قلیچ خاں یا قلیچ خاں دؤم(وفات: 1687ء) مغلیہ سلطنت کے مغل شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر کا ایک جرنیل تھا جس نے گولکنڈہ پر مغلوں کے محاصرے میں بطور جرنیل شرکت کی۔

قلیچ خاں
 

معلومات شخصیت
مقام پیدائش سمرقند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1687ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
گولکنڈہ ،  مغلیہ سلطنت   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سوانح

ترمیم

خاندان

ترمیم

قلیچ خاں کا اصل نام خواجہ عابد خاں صدیقی تھا۔ قلیچ خاں کے والد عالم شیخ تھے جو شیخ الہداد بن عبد الرحمٰن کے فرزند تھے۔ شیخ الہداد سمرقند میں تبلیغ و اِرشاد کیا کرتے تھے۔ ایک قول کے مطابق خانِ مذکور کا سلسلہ نسب شیخ شہاب الدین سہروردی (متوفی 1234ء) سے ملتا ہے۔

تحصیل علم اور ملازمتِ شاہی

ترمیم

قلیچ خاں کی پیدائش بھی سمرقند میں ہوئی اور وہیں تحصیل علم کیا اور پھر بعد ازاں بخارا آگیا۔ شروع میں بخارا کے قاضی کی حیثیت سے کام کیا اور پھر شیخ الاسلام کے عہدے تک پہنچا۔ مغل شہنشاہ شاہ جہاں کی حکومت کے 29 ویں سال 1657ء میں قلیچ خاں نے حرمین الشریفین کی زیارت کا اِرادہ کیا اور اولاً کابل آیا اور پھر ہندوستان آمد ہوئی تو مغل شہنشاہ شاہ جہاں کی ملازمت اِختیار کرلی اور پھر خلعت اور چھ ہزار روپئے نقد دربارِ شاہی سے تفویض ہوئے اور پھر شاہ جہاں سے حج کی ادائیگی کے لیے اِجازت مل گئی اور حج کی ادائیگی کے بعد قلیچ خاں واپس آگرہ چلا آیا۔[1]

عہدِ عالمگیری میں

ترمیم

ستمبر 1657ء میں جب شاہ جہاں علیل ہوا اور دار الحکومت آگرہ میں ہلچل مچی تو اورنگزیب عالمگیر نے دکن سے دار الحکومت آنے کا فیصلہ کیا تو اُس نے قلیچ خاں کو تین ہزاری ذات اور پانچ سو (پنج ہزاری) سوار کا منصب اور ’’خاں‘‘ کا خطاب مرحمت فرمایا تھا۔ علاوہ اَزیں مہاراجا جسونت سنگھ کی جنگ کے بعد مراتب و مناصب میں اِضافہ کرتے ہوئے اورنگزیب عالمگیر نے چار ہزاری ذات اور سات سو (ہفت ہزاری) سوار کے منصب پر فائز کر دیا۔ 1662ء میں صدارتِ کُل کے عہدے پر فائز ہوا اور ساتویں سال جلوسِ عالمگیری (یعنی 1665ء) میں اُسے چار ہزاری ذات اور ایک ہزار پانچ سو سوار کے منصب پر فائز کیا۔[2] 1668ء میں اُسے صدارتِ کُل کے عہدے سے معزول کر دیا گیا اور اجمیر کی نظامت (گورنری) پر فائز کیا گیا۔ خلعت اور ہاتھی بھی دیا گیا۔ چودہویں سال جلوسِ عالمگیری (1672ء) میں اُسے صوبہ ملتان کی نظامت (گورنری) دی گئی اور اٹھارہویں سال جلوسِ عالمگیری (1676ء) میں اُسے نظامت ملتان سے معزول کرکے واپس دربارِ شاہی میں طلب کر لیا گیا جہاں سے وہ مکہ مکرمہ جانے والے حجاج کے قافلہ حج کا میر الحاج بنا کر قافلے کے ساتھ روانہ کیا گیا اور تئیسویں سال جلوسِ عالمگیری (1681ء) میں اُسے قلیچ خاں کا خطاب تفویض کیا گیا۔[3]

وفات

ترمیم

جب اورنگزیب عالمگیر نے 1687ء میں محاصرہ گولکنڈہ کی ابتدا کی تو قلیچ خاں کو حکم دیا گیا کہ وہ قلعہ گولکنڈہ کا محاصرہ کرلے اور مغل توپ خانہ کو اپنے پاس رکھے۔ لڑائی میں توپ کا ایک چھوٹا گولہ اُس کے کندھے پر لگا۔ کندھا الگ ہو گیا اور جراح کی خاصی محنت کے باوجود قلیچ خاں تندرست نہ ہو سکا اور گولکنڈہ میں ہی 1687ء کو وفات پاگیا۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم