن منایا جاتا ہے اور یہ دونوں عیدوں میں افضل عید ہے اور حج کے مکمل ہونے کے بعد آتی ہے۔ جب مسلمان حج مکمل کرلیتے ہیں تو اللہ تعالٰی انھیں معاف کر دیتا ہے۔ اس لیے حج کی تکمیل یوم عرفہ میں وقوف عرفہ پر ہوتی ہے جو حج کاایک عظیم رکن ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : یوم عرفہ آگ سے آزادی کا دن ہے جس میں اللہ تعالٰی ہر شخص کوآگ سے آزادی دیتے ہیں عرفات میں وقوف کرنے والے اور دوسرے ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کو بھی آزادی ملتی ہے۔ 1 - یہ دن اللہ تعالٰی کے ہاں سب سے بہترین دن ہے : حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالٰی نے زاد المعاد ( 1 / 54 ) میں کہتے ہیں : [اللہ تعالٰی کے ہاں سب سے افضل اور بہتر دن یوم النحر ( عیدالاضحی ) کا دن ہے اوروہ حج اکبروالا دن ہے۔ ( نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : یقینا یوم النحر اللہ تعالٰی کے ہاں بہترین دن ہے ) [2] 2 – یہ حج اکبر والا دن ہے : ابن عمررضي اللہ تعالٰی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس حج کے دوران میں جوانہوں نے کیا تھایوم النحر( عید الاضحی ) والے دن جمرات کے درمیان میں کھڑے ہوکرفرمانے لگے یہ حج اکبر والا دن ہے۔[3] نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یوم عرفہ اوریوم النحر اورایام تشریق ہم اہل اسلام کی عید کے دن ہیں اوریہ سب کھانے پینے کے دن ہیں۔[4]

یوم جمعہ عید ترمیم

تواللہ تعالٰی نے وہ لہولعب کے دو دن ذکر وشکراورمغفرت درگزر میں بدل دیے، تواس طرح مومن کے لیے دنیا میں تین عیدیں ہیں : عبد اللہ ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا یہ عید کا دن ہے جو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو عطا فرمایا۔ سو ! جو جمعہ کے لیے آنا چاہے تو غسل کرلے اور اگر خوشبو میسر ہو تو لگا لے اور تم پر مسواک (بھی) لازم ہے۔[5]

عید الفطر ترمیم

رمضان جو اسلام کے بنیادی ارکان میں سے تیسرا رکن ہیں، جب مسلمان رمضان کے روزے مکمل کرتا ہے تواللہ تعالٰی نے ان کے روزے مکمل کرنے پر عید مشروع کی ہے جس میں وہ اللہ تعالٰی کا شکرادا اوراللہ تعالٰی کاذکر کرنے کے لیے جمع ہوتے اوراس کی اس طرح بڑائی بیان کرتے ہیں جس پرانہیں اللہ تعالٰی نے ہدایت نصیب فرمائی ہے اوراس عید میں اللہ تعالٰی نے مسلمانوں پرصدقہ فطر ( فطرانہ ) اورنماز عید مشروع کی ہے۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. سنن نسائی:جلد اول:حدیث نمبر 1561
  2. سنن ابوداؤد حدیث نمبر 1765
  3. صحیح بخاری حدیث نمبر 1742
  4. سنن ترمذی حدیث نمبر 773
  5. سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 1098