شیخ محمد علی بن حسین مالکی (1287ھ1367ھ) ممتاز مالکی فقہیہ و مدرس تھے۔ آپ کی ولادت مکہ میں ہوئی، اصل نام علی ہے[2] لیکن محمد علی کے نام سے شہرت پائی۔[3] بچپن کی عمر تھی کہ والد کی فوت ہو کیے، بڑے بھائی نے آپ کی پرورش کی اور آپ کی شادی کرائی، 1310ھ میں بھائی کیو افت کے بعد دوسرے بھائی علامہ شیخ عابد بن حسین مالکی نے آپ کی سرپرستی فرمائی اور آپ کو مختلف علوم دینیہ، عربی لغت اور فقہ مالکی کی تعلیم دے کر سند عطا کی۔ آپ کے استاتذہ میں سید ابوبکر شطا شافعی، عبد الحق الہ آبادی اور شیخ عبد اللہ قدومی حنبلی جیسے کبار علما شامل ہیں۔ سلطنت عثمانیہ کے دور میں مجلس التمیز کے رکن اور مجالس التعزیرات الرسمیہ کے صدر رہے۔ انڈونیشا میں بھی کچھ وقت قیام کیا اور وہاں کے سلطان کی فرمائش پر انگریزی ہیٹ اور مسلمان عورت کے غیر مسل مسے نکاج کے موضوع پر کتاب لکھی۔ تصوف سے گہرا ربط تھا، عقائد و معمولات اہلسنت کی توضیح و تشریح اور دفاع پر معتدد کتابیں لکھیں، کل 60 سے زیادہ کتابیں تصنیف کیں۔ برصغیر کے ممتاز عالم احمد رضا خان کی کتاب حسام الحرمین اور الدولۃ المکیہ پر تقاریظ لکھیں، مولانا احمد رضا خان بریلوی نے آپ کو اپنی اجازت و خلافت بھی دی۔ آخری کچھ عرصہ طائف میں گزاراع وغیں آپ کی وفات ہوئی۔

مفتی مالکیہ و سیبویۃ[1]
محمد علی مالکی
پیدائشعلی
1287ھ
مکہ
وفات1330ھ
طائف
مدفنمکہ اور طائف
دیگر ناممحمد علی بن حسین
قومیتعثمانی حجاز
عہدانیسویں صدی
شعبۂ زندگیعرب
پیشہمدرس، سرکاری مفتی
مذہباسلام
فرقہاہل سنت
فقہمالکی
شعبۂ عملعقائد، نحو، تصوف
کارہائے نماياںالقواطع البرھانیہ فی بیان افک غلام احمد و اتباعہ القادیانیہ
اساتذہعابد بن حسین مالکی، سید ابوبکر شطا شافعی، عبد الحق الہ آبادی، شیخ عبد اللہ قدومی حنبلی
شاگرد
مؤثر

ابتدائی حالات ترمیم

آپ کی ولادت مکہ میں رمضان 1287ھ میں ہوئی، آپ اصل نام علی[2] اور محمد علی عرفی نام ہے،[3] آپ کا نسب یوں ہے محمد علی بن حسین بن ابراہیم مالکیآپ کے بھائی بھی اپنے وقت کے جید عالم تھے، ان کا نام عابد بن حسین مالکی تھا۔ پانچ سال کے تھے کہ والد کی وفات ہوئی، اس کے بعد بڑے بھائیوں نے پرورش کی، آپ نے علوم دینیہ، عربی لغت اور فقہ مالکی کی تعلیم بڑے بھائی سے حاصل کی۔[4]

اساتذہ ترمیم

آپ نے سید ابوبکر شطا شافعی سے فقہ شافعی،[2][3][4] شیخ عبد الحق الہ آبادی سے [2] تفسیر اور فقہ حنفی اور شیخ عبد اللہ قدومی حنبلی نابلسی مدنی سے صحیح بخاری و فقہ جنبلی پڑھی۔[3] دیگر اساتذہ میں شیخ محمد ابی الخضیر بن ابراہیم دمیاطی مدنی،[4] سید محمد عبد الححی کتانی مراکشی، سید حسین بن محمد بن حسین شافعی حبشی علوی مالکی، سید محمد سالم سری تریمی حضرمی، محمد سعید بابصیل مکی، سید عمر محمد شطا مکی، شیخ عبد الغنی بن صبیح بیماوی، سید محمد علی بن ظاہر وتری مدنی، سید احمد بن اسماعیل برزنجی، شیخ فالح ظاہری مدنی اور کئی متعدد اکابر سے تعلیم حاصل کی۔

تلامذہ ترمیم

  • شیخ محمود بن شیخ عبد الطیف (آپ کے پوتے)
  • شیخ اسعد بن جمال بن محمد امیر مالکی (بھائی کے پوتے)
  • سید علوی بن عباس مالکی مکی حسنی
  • سید محمد محمد صالح فرفور حسنی دمشقی حنفی
  • مفتی مالکیہ، سید محمد مکی کتانی حسنی مراکشی
  • فقیہ مکہ، شیخ ابراہیم بن داؤد فطانی مکی شافعی
  • شیخ محمد ابراہیم ختنی مدنی مکی
  • شیخ محمد علی ترکی عنزی حنبلی
  • قاضی مکہ، شیخ حسین عبد الغنی
  • محدث حرمین، شیخ عمر حمدان محرسی مدنی
  • شیخ محمد امین بن ابراہیم فودہ
  • شیخ محسن بن علی مساوی
  • قاضی مکہ، شیخ احمد بن عبد اللہ ناذرین مکی شافعی
  • وزیر خزانہ سید محمد طاہر دباغ مکی
  • شیخ سید ابوبکر حبشی علوی مکی شافعی
  • مدرس حرم، شیخ ابو الفیض محمد یاسین فادانی مکی شافعی
  • شیخ حسن بن محمد مشاط مکی
  • شیخ الاسلام، شیخ محمود زہدی بن عبد الرحمن
  • مفتی، سید ابراہیم غلایینی دمشقی گیلانی نقشبندی مجددی
  • مفتی شافعیہ، سید محمد بدر الدین بن علامہ سید ابراہیم علایینی
  • مدرس حرم، شیخ احمد بن یوسف قستی
  • قاضی شیخ احمد ھرسانی
  • قاضی مکہ شیخ یحی امان
  • مدرس حرم، سید محمد امین کتبی مکی حنفی
  • شیخ زبیر احمد (صدر مدرس مدرسہ ادریسیہ سلطانیہ، بمطاق فریق)
  • شیخ عبد اللہ بن زید مراکشی
  • شیخ مختار بالی
  • شیخ صالح بن ادریس کلنتنی
  • شیخ یعقوب بن عبد القادر مندیلی
  • شیخ زین بن عبد اللہ باویان
  • شیخ عبد العزیز بن احمد قدحی
  • شیخ محمد نوح اشعری
  • شیخ عبد القادر بن طالب
  • شیخ عصمت اللہ فرغانی

حوالہ جات ترمیم

  1. محمد بہا الدین شاہ (2006)۔ امام احمد رضا محدث بریلوی اور علماء مکہ مکرمہ رحمہم اللہ۔ کراچی: ادارہ تحقیقات امام احمد رضا انٹرنیشنل۔ صفحہ: 136 [مردہ ربط]
  2. ^ ا ب پ ت شیخ عبد اللہ ابو الخیر مکی (1986ء)۔ المختصر من کتاب نشر النور والزھر۔ جدہ: عالم المعرفہ۔ صفحہ: 181۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2017 
  3. ^ ا ب پ ت عمر عبد الجبار (1982)۔ سیر و تراجم بعض علمائنا فی القرن الرابی عشر للھجرۃ۔ جدہ: مکتبہ تھامہ۔ صفحہ: 260۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2017 
  4. ^ ا ب پ شیخ ابوبکر حبشی علوی مکی (1997ء)۔ الدليل المشير الى فلك اسانيد الاتصال بالحبيب البشير صلى اللہ عليہ وسلم وعلى الہ ذوي الفضل الشهير وصحبہ ذوي القدر الكبير۔ مکہ مکرمہ: مکتبہ المکیہ۔ صفحہ: 271۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2017 

بیرونی روابط ترمیم