محمد امین خاں تورانی
اعتماد الدولہ محمد امین خاں تورانی – محمد امین خاں چِین بہادر (وفات: 28 جنوری 1721ء) مغلیہ سلطنت کا صدرِ اعظم، اعتماد الدولہ قمر الدین خاں کا والد تھا۔
محمد امین خاں تورانی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
وفات | 28 جنوری 1721ء دہلی ، مغلیہ سلطنت |
اولاد | اعتماد الدولہ قمر الدین خاں |
درستی - ترمیم |
ابتدائی حالات اور مغل دربار تک رسائی
ترمیممحمد امین خاں نام، لقبِ شاہی اعتماد الدولہ، نسلاً تورانی تھا۔ والد کا نام میر بہاء الدین بن عالم شیخ تھا۔ میر بہاء الدین مدتِ مدید تک اپنے بزرگوں کا جانشین رہا۔ جب انوشہ خاں‘ والیٔ اورگنج نے اپنے باپ عبد العزیز خاں‘ حاکم بخارا کے ساتھ جھگڑا کیا تو میر بہاء الدین بیٹے (انوشہ خاں) کے ساتھ ہونے کے اتہام میں قتل کر دیا گیا۔ محمد امین اِن حالات میں اپنا وطن چھوڑ کر ہندوستان آ پہنچا۔ اورنگزیب عالمگیر کے اکتیسویں سالِ جلوس (1689ء) میں غریب الوطن کی حیثیت سے دکن پہنچا اور مغل شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر کی خدمت میں باریاب ہوا۔ اولاً خان فیروز جنگ کے ساتھ مامور ہوا جو قلعوں کی فتح اور دشمن کی تنبیہ کے لیے مقرر تھا۔ بیالیسویں سالِ جلوس عالمگیری (1700ء) میں قاضی عبد اللہ‘ وکیلِ مطلق کی وفات کے بعد دربارِ عالمگیری سے صدرِ اعظم‘ وکیلِ مطلق کی حیثیت سے فائز ہوا۔ زمرد میناکار کی تین شاہی انگوٹھیاں عنایت ہوئیں۔ اڑتالیسویں سالِ جلوس عالمگیری (1706ء) میں تین ہزار پانچ سو ذات، ایک ہزار دو سو سوار کے منصب پر فائز ہوا۔ انچاسویں سالِ جلوس عالمگیری (1707ء) میں چار ہزار ذات‘ ایک ہزار دو سو سوار کا منصب عطاء ہوا۔ اکانویں سالِ جلوس عالمگیری میں تین سو سواروں کا اضافہ ہوا اور ’’چِین بہادر‘‘ کا لقب عطاء کیا گیا۔ [1]
مغل شہنشاہ محمد شاہ کے دورِ حکومت میں جب حسین علی خان مارا گیا تو اُس کے بھانجے غیرت خاں نے لشکر شاہی پر حملہ کر دیا تو امین خاں اور اُس کا فرزند اعتماد الدولہ قمر الدین خاں اُس سے بر سر پیکار ہوئے۔ غیرت خاں مارا گیا اور امین خاں کو کامیابی ہوئی۔ محمد شاہ نے منصبِ آٹھ ہزار ذات‘ آٹھ ہزار سوار اور دو اسپہ سہ اسپہ پر فائز کیا۔ ایک کروڑ پانچ لاکھ دام بطور انعام دیے گئے۔وزارت کے عہدے اور وزیر الممالیک کے خطاب سے سرفراز کیا گیا۔ [2]
وفات
ترمیممزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ صمصام الدولہ شاہنواز خان: مآثر الامراء، جلد 1، صفحہ 241- 242۔
- ↑ صمصام الدولہ شاہنواز خان: مآثر الامراء، جلد 1، صفحہ 243۔