لگڑبھگا
لگڑبھگا | |
---|---|
اسمیاتی درجہ | خاندان [1][2][3] |
جماعت بندی | |
طبقہ: | گوشت خور |
جنس: | |
سائنسی نام | |
Hyaenidae[1][2][3][4][5] John Edward Gray ، 1821 | |
خريطة إنتشار الكائن |
|
| |
درستی - ترمیم |
لگڑبگڑ ایک گوشت خور پستانیہ جانور ہے۔ اس کے پائے جانے والے علاقوں میں افریقا اور ایشیا کے کچھ علاقے شامل ہیں جہاں اس کی درج ذیل چار اقسام پائی جاتی ہیں۔
- دھاریدار لگڑبھگا
- بھورا لگڑبھگا
- دھبے دار لگڑبھگا
- کرم خور لگڑبھگا
لگڑبگڑ ہمیشہ جھنڈ کی شکل میں رہتے ہیں۔ ان کے جھنڈ کی سربراہی مادہ کرتی ہے
ارتقا
ترمیملگڑبگڑ پر کی جانے والی تحقیقات کے مطابق اس کا تعلق دوکروڑ ساٹھ لاکھ سال (26 ملین سال) قبل پائے جانے والے آباؤاجداد سے ہے جو آج کے جدید دور میں پائے جانے والے مشک بلاؤ کی مانند تھے۔ قدیم لگڑبھگوں کی دریافت کردہ باقیات کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ اس کی ایک قسم یہاں دوکروڑ بیس لاکھ سال (22 ملین سال) قبل یوریشیا میں پائی جاتی تھی۔ کان اور جبڑے کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ لگڑبھگا ابتدائی دور سے تعلق رکھتا ہے۔ لگڑبھگے کی یہ نوع کامیاب رہی اور اس کی نسل مزید مضبوط جبڑوں، پھرتیلی ٹانگوں اور نوکیلے دانتوں کے حامل پھلتی پھولتی چلی گئی۔ ڈیڑھ کروڑ سال قبل کتے سے ملتے جلتے لگڑبھگے بہت بڑھ گئے، جن کی تیس انواع شناخت کر لی گئی ہیں۔ تاہم آج کے جدید دور کے لگڑ بھگوں کی طرح یہ ہڈیاں نہیں چچوڑتے تھے لیکن بہت چست و چالاک اور بھیڑئیے کی طرح کے جانور تھے۔ کتوں کی طرح کے یہ لگڑبھگے بلیوں کی طرح کے پنجوں کے حامل تھے، جس کی مدد سے ان کی خوراک صرف فقاری جانوروں تک محدود نہ بھی بلکہ یہ بعض اوقات غیر فقاری جانور بھی بطور غذا استعمال کرسکتے تھے۔[6]
ستر لاکھ سال قبل یہ کتے نما لگڑبھگے شمالی امریکا سے یوریشیا کی طرف ہجرت کر گئے۔ تاہم اسی کی ایک قسم جس کو کرم خور لگڑبھگا بھی کہا جاتا ہے، اس نے ماحول کے لحاظ سے اپنی خوراک میں تبدیلی یعنی گوشت خور سے کرم خور بن کر اپنی نسل کی بقاء کا سامان مہیا کیا۔ کچھ لگڑ بھگوں نے ہڈیوں کو چچوڑنا شروع کر دیا تاکہ دیگر نوکیلے دانتوں والے جانوروں کے مقابلے سے احتراز کیا جاسکے، نتیجتاً ہڈیاں نہ چچوڑنے والے لگڑبھگے ایک الگ ہی نوع یا گروہ بن کر رہ گئے تاہم یہ گروہ بھی ستر لاکھ سال قبل ناپید ہو گیا، اتفاقاً یہ وہی زمانہ تھا جب ہڈیاں چچوڑنے والے لگڑ بھگوں کی انواع پھلنا پھولنا شروع ہوئیں۔ دوسرے نوکیلے دانت والے پستانیوں کے برعکس لگڑ بھگوں کی صرف ایک نوع شمالی امریکا سے نکلنے میں کامیاب ہو سکی، جو چیتے نما تھی لیکن وہ بھی پندرہ لاکھ سال قبل ناپید ہو گئی۔
افزائش نسل
ترمیممادہ اور نر کے جنسی اعضاء میں بہت زیادہ مماثلت ہوتی ہے، جس کی وجہ سے ان کی بطور نر اور مادہ کی پہچان مشکل ہوتی ہے۔مادہ کے جنسی اعضاء کا منہ آگے سے کشادہ ہوتا ہے جبکہ نر کے عضو کا منہ آگے سے بند ہوتا ہے, عمل تولید کے دوران مادہ ہائنا کے عضو کا یہ حصہ گول ہو کر آدھا ہو جاتا ہے تاکہ نر کا تولیدی حصہ اندر جاسکے, ، جس کی وجہ سے نر لگڑ بھگا مادہ سے زبردستی جنسی عمل نہیں کر سکتا کیونکہ اس کے تیار ہوئے بغیر یہ حصہ بھی تیار ہو کر اپنی پوزیشن نہیں بنا سکتا۔ مادہ اسی کلائٹوریس نما عضو جو اندر سے Pelvic سے متصل ہوتا ہے ، سے بچہ خارج کرتی ہے,۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ عنوان : Integrated Taxonomic Information System — تاریخ اشاعت: 2006 — ربط: ITIS TSN — اخذ شدہ بتاریخ: 19 ستمبر 2013
- ^ ا ب پ عنوان : Class Mammalia Linnaeus, 1758 — صفحہ: 56–60 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: http://www.mapress.com/zootaxa/2011/f/zt03148p060.pdf
- ^ ا ب پ عنوان : Mammal Species of the World — ناشر: جونز ہاپکنز یونیورسٹی پریس — اشاعت سوم — ISBN 978-0-8018-8221-0 — ربط: http://www.departments.bucknell.edu/biology/resources/msw3/browse.asp?s=y&id=14000682 — اخذ شدہ بتاریخ: 19 ستمبر 2015
- ^ ا ب جلد: 15 — صفحہ: 302 — On the Natural Arrangement of Vertebrose Animals
- ↑ "معرف Hyaenidae دائراۃ المعارف لائف سے ماخوذ"۔ eol.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 دسمبر 2024ء
- ↑ مکڈدونلڈ، ڈیوڈ (1992)۔ مخملی پنجہ۔ صفحہ: 256۔ ISBN 0-563-20844-9