محمد بن عبداللہ بن زیاد الاموی
محمد بن زیاد بن عبد اللہ بن زیاد بن ابیہ الاموی، جو یمن میں زیادی ریاست کے بانی تھے اور وہ ان تین اموی انقلابیوں میں سے ایک تھے جو عباسی خلیفہ المامون کے پاس ان کے دور حکومت میں انصاف کا تقاضا کرنے آئے تھے۔ اس نے ان میں سے دو کو موت کی سزا سنائی اور تیسرے محمد بن زیاد کو معاف کر دیا۔ [1] المامون کے وزیر فضل بن سہل نے خلیفہ کو مشورہ دیا کہ وہ اسے یمن میں عباسی فوج کا امیر بنا کر بھیجے، چنانچہ خلیفہ مامون نے اسے سنہ 203 ہجری / 819 عیسوی) میں یمن بھیجا، وہ حج کے بعد یمن آئے اور شعبان 204 ہجری / 819 عیسوی میں انھوں نے زبید شہر کو آباد کیا اور اسے اپنا دار الحکومت بنایا۔ سنہ 205 ہجری/ 821ء میں محمد بن زیاد نے اپنے آقا جعفر کو یمن سے مال غنیمت اور قیمتی تحائف دیکر المامون کے پاس بھیجا، چنانچہ المامون نے محمد بن زیاد کی اعانت کے لیے دو ہزار گھڑ سواروں کے ساتھ جعفر کو یمن واپس بھیجا۔ [1] وہ عباسیوں سے وفاداری کے عہد کے ساتھ یمن میں ایک سنی ریاست قائم کرنے میں کامیاب ہوئے اور ان کے اثر و نفوذ نے ان کی امارت کو شمالی ساحل (حلی بن یعقوب) سے عدن، حضرموت اور جنوبی اطراف، نیز مخلافی الجند اور جعفر ( اب ) کے اندرونی حصے تک پھیلا دیا۔ جس کی بدولت محمد بن زیاد چار دہائیوں پر محیط ایک مضبوط اور خوش حال امارت قائم کرنے میں کامیاب رہے اور 245 ہجری / 859 عیسوی میں اپنی وفات تک خلافت بغداد کے تابع رہے۔ ان کے بعد ان کا بیٹا ابراہیم تخت نشین بنے۔ زیادی ریاست 403 ہجری تک قائم رہی یہاں تک کہ زیادی وفاداروں میں سے ایک اور ریاست نجاہیہ کے بانی سعید الاحوال بن نجاح نے اس حکومت کا تختہ الٹ دیا۔
محمد بن عبداللہ بن زیاد الاموی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
درستی - ترمیم |
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب الإسماعيليون، الدعوة والدولة في اليمن. د.عادل سالم العبد الجادر. ط الأولى 2000 الكويت ISBN 99906-59-34-6
پیش نظر صفحہ شخصیت سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |