محسن موسیٰ متوالی عطوہ
محسن موسیٰ متوالی عطوہ (پیدائش: 1960ء) القاعدہ کے ایک مصری نژاد رکن تھے جو 1998ء میں کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارت خانوں پر بم دھماکوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے عالمی سطح پر مطلوب تھے۔ عطوہ کو القاعدہ کے اہم عسکری کارکنوں میں شمار کیا جاتا تھا اور ان کی سرگرمیاں عالمی دہشت گردی کے حوالے سے جانی جاتی تھیں۔[1]
محسن موسیٰ متوالی عطوہ | |
---|---|
(عربی میں: محسن موسى متولي عطوة) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1960ء (اندازاً) مصر |
تاریخ وفات | نامعلوم |
قومیت | مصری |
مذہب | اسلام |
عملی زندگی | |
پیشہ | القاعدہ کے رکن |
مادری زبان | مصری عربی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی ، مصری عربی |
وجہ شہرت | 1998ء میں امریکی سفارت خانوں پر بم دھماکوں میں ملوث ہونا |
عسکری خدمات | |
وفاداری | القاعدہ |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیممحسن موسیٰ متوالی عطوہ 1960ء کے قریب مصر میں پیدا ہوئے۔ وہ اپنی جوانی میں اسلامی شدت پسندی کی تحریکوں میں شامل ہو گئے اور جلد ہی القاعدہ کے ساتھ منسلک ہو گئے۔ ان کی تربیت اور عسکریت پسندانہ سرگرمیوں نے انہیں تنظیم کے اندر ایک اہم مقام دلوایا۔[2]
امریکی سفارت خانوں پر حملے
ترمیممحسن موسیٰ متوالی عطوہ کو 7 اگست 1998ء کو کینیا کے شہر نیروبی اور تنزانیہ کے دارالحکومت دارالسلام میں امریکی سفارت خانوں پر بم دھماکوں میں ملوث قرار دیا گیا تھا۔ ان حملوں میں 224 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے تھے۔ عطوہ کی ان حملوں میں مبینہ طور پر اہم کردار تھا اور اسی وجہ سے وہ عالمی سطح پر مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہو گئے تھے۔[3]
عالمی سطح پر تلاش اور سزا
ترمیم1998ء کے حملوں کے بعد، محسن موسیٰ متوالی عطوہ کو عالمی سطح پر شدت سے تلاش کیا گیا۔ ایف بی آئی اور دیگر بین الاقوامی ایجنسیوں نے ان کے سر کی قیمت مقرر کی اور انہیں عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا۔[4]
ہلاکت
ترمیم2016ء میں امریکی حکام نے دعویٰ کیا کہ محسن موسیٰ متوالی عطوہ کو ایک ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا گیا۔ تاہم ان کی ہلاکت کے بارے میں مکمل تفصیلات دستیاب نہیں ہوئیں اور ان کی موت کی سرکاری تصدیق نہیں کی جا سکی۔[5]