متی

عہد نامہ جدید کی پہلی انجیل کا مصنف اسی کو "لاوی" بھی کہتے ہیں۔

متی عہد نامہ جدید کی پہلی انجیل کا مصنف۔۔[2] اسی کو "لاوی" بھی کہتے ہیں۔[3]

متی لاوی حواری / رسول
متی رسول کا مجسمہ تیرویں صدی کے ایک گرجا گھر میں، ہنگری۔
رسول، (مبشر)، مبلغ، گواہ
قداستقبل کانگریگیشن
مزاراطالیہ
تہوار21 ستمبر (مغربی مسیحی)
16 نومبر (مشرقی مسیحی)
منسوب خصوصیاتخدا کا قاصد
سرپرستیحساب دار، ساہوکار، محصول دار، سرکاری ملازم[1]

ابتدائی زندگی ترمیم

متی جلیل میں سن ایک عیسوی میں حلفی کے گھر پیدا ہوا۔[4] یہودیوں میں دو نام رکھنے کا رواج تھا، اس طرح متی کے بھی دو نام ہیں۔متی اور لاوی۔ پیشے کے اعتبار سے متی رومی حکومت کا کارندہ تھا جو محصول لینے کا کام کرتا۔[5] یہودی اس سے اور اس کے باقی ساتھی کارندوں سے نفرت کرتے کیونکہ یہ لوگ تشدد کر کے محصول وصول کرتے اور رومی اس وقت اسرائیلیوں پر حکمران تھے اس وجہ سے ہم وطن لوگ اس سے نفرت کرتے تھے۔[6]

مسیح سے ملاقات ترمیم

متی کی انجیل میں متی کے مسیح پر ایمان لانے کا واقعہ لکھا سے متی کے ایمان لانے کے واقعے کو ہم ایک معجزہ کہہ سکتے ہیں۔ متی میں ہے

یسوع نے وہاں سے آگے بڑھ کر متی نام کے ایک شخص کو محصول کی چوکی پر بیٹھے دیکھا اور اس سے کہا میرے پیچھے ہو لے۔وہ اٹھ کر اس کے پیچھے ہو لیا۔

[5]۔ پھر متی نے مسیح کی دعوت کی جس میں کچھ محصول لینے والے بھی تھے، یہ دیکھ کر یہودی مسیح کے خلاف باتیں کرنے لگے۔[7] متی کا ذکر اس کے علاوہ مزید کسی جگہ نہیں ہوا۔[8]

مسیح کے بعد ترمیم

حضرت مسیح کے رفع آسمان کے بعد مسیحی روایات صرف اتنا بتاتی ہیں کہ 15 برس تک متی فلسطین میںمنادی کرتا رہا۔[9]

متی کی انجیل ترمیم

متی نے انجیل کی بنیاد، مرقس کی انجیل اور وہ ماخذ جس سے خود مرقس نے مواد حاصل کیا تھا دونوں کو بنیاد بنا کر عبرانی میں انجیل لکھی۔ اس کے سن تصنیف میں مختلف آراء ہیں، 45ء سے لے کر 100ء تک کے سنین کتب تاریخ میں درج ہیں،بنیاد پرست مسیحی اس بات پر زرو دیتے ہیں کہ 45ء میں عبرانی میں اور 50ء تا 55ء میں یونانی میں متی نی انجیل لکھی۔،[10][11][12] لیکن اب تک کی تحقیق سے قدیم ترین متی کی انجیل کا نسخہ یونانی میں ہی ملا ہے جو 170ء کے بعد کا ہے۔[13] اصل نسخہ جو عبرانی میں تھا۔ آج وہ دنیا میں کسی جگہ نہیں۔

متی سے منسوب کتابیں ترمیم

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Cathedral of St. Matthew the Apostle, Washington, D.C.
  2. جی ٹی مینلی، ہماری کتب مقدسہ، صفحہ 451
  3. مرقس14:2
  4. Matthew the Apostle - Wikipedia
  5. ^ ا ب متی، 9:9
  6. تفسیر الکتاب،جلد1، صفحہ 99
  7. لوقا، 29:5
  8. قاموس الکتاب، صفحہ 877
  9. تفسیر الکتاب،جلد 1، صفحہ22
  10. ہماری کتب مقدسہ، صفحہ451
  11. تفسیر الکتاب، صفحہ23
  12. قاموس الکتاب، صفحہ880
  13. حیات سیدنا عیسی علیہ السلام، صفحہ219
  14. آکسی ہومو، مطبوعہ لندن 1813