لندن میں اسلام

لندن، انگلستان میں اسلام کے کردار کا جائزہ

مملکت متحدہ کی مردم شماری 2011ء کے مطابق لندن عظمیٰ کے علاقے میں 1,012,823 مسلمان آبادی ہے۔[1] 2011ء کی مردم شماری کے مطابق دفتر قومی شماریات، لندن میں مسلمانوں کا تناسب بڑھ گیا ہے۔ جو اب لندن کی آبادی کا 12.4% ہے۔ لندن کے بورو میں لندن بورو نیوہیم اور لندن بورو ٹاور ہیملٹس، مسلمانوں کی شرح 30 فیصد سے زیادہ تھی۔

تاریخ

ترمیم
 
لندن عظمی میں 2011ء کی مردم شماری میں مسلمان آبادی کا تناسب۔

لندن میں آباد ہونے والے پہلے مسلمان لیسکر (لشکر (دیسی ملاحوں کے لیے استعمال ہونے والا لفظ) تھے، یعنی 19 ویں صدی کے بنگالی اور یمنی ملاح۔ برصغیر سے بہت سے مسلمانوں نے برطانوی فوجاور برطانوی ہندی فوج کی طرف سے پہلیاور دوسری جنگ عظیم شرکت کی۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد ہجرت کی لہر میں، بہت سے مسلمان ان دولت مشترکہ ممالک اور سابقہ کالونیوں سے برطانیہ ہجرت کر گئے۔ تقسیم ہند کے بعد، بہت سے لوگ پاکستان سے آئے خاص طور پر پنجاب اور آزاد کشمیر سے اور بھارتی ریاست گجرات سے۔ 1950ء اور 60 کی دہائی کی ہجرت کی اس ابتدائی لہر کے بعد قبرص، سلہٹ بنگلہ دیش، سابقہ مشرقی پاکستان سے نقل ہجرت کی گئی۔بہت سے مسلمان مختلف دوسرے ممالک سے بھی پہنچے، حالاں کہ یہ تعداد جنوبی ایشیا سے بہت کم ہے۔دوسرے ممالک کے مسلمانوں میں، یمن، صومالیہ اور ترکی کے مسلمانوں کی خاصی تعداد ہے، جبکہ ملائیشیا، نائیجیریا، گھانا اور کینیا کے مسلمان چھوٹی برادریوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔آج، لندن کے مسلمان دنیا بھر سے آتے ہیں اور ایک چھوٹا گروہ بہر حال تبدیلی مذہب سے مسلمان ہونے والوں کا بھی ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Table KS209EW: 2011 Census: Religion, local authorities in انگلینڈ and Wales"۔ Office for National Statistics۔ 11 دسمبر 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جنوری 2021 

بیرونی روابط

ترمیم