محمد شوکی الاسلامبولی (پیدائش: 1957ء) ایک مصری نژاد شدت پسند ہیں، جو القاعدہ اور دیگر اسلامی جہادی تنظیموں کے رکن رہے ہیں۔ ان کا تعلق مصر کے ایک مشہور عسکری خاندان سے ہے اور وہ انور سادات کے قاتل خالد الاسلامبولی کے بھائی ہیں۔ محمد شوکی الاسلامبولی کا شمار القاعدہ کے اہم اراکین میں ہوتا ہے اور وہ اسلامی شدت پسندی کے نظریات کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کر چکے ہیں۔[1]

محمد شوکی الاسلامبولی
(عربی میں: محمد شوقي الإسلامبوبي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (عربی میں: محمد شوقي أحمد شوقي الإسلامبولي ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 1957ء (اندازاً)
مصر
قومیت مصری
مذہب اسلام
بہن/بھائی
عملی زندگی
پیشہ القاعدہ کے سینئر رکن
مادری زبان مصری عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی ،  مصری عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ شہرت القاعدہ اور اسلامی جہادی تحریکوں میں کردار
عسکری خدمات
وفاداری القاعدہ ،  جماعت اسلامی مصر   ویکی ڈیٹا پر (P945) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں افغانستان میں سوویت جنگ ،  شامی خانہ جنگی   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

محمد شوکی الاسلامبولی 1957ء کے قریب مصر میں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان عسکری خدمات کے حوالے سے مشہور تھا اور ان کے بھائی خالد الاسلامبولی نے 1981ء میں مصر کے صدر انور سادات کو قتل کیا تھا۔ اس واقعے کے بعد، محمد شوکی نے بھی جہادی نظریات کی طرف رجحان اختیار کیا اور اسلامی شدت پسندی کی تحریک میں شامل ہو گئے۔[2]

جہادی تحریک میں کردار

ترمیم

محمد شوکی الاسلامبولی نے مختلف اسلامی جہادی گروہوں میں شمولیت اختیار کی اور القاعدہ سے وابستہ ہو گئے۔ انہوں نے اسلامی شدت پسندی کے نظریات کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا اور کئی عسکریت پسند گروہوں کے ساتھ مل کر کام کیا۔[3]

عالمی سطح پر مذمت اور پابندیاں

ترمیم

محمد شوکی الاسلامبولی کو عالمی سطح پر ایک خطرناک دہشت گرد کے طور پر شناخت کیا گیا ہے اور ان پر متعدد بین الاقوامی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ اقوام متحدہ اور امریکہ نے انہیں دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا ہے اور ان کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔[4]

انور سادات کے قتل کے بعد کردار

ترمیم

محمد شوکی الاسلامبولی کے بھائی خالد الاسلامبولی نے 1981ء میں انور سادات کو قتل کیا تھا، جس کے بعد محمد شوکی الاسلامبولی نے بھی شدت پسندی کی راہ اپنائی۔ اس واقعے کے بعد، وہ مصر میں شدت پسند تحریکوں کے اہم رہنما بن گئے اور القاعدہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کیا۔[5]

موجودہ صورت حال

ترمیم

محمد شوکی الاسلامبولی کی موجودہ حالت اور مقام کے بارے میں محدود معلومات دستیاب ہیں، تاہم ان کے خلاف بین الاقوامی سطح پر کارروائیاں جاری ہیں اور ان کے نام کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. Muhammad Shawqi al-Islambuli - Counter Extremism Project[مردہ ربط]
  2. Al-Monitor - Profile of Muhammad Shawqi al-Islambuli
  3. BBC - Islamists in Egypt[مردہ ربط]
  4. UN Security Council - Muhammad Shawqi al-Islambuli
  5. Egyptian Authorities Arrest Shawqi al-Islambuli - Reuters

سانچہ:جماعت اسلامی مصر