شیخ الاسلام محمد سعید بابصیل مکی شافعی (1245ھ بمطابق 1830ء1330ھ) یمن کے ممتاز شافعی عالم تھے، آپ خاندان حضرموت سے ہجرت کر کے مکہ مکرمہ میں آباد ہو گیا تھا۔ آپ نے نامور شافعی عالم احمد زینی دحلان مکی [1] اور مدرسہ صولتیہ کے رحمت اللہ کیرانوی سے تعلیم حاصل کی۔ مسجد حرام میں مدرس مقرر ہوئے اور شیخ العلماء کا منصب عطا ہوا۔

شیخ الاسلام
محمد سعید بابصیل
پیدائشمحمد سعید بابصیل
1830ء (1245ھ)
مکہ
وفات1330ھ
مکہ
مدفنمکہ
قومیتعثمانی حجاز
نسلبابصیل
عہدانیسویں صدی
شعبۂ زندگیعرب
پیشہمدرس، نائب امام، سرکاری مفتی
مذہباسلام
فرقہاہل سنت
فقہشافعی
اساتذہزینی دحلان مکی[1]، رحمت اللہ کیرانوی
مؤثر
  • زینی دحلان مکی

تدریس

ترمیم

ان کے دور میں حرم مکی عالم اسلا مکی سب سے اہم جامعہ کی حیثیت رکھا تھا۔ تعلیم کے بعد شیخ کو مسجد حرام میں ہی مدرس مقرر کیا گیا۔ جہاں تا عمر آپ نے تعلیم دین دی۔ آپ نے تفسیر قرآن، حدیث اور تصوف کے علوم پڑھائے، آپ تفسیر خطیب شربینی، صحاح ستہ، ریاض الصالحین، الاواہل الجلونیہ، النصائح الدینیہ، تفسیر جلالین، حاشیہ صاوی، حاشیہ جمل اور احیاء العلوم وغیرہ سے درس دیا کرتے۔[2][3]

شیخ العلما کا منصب

ترمیم

مسجد حرم میں طلبہ کی تعداد بڑھنے سے اساتذہ کی تعداد بھک بڑھتی رہی، تدریسی نظام کو درست طریقے سے چلانے کے لیے گورنر مکہ سید محمد بن عبد المعین بن عون نے ایک نیا منصب شیخ العلما تشکیل دیا۔ 1303ھ میں اس منصب پر فائز سید دحلان مکی مکہ سے مدینہ منتقل ہو کیے، جس پر محمد سعید بابصیل کو شیخ العلما کا منصب سونپ دیا گیا۔ اس منصب پر شیخ اپنی وفات تک پچیس برس سے زائد خدمات سر انجام دیتے رہے۔

مفتی و امام حرم

ترمیم

سلطنت عثمانیہ کے دور میں چونکہ چاروں فقہی مذاہب کے مطابق حرم میں الگ الگ نماز کی جماعت ہوتی، محمد سعید بابصیل کو نائب امام کے منصب پر فائر تھے۔

اسی طرح عٹمانی خلافت میں مفتی کا عہدہ تھا اور صرف مجاز مفتی ہی فتوی دیتے تھے، آپ کو مکہ شہر میں شافعی مفتی کا منصب ملا ہوا تھا۔ اس سے پہلے جتنا عرصہ زینی دحلان مکی مفتی شافعہ رہے، سعید بابصیل ان کے معتمد اور فتاوی کے اجرا میں معاون رہے۔ یوں آپ باقاعدہ اس عہدے پر فائز ہونے سے پہلے افتا کی باریکیوں سے واقفیت حاصل کر چکے۔ آپ کے مفتی بننے پر آپ کی شہرت تھی اور آپ کو شیخ الاسلام کا لقب ملا۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب عبد اللہ بن عبد الرحمن معلمی مکی (2000ء)۔ أعلام المكيين من القرن التاسع إلى القرن الرابع عشر الهجري۔ لندن: موسستہ الفرقان للتراث الاسلامی۔ ص 250۔ 2019-01-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-11-28 {{حوالہ کتاب}}: الوسيط غير المعروف |جلد= تم تجاهله (معاونت)
  2. شیخ محمود ممدوح شافعی (1403ھ)۔ تشنیف الاسماع بشیوخ الاجازۃ والسماع۔ قاہرہ: دار الشباب۔ ص 24، 308 اور 542۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-11-28
  3. عبد اللہ بن عبد الرحمن معلمی مکی (2000ء)۔ أعلام المكيين من القرن التاسع إلى القرن الرابع عشر الهجري۔ لندن: موسستہ الفرقان للتراث الاسلامی۔ ص 325۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-11-28 {{حوالہ کتاب}}: الوسيط غير المعروف |جلد= تم تجاهله (معاونت)