فاطمہ رہبر
فاطمہ رہبر (فارسی: فاطمہ رهبر (1964ء - 7 مارچ 2020ء) ایک ایرانی سیاست دان اور مصنفہ تھیں جو مجلس ایران کی تہران، رے، شمیرانات اور اسلامشہر (انتخابی ضلع) سے رکن رہیں۔ رہبر چوتھی بار بھی منتخب ہوئیں لیکن منتخب ہونے کے بعد وہ اپنی چوتھی مدت ملازمت کے آغاز سے قبل ہی انتقال کر گئیں۔
فاطمہ رہبر | |
---|---|
(فارسی میں: فاطمه رهبر) | |
مناصب | |
رکن مجلس ایران | |
رکنیت مدت 28 مئی 2005 – 28 مئی 2009 |
|
حلقہ انتخاب | تہران، رے، شمیرانات و اسلامشہر |
رکن مجلس ایران | |
رکنیت مدت 28 مئی 2009 – 28 مئی 2013 |
|
حلقہ انتخاب | تہران، رے، شمیرانات و اسلامشہر |
رکن مجلس ایران | |
رکنیت مدت 28 مئی 2013 – 28 مئی 2017 |
|
حلقہ انتخاب | تہران، رے، شمیرانات و اسلامشہر |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1964ء تہران |
وفات | 7 مارچ 2020ء (55–56 سال)[1] تہران [1] |
وجہ وفات | کووڈ-19 [1] |
طرز وفات | طبعی موت |
شہریت | شاہی ایرانی ریاست (1964–1979) ایران (1979–7 مارچ 2020) |
جماعت | حزب مؤتلفہ اسلامی |
عارضہ | کووڈ-19 (–7 مارچ 2020) |
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان |
پیشہ ورانہ زبان | فارسی |
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیمفاطمہ نے بصری مواصلات میں ایم اے کیا اور پھر انتظامی حکمت عملی میں پی ایچ ڈی کی۔ وہ انٹرنیٹ نیٹ ورک کی پروڈکشن منیجر اور انٹرنیٹ حکمت عملی سے متعلق سپریم کونسل کی سکریٹری کے طور پر کام کرتی تھیں۔[2] رہبر نے محمود احمدی نژاد کے بارے میں ایک کتاب تصنیف کی تھی، جس میں انھوں نے احمدی نژاد کو "تیسرے ہزاریے کا معجزہ" کہا۔[3]
فاطمہ رہبر ایک معتدل سیاست دان اور اسلامی اتحاد جماعت کی رکن تھیں۔[4] وہ 2004ء سے 2016ء کے دوران میں تین مرتبہ ساتویں، آٹھویں، نویں مدت کے لیے تہران، رے، شمیرانات اور اسلامشہر انتخابی حلقے سے رکن ایرانی پارلیمار رئیں۔[5][3] بطور رکن پارلیمان وہ خواتین کی اور میڈیا و آرٹ کی مخصوص نشست سے ایرانی قومی کمشین برائے یونیسکو کی نائب صدر خدمات سر انجام دیتی تھیں۔[6] وہ امام خمیمنی ریلیف فاؤنڈیشن کی بھی نائب صدر تھیں۔[4] وہ چوتھی بار بھی رکن پارلیمان منتخب ہوئیں، لیکن آخری بار منتحب ہونے کے بعد، ابھی خدمات شروع نہیں کیں تھیں کہکورونا وائرس کی وجہ سے 5 مارچ کو کوما میں چلی گئیں اور اسی وبا سے 7 مارچ کو وفات ہوئی۔[5][7][7][8][9][10]
سیاسی خدمات
ترمیمبطور رکن اسمبلی انھوں نے ہی خاندانی منصوبہ بندی اور خواتین کے لیے ہفتے میں 44 گھنٹوں کی بجائے، 36 گھنٹے کام کرنے، زچگی کی چھٹی میں اضافہ، گھریلو خواتین کا بیمہ (انشورنس)، تحفظ خاندان قانون، خواتین اور اہل خانہ کے لیے حکمت علمی کونسل کا قیام اور عفت و حجاب کے لیے قانون سازی کے لیے بل پیش کیے۔
وفات
ترمیمرہبر 5 مارچ 2020ء کورونا وائرس کی وجہ سے کوما میں چلی گئیں،[7] اور کورونا وائرس کی وبا ہی سے 7 مارچ 2020ء کو وفات پا گئیں۔[11][9][12]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ https://www.middleeasteye.net/news/iranian-mp-fatemeh-rahbar-dies-coronavirus-age-55
- ↑ "آشنايي با چهرہ هاي فرهنگي و هنري مجلس هفتم"۔ Hamshahri۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مارچ 2020
- ^ ا ب Arash Azizi (2020-02-26)۔ "Factbox: The outcome of Iran's 2020 parliamentary elections"۔ Atlantic Council (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مارچ 2020
- ^ ا ب پايگاہ خبری، تحلیلی رویداد24۔ "استعفای «رهبر» از کمیتہ امداد برای شرکت در انتخابات مجلس"۔ fa (بزبان فارسی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مارچ 2020
- ^ ا ب
- ↑ "زندگينامہ فاطمہ رهبر"۔ Shoma Weekly۔ 22 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مارچ 2020
- ^ ا ب پ "Iran: 124 dead from virus including FM's adviser, could use force to stop travel"۔ www.timesofisrael.com
- ↑ "Iranian Lawmaker Dies After Contracting Coronavirus As Fatality Toll Hits 145"۔ Radio Free Europe۔ 7 مارچ 2020
- ^ ا ب "Newly elected Iranian female politician dies from coronavirus, as country confirms 1,234 new cases"۔ CNN.com۔ مارچ 7, 2020۔ 07 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 7, 2020
- ↑ Newly-Elected Female Politician Dies of Coronavirus in Iran
- ↑ "Iranian Lawmaker Dies After Contracting Coronavirus As Fatality Toll Hits 145"۔ Radio Free Europe۔ 7 مارچ 2020
- ↑ Newly-Elected Female Politician Dies of Coronavirus in Iran