خواجہ محمد طیب الرحمٰن آپ قطب عالم خواجہ عبدالرحمٰن چھوہروی کے پوتے اور خواجہ محمود الرحمٰن کے بیٹے ہیں۔

ولادت

ترمیم

خواجہ محمد طیب الرحمٰن کاسن ولادت 1935ء ہے۔آپ کی ولادت چھوہر شریف ضلع ہری پور میں ہوئی

تعلیم و تربیت

ترمیم

آپ نے اپنی تعلیم کے اکثرمراحل اپنے شیخ و مرشد والد بزرگوار خواجہ محمودالرحمٰن کی تربیت میں گزاے ا۔آپ نے دارالعلوم اسلامیہ رحمانیہ (ہری پور) میں ہی رہ کر مکمل انہماک اور توجہ سے درس نظامی کے ابتدائی درجات کی کتب پڑھیں اور مزید تعلیم کے لیےدارالعلوم حزب الاحناف (لاہور)تشریف لے گئے اورپچیس سال کی عمر میں تمام ظاہری علوم سے فراغت حاصل کی۔لاہور میں مدرسہ میں دن کو اکتساب علم کرتے اور رات کو حضرت داتا گنج بخش کے مزار پر حاضر رہتے۔آپ فرماتے تھے کہ حضرت داتا صاحب کا مزار طالبان حق کے لیے بہترین راہنما ہے۔

وفات

ترمیم

آپ اپنی زندگی کے ساٹھ سال گزار کر 16شوال 1415ھ بمطابق 1995ء کو اس دار فانی سے رحلت فرما گئے۔[1]

سیرت و کردار

ترمیم

آپ نے اپنے عہد کے پیر خانوں کے رواجات اور خانقاہی رسومات سے ہٹ کر لوگوں کی خدمت کو اپنا شعار بنایا۔تزکیہ نفوس، اصلاح اخلاق، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فرائض کی ادائیگی کے تمام امور میں خدمت خلق کا جذبہ ہی کار فرما تھا۔آپ اپنے مہمان خانے پر دینی علوم کے طلبہ کی پرورش اور فقراء و مساکین کی خود خدمت کر کے خوش ہوتے۔خدمت خلق کا جو جذبہ آپ کے دل میں تھا وہ آپ کے عمل سے ظاہر تھا۔ آپ نے دعوت الی الحق میں مساکین کو کھانا کھلانے کی افادیت کو پیش نظر رکھ کر اس میں مزید ترقی دی ،آپ کے مہمان خانے پر آنے والے سائلین و مساکین اور مسافرین کی حسن خلق، ایثار، مہمان نوازی ، تواضع اور مساوات سے خدمت کی جاتی اور ان کی ظاہری و باطنی امداد کو ہر حالت میں مقدم رکھا جاتا۔ہر خاص و عام آپ کے ساتھ اٹھتا بیٹھتا اورآپ کی مجلس سے فیض یاب ہوتا ۔ [2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. حالات و کمالات سلطان عارفان خواجہ محمد عبد الرحمٰن چھوہروی،ص68
  2. مجموعہ صلوات الرسول کا مختصر تحقیقی جائزہ،ص42