محمد بن عجلان
محمد بن عجلانؒ تابعین میں سے ہیں۔ 48ھ میں وفات پائی۔
محمد بن عجلان | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
کنیت | ابو عبد الله |
لقب | مولى فاطمة بنت الوليد |
والد | عجلان |
عملی زندگی | |
طبقہ | الطبقة الخامسة، من صغار التابعين |
ابن حجر کی رائے | صدوق، اختلطت عليه أحاديث أبو هريرة |
ذہبی کی رائے | وثقة أحمد وابن معين وقال غيرهما سيئ الحفظ |
اس سے روایت کرتے ہیں:
|
|
پیشہ | محدث |
درستی - ترمیم |
نام ونسب
ترمیممحمد نام، ابو عبد اللہ کنیت، باپ کا نام عجلان تھا، فاطمہ بنت ولید بن ربیعہ قرشی کے غلام تھے۔
فضل وکمال
ترمیمعلم اور تقویٰ کے اعتبار سے ممتاز تابعی تھے،امام نووی لکھتے ہیں: کان اماما فقیھا عابدا ان کی ہر ادا علم میں ڈوبی ہوئی تھی،ابن مبارک کہتے تھے کہ ابن عجلان سے زیادہ کوئی شخص اہل علم سے مشابہ نہ تھا میں ان کو علما میں یاقوت سے تشبیہ دیتا تھا۔ [1]
حدیث شریف
ترمیمحدیث کے وہ ممتاز حافظ تھے، حافظ ذہبی انھیں امام اور قدوہ لکھتے ہیں۔ [2] صحابہ میں انس بن مالک اور ابو لطفیل سے اور تابعین میں عکرمہ، نافع، سعید مقبری ، سلیمان ابن ابی حازم اشجعی،ابراہیم بن عبد اللہ، رجاء بن حیوۃ، عامر بن عبد اللہ بن زبیر اعرج، ابی الرناد،زید بن اسلم، عبید اللہ بن مقسم، بکیر بن الاشج ، علی بن یحییٰ، محمد بن یحییٰ بن جان اور ابو اسحٰق سبیعی وغیرہ سے استفادہ حدیث کیا تھا۔ [3]
عبید اللہ بن عمر منصور بن معتمر، مالک بن انس،لیث، سفیان ثوری، ابن عینیہ، حیوۃ ابن شریح، شعبہ، قطان اور عبد اللہ بن ادریس وغیرہ جیسے اکابر آپ کے خوشہ چینوں میں تھے۔
فقہ وفتاویٰ
ترمیمفقہ و فتاوی میں پوری دستگاہ رکھتے تھے،حافظ ذہبی ان کو مفتی اور فقیہ لکھتے ہیں۔ [4]مسجد نبوی میں افتا کی خدمت انجام دیتے تھے۔ [5]
حلقہ درس
ترمیماسی میں ان کا حلقہ درس تھا جس میں بڑے بڑے تابعینِ شریک ہوتے تھے۔ [6]
زہد وورع
ترمیمزہد وورع ان کا مخصوص طغریٰ کمال تھا، حافظ ذہبی لکھتے ہیں کہ وہ عالم عامل ربانی اورکبیر القدر تھے[7] ابن سعد کا بیان ہے کہ وہ عابد مرتاض تھے [8] اپنے مذہبی کمالات کی وجہ سے مدینہ کے حسن بصری شمار کیے جاتے تھے، ایک مرتبہ ایک معاملہ میں جعفر بن سلیمان نے ان کو کوڑے لگوانے کا ارادہ کیا، اہل مدینہ نے اس سے کہا اگر حسن بصری سے اس قسم کا فعل سرزد ہوجاتا تو کیا تم ان کو مارتے ، جعفر نے کہا نہیں ،لوگوں نے کہا تو وہ مدینہ کے حسن بصری ہیں۔ [9]