مائی بھاگی
مائی بھاگی (انگریزی: Mai Bhaghi) (پیدائش: 1906ء - وفات: 7 جولائی 1986ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والی نامور لوک گلوکارہ تھیں۔
مائی بھاگی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1 جنوری 1906ء مٹھی |
وفات | 7 جولائی 1986ء (80 سال) ضلع تھرپارکر |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
فنکارانہ زندگی | |
آلہ موسیقی | صوت |
پیشہ | گلو کارہ |
پیشہ ورانہ زبان | سندھی |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیممائی بھاگی 1906ء کو ضلع تھرپارکر، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) میں پیدا ہوئیں[1]۔ مائی بھاگی کو بھاگ بھری ( خوش نصیب) کا نام بھی دیا گیا۔ انھوں نے کم عمری سے ہی اپنے والدین کے ساتھ آواز سے آواز ملائی۔مائی بھاگی کا تعلق ایک ایسے غریب گھرانے میگواڑ برادری سے تھا جو ڈیپلو اور آس پاس کے دیہاتوں میں شادی بیاہ کے موقع پر سہرے لوک گیت گاکر اپنا گذر بسر کرتے ہیں۔ ابتدا میں مائی بھاگی نے گلوکاری کا فن اپنی والدہ مائی خدیجہ سے حاصل کیا وہ اپنے والدین کے ساتھ شادیوں اور تہواروں میں اپنے فن کا مظاہرہ کرتی رہیں۔ ان کا نام 1968ء میں اس وقت منظرِ عام پر آیا جب بھالو ( ماروی کے گاؤں) میں منعقدہ جشنِ ماروی کی ایک تقریب میں انھوں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ اسی سال شیخ غلام حسین نے انھیں ریڈیو پاکستان حیدرآباد اور پاکستان ٹیلی ویژن پر گانے کے لیے بلایا۔ شیخ غلام حسین بین الاقوامی شہرت یافتہ لوک فنکارہ، عابدہ پروین کے شوہر تھے۔ سولہ برس کی عمر میں ان کی شادی ہوتھی فقیر سے ہو گئی جو تھرپارکر کے شہر اسلام کوٹ کے ممتاز لوک فنکار تھے۔[2]
مائی بھاگی نے تھر کے ایک اور مشہور گلوکار استاد مراد فقیر کے ساتھ مختلف زبانوں میں گانے گئے جن میں سرائیکی، مارواڑی، سندھی اور برصغیر کی دیگر زبانیں شامل ہیں۔ اس کے بعد ان کی شہرت پاکستان کے طول و عرض میں پھیل گئی اور یہاں سے نکل کردنیا کے دیگر علاقوں تک جاپہنچی۔ ان کی وجہ شہرت جو گانا بنا وہ کھڑی ہوں نیم کے نیچے تان ہیکلی تھا۔ یہ گانا ان لوگوں نے بھی پسند کیا جو زبان سے ناواقف تھے۔[2]
اعزازات
ترمیمحکومت پاکستان نے موسیقی کے میدان میں ان کی شاندار خدمات کے نتیجے میں مائی بھاگی کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انھیں1981ء کو صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔ اسی طرح ریڈیو پاکستان سے شاہ عبد الطیف بھٹائی ایوارڈ، قلندر لعل شہباز اور سچل سرمست ایوارڈ کے علاوہ درجنوں اعزازات اور انعامات دیے گئے۔[2]
وفات
ترمیممائی بھاگی 7 جولائی، 1986ء 80سال کی عمر میں ضلع تھرپارکر، پاکستان میں وفات پاگئیں۔[1][2]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب ص 599، پاکستان کرونیکل، عقیل عباس جعفری، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء
- ^ ا ب پ ت تھر کی لازوال فنکارہ - مائی بھاگی،حنیف سموں، روزنامہ ڈان،کراچی، 7 جولائی 2013ء