لکی شاہ صدر (ولی)

سنڌي صوفي، ولي

لکی شاہ صدر (انگریزی: Laki Shah Sader) کا اصل نام سید صدرالدین لکیاری تھا۔ آپ کا شجرہ سید علی سے ملتا ہے جنہیں چھٹو امرانی کی شکایت پر عرب خلیفہ نے راجا دلوراء کو شکست دینے کے لیے سیہون بھیجا تھا اور پھر آپ نے لکی میں رہائش اختیار کی تھی۔[1][2][3][4]

سید صدرالدین لکیاری
سندھی: لڪي شاھ صدر
صدر الدین شاہ لکیاری المعروف لکی شاہ صدر کا مزار
لقبشاہ صدالدین
دیگر ناملکی، شاہ صدر، صدالدین
ذاتی
مدفنلکی شاہ صدر، سندھ
26°16′02″N 67°54′10″E / 26.267145°N 67.902744°E / 26.267145; 67.902744
مذہباسلام
والدینسید علی (والد)
دیگر ناملکی، شاہ صدر، صدالدین
مرتبہ
مقاملکی شاہ صدر

تعارف ترمیم

تاریخ تحفۃ الکرام کے مصنف علی شیر قانع ٹھٹوی کے مطابق سید علی کو راجا دلوراء نے اپنی بیٹی دی جسے مسلمان بنانے کے بعد سید علی نے اپنے نکاح میں لے لیا۔ سید علی کو چار بیٹے ہوئے۔ حضرت لکی شاہ صدر، سید علی کے پہلے نمبر بیٹے سید محمد کے فرزند ارجمند تھے۔[5]

شجرہ نسب ترمیم

علی شیر قانع ٹھٹوی کے بیان کے مطابق حضرت لکی شاہ صدر کا شجرہ حسب نسب اس طرح بنتا ہے۔ سید صدرالدین المعروف لکی شاہ صدر بن سید محمد بن سید علی بن سید عباس بن سید حسین بن سید ارشد بن سید زید بن سید جعفر بن سید عمران بن سید ہارون بن سید عبد اللہ بن اشرف بن قاسم بن عبد اللہ بن موسیٰ کاظم علیہ السلام۔[5]

حالات زندگی ترمیم

 
مزار کا بیرونی منظر

لکی شاہ صدر پہلے آمری میں رہتے تھے۔ بعد میں اپنے والد محمد کے پاس لکی میں سکونت اختیار کی۔ آپ ساتویں صدی ہجری کے عظیم علما اور مشائخ میں سے تھے۔[1]
سندھی ادبی بورڈ جامشورو کے سماہی جریدے مہران کے جلد:2/1989 میں لکی شاہ صدر کے لیے محقق ڈاکٹر عبد المجید سندھی نے درج کیا ہے کہ “خواجہ معین الدین چشتی رحہ نے اپنی ملفوظات میں ذکر کیا ہے کہ سیوستان کے علاقے کے گائوں لکی میں ایک درویش شیخ صدرالدین محمد احمد کو ایک جھوپڑی میں دیکھا جو بڑا فیض والا تھا“۔ وضاحت میں لکھتے ہیں کہ یہ حقیقت ہے کہ ”چھٹی صدی ہجری کے آخر اور ساتویں صدی ہجری کی شوعات میں لکی میں حضرت صدرالدین رہتے تھے۔ شیخ لقب بزرگ یا اولیاء کرام کے لیے استعمال ہوتا ہے“۔ کچھ مورخین نے لکی شاہ صدر کا صدرالدین محمد احمد کے نام سے ذکر کیا ہے۔۔ لکی شہر کا قدیم نام لکی تیرتھ تھا۔ حضرت سید صدرالدین کی صوفیانہ اوصاف اور بزرگانہ شخصیت کی وجہ سے لکی شاہ صدر (شہر) سے مشہور ہو گیا۔ لکی شاہ صدر نے بڑی عمر میں وفات پائی۔ حضرت لکی شاہ صدر کا مزار لکی شاہ صدر (شہر) کے شمال-مغرب میں واقع ہے۔[1][2]

کرامت ترمیم

 
لکی شاہ صدر (شہر) کے قریب پہاڑوں میں گرم پانی کے چشمے کا منظر

لکی شاہ صدر (شہر) سے 5 کلومیٹر کے فاصلے پر پہاڑوں میں گرم اور سرد پانی کے قدرتی چشمے بھی ہیں۔ ان چشموں کے قریب ایک مسجد اور دو ہندو مندر بھی ہیں۔ اور لکی شاہ صدر کی زندہ کرامت یہی ہے کہ یہاں کے گرم چشوں کے پانی میں نہانے سے خارش یا کھجلی کی بیماری ختم ہو جاتی ہے۔[3][4][6]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ نفيس احمد شيخ ،کتاب: مهراڻ 2/ 1989ع، جلد: 38، اقتباس:”شيخ محمد“ مان مراد بہ ساڳيو حضرت شاهہ صدرالدين لڪياري آهي،جنهن وڏي عمر ۾ وفات ڪئي۔۔۔، مطبوعہ سندھی ادبی بورڈ جام شورہ۔
  2. ^ ا ب ڈاکٹر عبد المجید سندھی، ”سنڌ ۾ تصوف جي ابتدا ۽ ارتقا“ اقتباس:۔ نہ فقط ايترو پر حضرت سيد عثمان مروندي شھباز قلندر رح بہ ساڻن مليو ۽ کانئس متاثر ٿيو، ۽ حضرت شاھ لڪي صدر رح پنهنجو پوٽو حضرت قلندر سائين جي خدمت ۾ سپرد ڪيو۔[مردہ ربط] مطبوعہ سندھ سلامت۔
  3. ^ ا ب "Discover Pakistan، لکی شاہ صدر کا مقبرہ اور ان کے چشمے"۔ 19 اپریل 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اپریل 2017 
  4. ^ ا ب لکی شاہ صدر، سندھی سیاحتی مقام[مردہ ربط]
  5. ^ ا ب علی شیر قانع ٹھٹوی، تحفۃ الکرام
  6. "چشمہ کی تصاویر"۔ 20 دسمبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اپریل 2017