محمد احمد عثمانی
پروفیسر محمد احمد عثمانی (پیدائش: 1903ء - وفات: 6 مارچ 1964ء) جامعہ عثمانیہ حیدرآباد دکن میں طبیعیات کے پروفیسر اور شاعر تھے۔ انھوں نے طبیعیات کی کئی درسی کتابیں بھی مرتب کیں۔
محمد احمد عثمانی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1903ء ریاست حیدرآباد |
وفات | 6 مارچ 1964ء (60–61 سال) کراچی |
شہریت | برطانوی ہند بھارت پاکستان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ عثمانیہ، حیدرآباد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی |
پیشہ | استاد جامعہ ، شاعر |
پیشہ ورانہ زبان | اردو ، انگریزی |
ملازمت | جامعہ عثمانیہ، حیدرآباد |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیممحمد احمد عثمانی 1903ء میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے جامعہ عثمانیہ سے سائنس میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔ وہ اپنے طالب علمی کے زمانے میں پرائیوٹ ٹیوشن پڑھاتے تھے اور زیادہ تر اپنی ذاتی کمائی پر ڈھاکہ یونیورسٹی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے طبیعیات میں ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔ 1930ء اور 1940ء کی دہائیوں میں وہ سٹی کالج، حیدر آباد دکن کے شعبہ طبیعیات سے بحیثیت استاد وابستہ رہے۔ 1950ء کے اوائل میں ترقی پر جامعہ عثمانیہ کی سائنس فیکلٹی میں مقرر ہوئے جس کی اس وقت تک اپنی شاندار عمارت وجود میں آچکی تھی۔ تدریس میں مشغول رہتے ہوئے محمد احمد عثمانی نے طبیعیات کے چند اہم موضوعات پر اردو میں معیاری درسی کتب مرتب کیں جس میں عملی طبیعیات (برائے انٹرمیڈیٹ) اور لوگارتمی اور طبیعی جدول برائے طلبۂ عثمانیہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ نشرگاہ (ریڈیو) حیدرآباد دکن سے ریڈیو پر سائنس کے موضوع پر تقریریں کیں۔ ان کی طبیعیات پر ایسی ہی ایک نشری تقریر بجلی کو سائنس مضامین کے ایک مجموعہ میں شامل کیا گیا جو سائنس کے کرشمے نام سے 1940ء میں ادارہ ادبیات اردو نے شائع کیا تھا۔ پروفیسر عثمانی کو شاعری کا بھی اچھا ذوق تھا۔ بلکہ وہ خود بھی کبھی کبھی شعر کہتے تھے۔ ریاست حیدرآباد دکن میں پروفیسر عثمانی کی سائنسی علوم میں تدریس اور انتظامی امور میں مہارت اور لگن کے ساتھ تین دہائیوں پر محیط خدمات کا سلسلہ 1959ء میں اختتام پزیر ہوا جب وہ بحیثیت کنٹرولر امتحانات ریٹائر ہوئے۔ پروفیسر محمد احمد عثمانی 61 اکسٹھ برس کی عمر میں 6 مارچ 1964ء کو کراچی میں انتقال کر گئے۔[1][2]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ خالد واسع احمد عثمانی، مضمون:پروفیسر محمد احمد عثمانی، مشمولہ: مرقع جامعہ عثمانیہ (کراچی، خصوصی اشاعت بہ موقع جشنِ الماس، جنوری 1994ء)، ص 216
- ↑ ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ، وفیات ناموران پاکستان، اردو سائنس بورڈ لاہور، 2006ء، ص 684