مروہ الشربینی
مروہ الشربینی، مصری خاتون (1977–2009)، جسے ایک روسی نژاد نسل پرست نے جرمنی کی بھری عدالت میں اٹھارہ دفعہ چھری کے وار کر کے قتل کر دیا۔ جرمنی کی پولیس منہ دیکھتی رہی، جب مروہ کا خاوند اسے بچانے کے لیے آگے بڑھا تو پولیس نے خاوند کو گولی مار دی۔ مروہ کے تین سالہ بیٹے نے یہ تمام منظر دیکھا۔ واقعات کے مطابق روسی ایلکس نے مروہ کو "دہشت گرد" کہا تھا اور دشنام طرازی کی تھی جب وہ اپنے بچے کے ساتھ پارک میں تھی۔ مروہ کی شکایت پر ایلکس کو جرمانہ کیا گیا اور دونوں کا آمنا سامنا عدالت میں اسی مقدمہ میں ہوا۔ مصر میں اس نسل پرستی کے واقعہ پر شدید رد عمل ہوا ہے جبکہ جرمنی نے اسے ایک عام واقعہ گردانا ہے۔[3]
مروہ الشربینی | |
---|---|
(عربی میں: مروة الشربيني) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 7 اکتوبر 1977 اسکندریہ، مصر |
وفات | 1 جولائی 2009 ڈریسڈن، جرمنی |
(عمر 31 سال)
وجہ وفات | تیز دھار ہتھیار کا وار |
طرز وفات | قتل [1][2] |
قومیت | مصر |
مذہب | اسلام |
شریک حیات | علوی علی عکاظ |
اولاد | مصطفی |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ اسکندریہ |
پیشہ | فارماسسٹ |
مادری زبان | مصری عربی |
پیشہ ورانہ زبان | مصری عربی |
کھیل | ہینڈبال |
درستی - ترمیم |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://www.amadeu-antonio-stiftung.de/todesopfer-rechter-gewalt/marwa-el-sherbiny-staatlich-anerkannt/
- ↑ https://www.amadeu-antonio-stiftung.de/todesopfer-rechter-gewalt/marwa-el-sherbiny-staatlich-anerkannt/
- ↑ گارجین، 7 جولائی 2009، "The headscarf martyr: murder in German court sparks Egyptian fury"