شیخ عبد المجید سندھی
شیخ عبد المجید سندھی (انگریزی: Shaikh Abdul Majeed Sindhi)، (پیدائش: 7 جولائی، 1889ء - وفات: 24 مئی، 1978ء) پاکستان سے تعلق رکھنے و الے نامور سیاستدان، مصنف اور صحافی تھے۔ انھوں نے ریشمی رومال تحریک میں حصہ لینے کے پاداش میں تین سال اور تحریک خلافت میں انگریزوں کے خلاف تقریر کرنے کے الزام میں 2 سال قید کاٹی۔ 1937ء میں سندھ اسمبلی کے پہلے آزاد انتخابات میں رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ اس کے علاوہ وہ آل انڈیا مسلم لیگ میں بھی رہے۔ [1] [2]
شیخ عبد المجید سندھی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 7 جولائی 1889ء ٹھٹہ |
وفات | 24 مئی 1978ء (89 سال) حیدرآباد |
عملی زندگی | |
پیشہ | صحافی ، سیاست دان ، مورخ |
شعبۂ عمل | تحریک خلافت ، تحریک پاکستان ، ادارت |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمشیخ عبد المجید سندھی 7 جولائی، 1889ء کو سندھ کے تاریخی شہر ٹھٹہ میں ایک ہندو خاندان میں پیدا ہوئے[3][4][5]۔ ان کا نام جیٹھ آنند تھا۔ 20 سال کی عمر میں انھوں جناب عبد الرحیم کے ہاتھ اسلام قبول کیا جنھوں نے ان کا عبد المجید رکھا[4]۔ ہندوؤں کے احتجاج پر انھیں کچھ عرصے کے لیے لدھیانہ بھیج دیا گیا۔ جہاں سے وہ جلد کراچی لوٹ آئے۔ کراچی کے حالات سازگار نہ پا کر وہ حیدرآباد منتقل ہو گئے۔[3]
صحافت و سیاسی خدمات
ترمیمشیخ عبد المجید سندھی نے اپنی صحافت کی ابتدا سکھر سے نکلنے والے سندھی ہفت روزہ الحق کی۔ 1918ء میں انھوں نے ریشمی رومال تحریک میں حصہ لینے کے پاداش میں 3 سال اور 1920ء میں تحریک خلافت میں انگریزوں کے خلاف تقرریر کرنے کے الزام میں 2 سال قید کاٹی۔ 1924ء میں انھوں نے سندھی روزنامہ الوحید جاری اور اس کے ذریعے سندھی مسلمانوں میں سیاسی شعور پیدا کرتے رہے۔ سندھ سے بمبئی کی علاحدگی کے بعد انھوں نے الوحید کا سندھ آزاد نمبر شائع کیا، یہ تاریخی نمبر 16 جون، 1936ء کو شائع ہوا۔[4]
شیخ عبد المجید سندھی نہ صرف سندھ اور انڈیا، بلکہ بین الاقوامی سیاست پر گہری نظر رکھتے تھے۔ ان کی سیاسی پیشن گوئیاں ہمیشہ سچ ثابت ہوتی تھیں۔ اس حوالے سے ان کا مطالعہ اتنا وسیع تھا کہ سندھ کے نامور سیاست دان ان کو اپنا رہنما مانتے تھے۔ وہ انتخابی سیاست کی روح سے بھی بخوبی واقف تھے اور ان کے انتخابی فیصلے ہمیشہ کامیاب ہوتے تھے۔ انھوں نے ایسا ہی ایک فیصلہ کیا اور وہ سر شاہ نواز بھٹو کے خلاف سندھ اسمبلی کے 1937ء انتخابات میں حصہ لینا تھا۔ لاڑکانہ میں سر شاہ نواز بھٹو کے خلاف انتخابات لڑنا ایک انقلابی فیصلہ تھا۔ شیخ صاحب کا تعلق عوام سے تھا اور ان کا انداز بھی عوامی تھا۔ ان کی انتخابی مہم بیل گاڑیوں پر چلائی گئی، جب کہ سر شاہ نواز بھٹو کے حمایتی ان کی مہم جیپوں پر چلا رہے تھے[3]۔ سندھ اسمبلی کے اس انتخاب میں شیخ عبد المجید سندھی آزاد سندھ پارٹی کے ٹکٹ پر رکن منتخب ہوئے۔ کچھ عرصہ وہ آل انڈیا مسلم لیگ میں بھی شامل رہے۔ 1949ء میں انھوں نے آل پاکستان عوامی پارٹی قائم کی۔[4]
قیام پاکستان کے بعد شیخ عبد المجید سیاسی طور پر معتوب ٹھہرے۔ وہ شخص جس نے ہندو سے مسلمان ہونے کے بعد جس جوش و جذبے سے ہندوستانی مسلمانوں کے حقوق کے لیے نہ صرف آواز اٹھائی، بلکہ عملی طور پر بھی جدوجہد کی، ان کی ان تمام خدمات کا صلہ دینے کی بجائے انھیں سیاسی اچھوت قرار دے دیا گیا۔[3]
تصانیف
ترمیم- تاریخی جواہر (تاریخ)
- اسپین کی فتح (تاریخ)
- المرتضیٰ (سوانح)
- حضرت عمر بن عبد العزیز (سوانح)
وفات
ترمیمشیخ عبد المجید سندھی 24 مئی، 1978ء کو حیدرآباد، پاکستان میں وفات پا گئے۔ انھیں مکلی کے قبرستان میں مرزا عیسیٰ ترخان کے مقبرے کے قریب دفن کیا گیا۔[5]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Shaikh Abdul Majeed Sindhi: Life and Achievements on GoogleBooks website Retrieved 6 March 2019
- ↑ عبدالمجيد سنڌي - ميمڻ عبد الغفور سنڌي http://sindhipeoples.blogspot.com/2011/09/blog-post_9388.html
- ^ ا ب پ ت سندھ کے عوامی سیاست دان: عبد المجید 'جیٹھانند' سندھی، اختر بلوچ، ڈان نیوز ٹی وی، 19 جون 2015ء
- ^ ا ب پ ت عقیل عباس جعفری، پاکستان کرونیکل، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 462
- ^ ا ب ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ، وفیات ناموران پاکستان، لاہور، اردو سائنس بورڈ، لاہور، 2006ء، ص 532