قلعہ ملتان جسے قلعہ کہنہ بھی کہا جاتا ہے، جو برصغیر پاک و ہند کے طرز تعمیر اور دفاعی لائحہ عمل کا شاہکار ہے۔ یہ قلعہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر ملتان میں ایک پہاڑی پر تعمیر کیا گیا تھا جو تب دریائے راوی کے کنارے واقع ہے۔ یہ قلعہ، برطانوی سامراجی دور میں برطانوی افواج کے ہاتھوں تباہ ہوا۔
یہ قلعہ اپنے اندر موجود دفاعی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ طرز تعمیر میں بھی یگانگت رکھتا تھا۔ ایک اندازے کے مطابق، اس قلعہ کی دیواریں تقریباً 40 سے 70 فٹ (21 میٹر) اونچی اور 6،800 فٹ (2 کلومیٹر) کے علاقے کا گھیراؤ کرتی تھیں۔ اس کی دیواریں برج دار تھیں اور اس کی ہر داخلی دروازے کے پہلو میں گشتی اور حفاظتی مینارے تعمیر کیے گئے تھے۔ اس قلعہ کے چار داخلی دروازے تھے، جن میں قاسمی، سکی، حریری اور خضری دروازے شامل ہیں۔ قلعے کی حفاظت کے لیے اس کے ارد گرد 26 فٹ گہری اور 40 فٹ چوڑی خندق بھی کھودی گئی تھی، جو بیرونی حملہ آوروں کو روکنے میں مددگار ثابت رہتی تھی۔
قلعہ کی بیرونی فصیلوں کی حصار میں اندر کی جانب ایک مورچہ نما چھوٹا قلعہ تعمیر کیا گیا تھا، جس کے پہلو میں 30 حفاظتی مینار، ایک مسجد، ہندوؤں کا مندر اور خوانین کے محل تعمیر کیے گئے تھے۔ 1818ء میں رنجیت سنگھ کی افواج کے حملے میں اندرونی چھوٹے قلعے کو شدید نقصان پہنچا۔
اس قلعہ کو کاٹوچگڑھ بھی کہا جاتا تھا، جو کاٹوچوں یعنی راجپوتوں کی شہنشاہی کے دوران میں تعمیر کیا گیا تھا۔ [حوالہ درکار]

قلعہ ملتان کے دروازے

ترمیم

قلعہ ملتان کے چار دروازے تھے، جو قلعہ کی حدود میں شامل تھے۔ تاہم، اب صرف قلعہ کا پہلا بیرونی دروازہ ہی باقی ہے،
قاسم دروازہ
خضری دروازہ
سکی دروازہ
حریری دروازہ

دروازوں کے موجودہ نام

بوھڑ گیٹ

حرم گیٹ

پاک گیٹ

دھلی گیٹ

دولت گیٹ

لوھاری گیٹ

بیرونی روابط

ترمیم