محمد شوکی الاسلامبولی
محمد شوکی الاسلامبولی (پیدائش: 1957ء) ایک مصری نژاد شدت پسند ہیں، جو القاعدہ اور دیگر اسلامی جہادی تنظیموں کے رکن رہے ہیں۔ ان کا تعلق مصر کے ایک مشہور عسکری خاندان سے ہے اور وہ انور سادات کے قاتل خالد الاسلامبولی کے بھائی ہیں۔ محمد شوکی الاسلامبولی کا شمار القاعدہ کے اہم اراکین میں ہوتا ہے اور وہ اسلامی شدت پسندی کے نظریات کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کر چکے ہیں۔[1]
محمد شوکی الاسلامبولی | |
---|---|
(عربی میں: محمد شوقي الإسلامبوبي) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (عربی میں: محمد شوقي أحمد شوقي الإسلامبولي) |
پیدائش | 1957ء (اندازاً) مصر |
قومیت | مصری |
مذہب | اسلام |
بہن/بھائی | |
عملی زندگی | |
پیشہ | القاعدہ کے سینئر رکن |
مادری زبان | مصری عربی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی ، مصری عربی |
وجہ شہرت | القاعدہ اور اسلامی جہادی تحریکوں میں کردار |
عسکری خدمات | |
وفاداری | القاعدہ ، جماعت اسلامی مصر |
لڑائیاں اور جنگیں | افغانستان میں سوویت جنگ ، شامی خانہ جنگی |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیممحمد شوکی الاسلامبولی 1957ء کے قریب مصر میں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان عسکری خدمات کے حوالے سے مشہور تھا اور ان کے بھائی خالد الاسلامبولی نے 1981ء میں مصر کے صدر انور سادات کو قتل کیا تھا۔ اس واقعے کے بعد، محمد شوکی نے بھی جہادی نظریات کی طرف رجحان اختیار کیا اور اسلامی شدت پسندی کی تحریک میں شامل ہو گئے۔[2]
جہادی تحریک میں کردار
ترمیممحمد شوکی الاسلامبولی نے مختلف اسلامی جہادی گروہوں میں شمولیت اختیار کی اور القاعدہ سے وابستہ ہو گئے۔ انہوں نے اسلامی شدت پسندی کے نظریات کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا اور کئی عسکریت پسند گروہوں کے ساتھ مل کر کام کیا۔[3]
عالمی سطح پر مذمت اور پابندیاں
ترمیممحمد شوکی الاسلامبولی کو عالمی سطح پر ایک خطرناک دہشت گرد کے طور پر شناخت کیا گیا ہے اور ان پر متعدد بین الاقوامی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ اقوام متحدہ اور امریکہ نے انہیں دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا ہے اور ان کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔[4]
انور سادات کے قتل کے بعد کردار
ترمیممحمد شوکی الاسلامبولی کے بھائی خالد الاسلامبولی نے 1981ء میں انور سادات کو قتل کیا تھا، جس کے بعد محمد شوکی الاسلامبولی نے بھی شدت پسندی کی راہ اپنائی۔ اس واقعے کے بعد، وہ مصر میں شدت پسند تحریکوں کے اہم رہنما بن گئے اور القاعدہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کیا۔[5]
موجودہ صورت حال
ترمیممحمد شوکی الاسلامبولی کی موجودہ حالت اور مقام کے بارے میں محدود معلومات دستیاب ہیں، تاہم ان کے خلاف بین الاقوامی سطح پر کارروائیاں جاری ہیں اور ان کے نام کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔