قتادہ بن نعمان آپ بدری صحابی ہیں۔ انھیں ذو العینین کا لقب بھی حاصل ہے۔[1]

قتادہ بن نعمان
معلومات شخصیت
عملی زندگی
پیشہ سائنس دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں مہمات نبوی کی فہرست ،  غزوۂ بدر ،  غزوہ احد ،  غزوہ خیبر ،  غزوہ خندق   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نام ونسب

ترمیم

قتادہ نام، ابو عمر کنیت، قبیلہ اوس کے خاندان ظفر سے ہیں، نسب نامہ یہ ہے قتادہ بن نعمان بن زید بن عامر بن سواد بن ظفر (کعب) بن خزرج بن عمرو بن مالک بن اوس ماں کا نام انیسہ بنت قیس تھا، جو قبیلۂ نجار سے تھیں اور ابو سعید خدری کی والدہ ہوتی تھیں، اس بنا پر قتادہ اور ابو سعید اخیافی بھائی تھے۔

اسلام

ترمیم

عقبہ ثانیہ میں بیعت کی۔

غزوات

ترمیم

بدر میں شریک تھے غزوۂ احدمیں حیرت انگیز صبر و استقلال کا اظہار کیا،میدان میں داد شجاعت دے رہے تھے کہ کسی مشرک نے آنکھ پر حملہ کیا، آنکھ باہر نکل کر رخسار پر لٹک آئی، لوگوں نے کہا اس کا کاٹ دینا بہتر ہے، بولے رسول اللہ ﷺ سے مشورہ کرلو، آپ نے فرمایا نہیں اور خود دست مبارک سے آنکھ کو اسی جگہ پر لگادیا اور دعا کی اللہم اکسھا جمالا! خداکی شان! کہ یہ آنکھ نہایت خوبصورت اور تیز تھی ۔[2] غزوہ حنین میں ثابت قدم رہے تھے۔ 11ھ میں آنحضرتﷺ نے اسامہؓ بن زید کی ماتحتی میں ایک لشکر روانہ کیا تھا، تمام اکابر مہاجرین اور انصار اس میں شریک تھے، حضرت قتادہؓ بھی اس میں شامل تھے۔[3]

وفات

ترمیم

23ھ میں انتقال کیا، عمر فاروق اس وقت مسندِ خلافت پر متمکن تھے، انھوں نے نماز جنازہ پڑھائی، عمر، ابو سعیدخدری اور محمد بن مسلمہ قبر میں اترے ،وفات کے وقت 65 سال کا سن تھا۔

اہل و عیال

ترمیم

اولاد کے نام یہ ہیں، عمر ،عبید بیوی کا نام معلوم نہیں،اتنا معلوم ہے کہ ان سے نہایت محبت کرتے تھے، [4] غزوۂ احد سے قبل شادی کی تھی۔ [5]

فضل وکمال

ترمیم

فضلائے صحابہ میں تھے[6]ان سے خود صحابہؓ استفتا کرتے تھے،حضرت ابو قتادہؓ [7] اور حضرت ابو سعیدؓ خدری [8] کے استفتے کتب حدیث میں منقول ہیں۔ مرویات کی تعداد 7 ہے ،ان میں سے ایک میں بخاری منفرد ہیں۔ راویوں میں حضرت ابو سعیدؓ خدری، حضرت حذیفہؓ اورحضرت محمودؓ بن لبید جیسے اکابر صحابہؓ کا نام داخل ہے۔

اخلاق

ترمیم

بیاض اخلاق میں زہد کا عنوان نہایت جلی ہے۔ ایک مرتبہ قل ہو اللہ پڑھنے میں تمام رات ختم کردی۔[9] ایک روز آسمان پر ابر محیط تھا اور رات نہایت تیرہ و تاریک تھی، آنحضرتﷺ مسجد میں نماز عشا کے لیے تشریف لائے، قتادہ بھی آئے بجلی چمکی تو فرمایا "قتادہ !کیا ہےْ عرض کی کہ آج لوگ کم آئیں گے، اس لیے قصد کرکے حاضر ہوا ہوں آپ افضل صحابہ میں سے ہیں۔[10]

حوالہ جات

ترمیم
  1. نزهة الألباب في الألقاب مؤلف: أبو الفضل أحمد بن علي بن محمد بن أحمد بن حجر العسقلاني ناشر: مكتبة الرشد الرياض سعودی عرب
  2. اسد الغابہ جلد 3 صفحہ 814حصہ ہفتم مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور
  3. طبقات ابن سعد:136
  4. (استیعاب:2/545)
  5. (استیعاب:2/545)
  6. (اسد الغابہ:4/196)
  7. (مسند:4/15)
  8. (بخاری:2/570)
  9. مسند ابو سعید خدری:3/15
  10. مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح مفتی احمد یار خان نعیمی جلد7صفحہ93نعیمی کتب خانہ گجرات