فرض عین
فرض وہ ہے جو شریعت کی یقینی دلیل سے ثابت ہو اس کا کرنا ضروری اور بلا کسی عذر کے اس کو چھوڑنے والا فاسق اور جہنمی اور اس کا انکار کرنے والا کافر ہے۔ اس میں عامل مطلوب ہوتا ہے۔ جیسے: پانچ وقت کی نماز، روزہ، استطاعت رکھنے والوں پر زکوۃ اور حج وغیرہ۔جبکہ فرض عین وہ ہے جس کا ادا کرنا ہر عاقل و بالغ مسلمان پر ضروری ہے۔
فرض کی اقسام
ترمیمفرض کی دو قسمیں ہیں ایک فرض عین' دوسرا فرض کفایہ۔
فرض عین
ترمیمفرض عین وہ ہے جس کا ادا کرنا ہر عاقل و بالغ مسلمان پر ضروری ہے۔ فرض عین یعنی جس کا کرنا ہر مسلمان پر ضروری ہے اور جس پر وہ لازم ہے اسی کے ادا کرنے سے ادا ہو گا دوسرے کے کرنے سے اس کے ذمہ سے نہیں اترتا جیسے پنج وقتی نمازیں اور ماہ رمضان کے روزے وغیرہ
فرض کفایہ
ترمیمفرض کفایہ وہ ہے جس کا کرنا ہر ایک پر ضروری اور واجب ہے لیکن بعض لوگوں کے ادا کرلینے سے سب کی طرف سے ادا ہو جائے گا اور اگر کوئی بھی ادا نہ کرے تو سب گنا ہگار ہوں گے جیسے نماز جنازہ وغیرہ۔[1]
اسلام میں مشہور فرض عین
ترمیمکلمہ شہادت کا دل و زبان سے اقرار، رات دن میں پانچ وقت کی نمازیں، زکوٰۃ، حج، ایما، نماز، روزہ اور طہارت کے احکام کا بقدر ضرورت علم، ماں، باپ، استاد، علما، بادشاہ اور سید کی حق باتوں میں فرماں برداری اور ادب، ماں، باپ، بیوی اور چھوٹی عمر کی اولاد کا نفقہ، تمام گناہوں سے توبہ، آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا نسب چار پشتوں تک یاد رکھنا اور وہ اس طرح ہے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد المناف، مرد اور عورت کے لیے ستر عورت، عورت کا بلا اجازت خاوند و بلا پردہ شرعی گھر سے باہر نہ جانا اور خاوند کا بیوی کو غیر شرعی موقع میں جانے سے روکنا (چند مواقع ایسے ہیں جن میں خاوند کی اجازت کے بغیر جانا جائز ہے )، چاروں مذاہب اہل سنًت و جماعت حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی کو برحق جاننا، رمضان کے ہر روزہ اور حج و زکوٰۃ کی نیت( نیت کے بغیر کوئی عمل صحیح نہیں ہوتا)، اخلاص عمل و ترکِ ریا، موت کے خوف کے وقت کھانا پینا، جب کافر غلبہ کریں تو ان سے جہاد کرنا، کسب حلال، نماز کے اٹھارہ فرض ہیں، وضو میں چار، تیمّم میں تین، غسل میں تین، بقدر جوازِ نماز قرآن یاد کرنا، نصِ قرآن و حدیث و قیاس ائمہ و اجماع امت پر عمل کرنا، نماز میں یا خارج نماز جب قرآن مجید پڑھا جائے اس کو سننا، فرض نمازوں، نماز جنازہ، سجدہ، تلاوت اور اللہ کی کتابوں کو چھونے کے لیے وضو کرنا، جب غسل فرض ہو غسل کرنا، پیشاب یا پاخانہ کا مقام ایک درم سے زیادہ ملوث ہو جائے تو استنجا کرنا، زنا کا خوف ہو تو نکاح کرنا، عورت کا خاوند کا حکم ماننا، خاوند کے مال میں خیانت و نقصان نہ کرنا، آگ میں جلنے والے یا ڈوبنے والے یا درندے کی زد والے یا مصیبت زدہ یعنی دیوار کے نیچے دبے ہوئے کو بچانا، بادشاہوں کے لیے عدل کرنا اور علما عاجزین، مسکین اور غازیوں کو نفقہ دینا، اللہ تعالیٰ کا نام سننے پر جل جلالہ کہنا، عمر میں ایک دفعہ درود شریف پڑھنا، قدرت ہوتے ہوئے اللہ و رسول کی گستاخی سے روکنا قدرت ہے تو ہاتھ سے روکے ورنہ زبان سے روکے اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو دل سے برا جانے، زخم وغیرہ سے خون وغیرہ روکنے کے لیے پٹی باندھنا یا قطرہ پیشاب و ندی وغیرہ جاری رہنے سے روکنی کے لیے روئی رکھنا کہ نماز صحیح حالت میں ہو، بقدر ضرورت علمِ فقہ کا پڑھنا۔
فرض کفایہ
ترمیمفرض کفایہ وہ ہے کہ بعض کے ادا کرنے سے باقی دوسروں کے ذمہ سے بھی اتر جائے گا لیکن اگر کوئی بھی ادا نہ کرے تو سب گناہگار ہوں گے جیسے نماز جنازہ۔
اسی طرح سنت موکدہ علی الکفایہ بھی ہے جس کی مثال رمضان مبارک کے آخری عشرہ کا اعتکاف ہے۔
اسلام میں مشہور فرض کفایہ
ترمیمسلام کا جواب دینا، چھینک کا جواب دینا یعنی یَرحَمُکَ اللّٰہ کہنا، عیادت مریض جبکہ مرض شدید ہو، مسلمان میت کا غسل و کفن و نماز جنازہ و دفن وغیرہ، ہر شہر میں ایام جمعہ و عیدین میں قاضی مفتی و امیر(حاکم) و خطیب کا موجود ہونا، فرض عین علم سے زائد علومِ شرعیہ فقہ و اصول وغیرہ کا پڑھنا، تمام قران مجید کا حفظ کرنا، امر بالمعروف و نہی عن منکر کرنا، بادشاہ کے لیے طاقت اور عالم کے لیے زبان سے کرنا اور عوام کے لیے جبکہ فتنہ کا ڈر ہو دل سے منکرات کو برا جاننا فرض کفایہ ہے، اولاد کی تعلیم و تربیت و نکاح کرنا، کسی پیغام دینے والے کا پیغام پہچانا، طالب علموں کا خرچ و امداد، مومن بھوکا مر رہا ہو تو اس کو کھانا دینا اور خود توفیق نہ ہو تو لوگوں میں اعلان کرنا، جب کفار غلبہ کریں تو ان سے لڑنا فرضِ عین ہے اور جب کفار غلبہ نہ کریں تو ان سے جہاد کرنا فرض کفایہ ہے[2]