لوک سبھا کے سابقہ حلقے
یہ بھارت کی لوک سبھا کے سابقہ حلقوں کی ایک فہرست ہے، جسے ختم کرنے کی تاریخ کے مطابق ترتیب دیا گیا ہے۔ اس میں وہ حلقے شامل نہیں ہیں جن کا محض نام تبدیل کیا گیا تھا۔
1956 میں ختم کیے گئے حلقے
ترمیمبمبئی(2)
ترمیمیہ حلقے 1951 میں وجود میں آئے تھے ۔ ریاستوں کی تنظیم نو کا ایکٹ، 1956 کے لاگو ہونے کے بعد یہ حلقے ختم کر دیے گئے جب 1956 میں یہ علاقے بمبئی ریاست سے الگ ہو کر میسور ریاست کا حصہ بن گئے۔[1]
- بیلگام شمالی جس کو کرناٹک کے چیکوڈیحلقے میں بدل دیا گیا۔
- بیلگام جنوبی جس کو کرناٹک کے بیلگام حلقے میں بدل دیا گیا۔
حیدرآباد(2)
ترمیمیہ حلقے 1951 میں وجود میں آئے تھے۔ ریاستوں کی تنظیم نو کا ایکٹ، 1956 کے لاگو ہونے کے بعد یہ حلقے ختم کر دیے گئے جب 1956 میں یہ علاقے حیدرآبادریاست سے الگ ہو کر میسور ریاست کا حصہ بن گئے۔[1]
مدراس (2)
ترمیمیہ حلقے 1951 میں وجود میں آئے تھے۔ ریاستوں کی تنظیم نو کا ایکٹ، 1956 کے لاگو ہونے کے بعد یہ حلقے ختم کر دیے گئے جب 1956 میں یہ علاقے مدراس ریاست سے الگ ہو کر میسور ریاست کا حصہ بن گئے۔[1]
- جنوبی کنارہ (شمالی) جس کو کرناٹک کے اڈوپی حلقے میں بدل دیا گیا۔
- جنوبی کنارہ(جنوبی) جس کو کرناٹک کے منگلور حلقے میں بدل دیا گیا۔
میسور(1)
ترمیم1966 میں ختم کیے گئے حلقے
ترمیم1967 بھارت کے عام انتخابات سے پہلے بھی جچھ حلقوں کو ختم کیا گیا۔ جن لوک سبھا حلقوں کو ختم کیا گیا وہ یہ تھے:
مہاراشٹر(1)
ترمیممیسور(3)
ترمیم- بیجاپور شمالی جس کو کرناٹک کے بیجاپور حلقے میں بدل دیا گیا۔
- بیجاپور جنوبی جس کو کرناٹک کے باگلکوٹ حلقے میں بدل دیا گیا۔
- ٹپٹور
1976 میں ختم کیے گئے حلقے
ترمیم1973 میں تشکیل دیے گئے حلقہ بندی کمیشن کی سفارشات کو لوک سبھا حلقوں کی حدود کو دوبارہ بنانے اور ان کے ریزرویشن کی حیثیت کو 1976 میں منظور کیا گیا تھا۔جن لوک سبھا حلقوں کو ختم کیا گیا وہ یہ تھے:
آندھرا پردیش(2)
ترمیمآسام(1)
ترمیمکرناٹک(1)
ترمیمکیرالہ(5)
ترمیممہاراشٹر(1)
ترمیماترپردیش(1)
ترمیم2008 میں ختم کیے گئے حلقے
ترمیمسب سے حالیہ حد بندی کمیشن 12 جولائی 2002 کو تشکیل دیا گیا تھا۔ کمیشن کی سفارشات کو 19 فروری 2008 کو صدارتی نوٹیفکیشن کے ذریعے منظور کیا گیا تھا۔[2] [3]اس کے نتیجے میں ختم ہونے والے لوک سبھا حلقے درج ذیل تھے:
آندھرا پردیش(7)
ترمیمبہار(10)
ترمیمچھتیس گڑھ(1)
ترمیمدہلی(3)
ترمیمگجرات(4)
ترمیمہریانہ(2)
ترمیمکرناٹک(6)
ترمیم- چیکماگلور
- دھاروڑ شمالی جس کو دھاروڑمیں بدل دیا گیا۔
- دھاروڑ جنوبی جس کو ہاویری میں بدل دیا گیا۔
- کنک پورہ جس کو بنگلور دیہی میں بدل دیا گیا۔
- منگلور جس کو جنوبی کنڑ میں بدل دیا گیا۔
- اڈوپی
کیرالہ(6)
ترمیممدھیہ پردیش(2)
ترمیممہاراشٹر(15)
ترمیم- بھنڈارا
- چمور
- دہانو
- ایراندول
- ایچل کرنجی
- کراڈ
- کھیڑ
- کولابا
- کوپرگاؤں
- مالیگاؤں
- پنڈھر پور
- راجہ پور
- رتناگری
- واشم
- ایوت محل
اوڈیشہ(2)
ترمیمپنجاب(3)
ترمیمراجستھان(5)
ترمیم- بیعانہ جس کو قرولی -دھول پور میں بدل دیا گیا۔
- جھلاواڑ جس کو جھالاواڑ-باراںمیں بدل دیا گیا۔
- سلومبر جس کو راجسمند میں بدل دیا گیا۔
- سوائی مادھوپور جس کو ٹونک -سوائی مادھوپور میں بدل دیا گیا۔
- ٹونک جس کو جےپور دیہی میں بدل دیا گیا۔
تامل ناڈو(12)
ترمیم- چنگل پٹو جس کو کانچی پورم میں بدل دیا گیا۔
- ناگرکوئل جس کو کنیاکماری میں بدل دیا گیا۔
- پالنی جس کو دینڈیگل اور کرور میں تقسیم کر دیا گیا۔
- پیریاکولم جس کوتھینی میں بدل دیا گیا۔
- پودوکوٹائی جس کو کرور،رام ناتھ پورم،شیواگنگا، تنجوار اور تیروچیراپلی میں تقسیم کر دیا گیا۔
- راسی پورم جس کو کلاکوریچی اور نمکل میں تقسیم کر دیا گیا۔
- شیوکاشی جس کو تنکاسی، توتوکوڈی اور ورودھونگر میں تقسیم کر دیا گیا۔
- تندیوانم جس کو ولوپورم میں بدل دیا گیا۔
- تھیروچندر جس کو کنیاکماری،ترونلویلی اور توتوکوڈی میں تقسیم کر دیا گیا۔
- تروچینگوڑے جس کو ایروڈ،نمکل اور سیلم میں تقسیم کر دیا گیا۔
- وانداواسی جس کو آرنی اور تروون ملئی میں تقسیم کر دیا گیا۔
- گوبی چیٹی پالیام جس کو تیروپور میں بدل دیا گیا۔
اترپردیش(11)
ترمیماتراکھنڈ(1)
ترمیم- نینیتال جس کو نینیتال-ادھم سنگھ نگر میں بدل دیا گیا۔
مغربی بنگال(8)
ترمیملوک سبھا میں اینگلو-انڈین کی مخصوص نشستیں
ترمیم1952 اور 2020 کے درمیان، اینگلو انڈین کمیونٹی کے اراکین کے لیے، بھارت کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں، لوک سبھا میں دو نشستیں مخصوص تھیں۔ان دونوں ارکان کو صدر حکومت بھارت کے مشورے پر نامزد کرتے تھے۔ جنوری 2020 میں، بھارت کی پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں میں اینگلو انڈین مخصوص نشستیں ختم کر دی گئیں۔[4][5]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ "STATISTICAL REPORT ON GENERAL ELECTIONS, 1951 TO THE FIRST LOK SABHA" (PDF)۔ The Election Commission of India۔ صفحہ: 92
- ↑ "DELIMITATION OF PARLIAMENTARY AND ASSEMBLY CONSTITUENCIES ORDER, 2008" (PDF)۔ Election Commission of India, NIRVACHAN SADAN, ASHOKA ROAD, NEW DELHI-110001
- ↑ "Delimitation notification comes into effect"۔ The Hindu۔ February 20, 2008۔ February 28, 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Anglo Indian Representation To Lok Sabha, State Assemblies Done Away; SC-ST Reservation Extended For 10 Years: Constitution (104th Amendment) Act To Come Into Force On 25th Jan"۔ www.livelaw.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جنوری 2020
- ↑ "Anglo Indian Members of Parliament (MPs) of India - Powers, Salary, Eligibility, Term"۔ www.elections.in