لالہ صحرائی
لالہ صحرائی ایک ادیب اور نعت گو شاعر تھے۔
لالہ صحرائی | |
---|---|
لالہ صحرائی | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 14 فروری 1920 امرتسر، برطانوی ہند |
وفات | 7 جولائی 2000 ملتان، پاکستان |
(عمر 80 سال)
قومیت | پاکستانی |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر |
وجہ شہرت | نعتیہ شاعری، ادیب |
درستی - ترمیم |
نام
ترمیمقلمی نام لالہ صحرائی، اصل نام چوہدری محمد صادق ،لالہ صحرائی ایک شاعرانہ قلمی نام بلکہ تخلص تھا۔
پیدائش
ترمیم14 فروی 1920ء میں مہتہ،امرتسر (پنجاب) - بھارت میں پیدا ہوئے۔
حالات زندگی
ترمیمادیب و شاعر کی جہانیاں، ضلع خانیوال ،مُلتان(پنجاب) ، پاکستان میں مستقل سکونت تھی۔ محمد صادق نہایت درجہ خوشخط تھے۔
لالہ صحرائی ایک ادیب اور نعت گو شاعر تھے۔ قلمی نام لالہ صحرائی اصل نام چوہدری محمد صادق، لالہ صحرائی ایک شاعرانہ قلمی نام بلکہ تخلص تھا۔ ان کی پیدائش 14 فروی 1920ء میں مہتہ،امرتسر (پنجاب) بھارت میں پیدا ہوئے، تقسیم کے وقت ہمارے ضلع خانیوال ،مُلتان(پنجاب) پاکستان میں مستقل سکونت اختیار کی۔ نہایت درجہ خوشخط تھے۔ 8 جولائی 2000ء خانیوال، ملتان (پنجاب) پاکستان میں وفات پائی۔ تصانیف چمن میری امیدوں کا۔ تذکرہ، نئے پھول پرانی خوشبو، نور مینارہ۔مضامین، قلم سجدے۔ حمد، لالہ زار نعت۔ نعتیں، یاران نعت، نعت شفق
پروفیسر شفیق کھوکھر آپ کے بارے لکھتے ہیں:
”وہ ایک نیم خواندہ گھرانے میں امرتسر ضلع کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے،جہانیاں کے نیم ترقی یافتہ اور نیم صحرائی علاقے میں پروان چڑھے۔ حالات کی تلخیوں اور زمانے کی چیرہ دستیوں نے انھیں اعلیٰ تعلیم کے حصول سے محروم رکھا، مگر اب ان کے کام پر ایم فل تک تحقیقی کام ہو رہا ہے۔ جہانیاں میں انھیں نیم خواندہ، مگر انتہائی مہذب اور سادہ خاندانی ماحول، تقسیم ہند کے بعد مشرقی پنجاب سے تشریف لانے والے عابد و زاہد حکیم محمد عبد اللہ سلیمانی کی سرپرستی اور ان کے فرزندانِ ارجمند عبد الحمید اور چودھری نذیر احمد کی رفاقت نصیب ہوئی اور مولانا مودودی ؒ کی فکری رہنمائی اور روحانی آبیاری نے چودھری محمد صادق کو لالۂ صحرائی کے روپ میں وہ تازگی، زبان کی شائستگی، فصاحت اور رنگ و ادب بخشا کہ دُنیا ان کی گرویدہ ہو گئی۔“
لالہ صحرائی کا اصل نام چودھری محمد صادق تھا ۔ نام ور محقق اور شاعر مسعود کاظمی اپنی کتاب دبستان ملتان میں لکھتے ہیں کہ لالہ صحرائی 14فروری 1920ء کو قصبہ مہتہ، امرتسر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد 1926ء میں بسلسلہ روزگار جہانیاں میں آ کر آباد ہوئے اور ٹھیکیداری کا کام شروع کیا۔ لالہ صحرائی نے 1938ءمیں گورنمنٹ ہائی اسکول، خانیوال سے میٹرک کیا۔ اس کے بعد محکمہ انہار میں ملازمت اختیار کی۔ بعد ازاں فوج میں بطور سویلین ٹیچر اور پھر حوالدار کی حیثیت سے فرائض انجام دیے۔قیام پاکستان سے کچھ عرصہ قبل ملازمت سے استعفیٰ دے دیا۔ آپ کی مادری زبان پنجابی تھی۔ آپ نے 70برس تک نثر کے شعبے میں کام کیا۔ تراجم، مضامین ،تنقید ،طنز و مزاح اور خاکے آپ کا میدان رہا۔1990ءسے نعت کی طرف راغب ہوئے اور پھر2000ءتک آپ کے 16نعتیہ مجموعے شائع ہوئے۔ آخری مجموعہ ”نعت شفق“ وفات کے 11برس بعد شائع ہوا۔آپ کی خدمات کے اعتراف میں 1999ءمیں قومی سیرت کانفرنس کے موقع پر آپ کو صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازاگیا۔8 جولائی 2002ءکو آپ کا ملتان میں انتقال ہوا۔*
وفات
ترمیمتصانیف
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Bio-bibliography.com - Authors
- ↑ پاکستان کے نعت گو شعرا جلد دوم، سید محمد قاسم ،کراچی، حرا فاؤنڈیشن ،2007ء، ص 327