مرگ زار محمد حمید شاہد کے افسانوں کامجموعہ ہے جو 2004 میں اکادمی بازیافت کراچی نے شائع کیا- اس مجموعہ سے قبل محمد حمید شاہد کے افسانوں کے دط مجموعے “بند آنکھوں سے پرے‘‘( 1994) اور“جنم جہنم "( 1998 )میں شائع ہو چکے تھے - اس مجموعہ میں شاہد کے پندرہ افسانے شامل ہیں- نائن الیون کے پس منظر میں لکھی گئی کہانیاں اس مجموعہ کا اختصاص ہیں-
خود شعوریت سے جہاں محمد حمید شاہد کے افسانوں میں متن در متن یا فریم نے ریٹیو کی صورت پیدا ہوئی، وہاں یہ افسانے نئی قسم کی حقیقت نگاری کے مظہر بھی بن گئے ہیں- برشور،لوتھ ،تکلے کا گھائو،موت منڈی میں اکیلی موت کا قصہ اور مرگ زار محمد حمید شاہد کی نو حقیقت پسندی کی عمدہ مثالیں ہیں- ناصر عباس نیر
محمد حمید شاہد بلا شبہ خالدہ حسین، منشایاد، اسد محمد خان، مظہر الاسلام، رشید امجد،مشرف احمد اور احمد جاوید والی نسل کے بعد اردو افسانے کے منظر نامے میں ظہور کرنے کرنے والی پیڑھی میں ایک معتبر اور نہایت لائق توجہ افسانہ نگار کے طور پر سامنے آئے ہیں-افتخار عارف[1]

اس مجموعہ کے افسانے ترمیم

برشور
رکی ہوئی زندگی
لوتھ
پارینہ لمحہ کا نزول
تکلے کا گھائو
آٹھوں گانٹھ کمیت
معزول نسل
گانٹھ
دکھ کیسے مرتا ہے
سورگ میں سور
موت منڈی میں اکیلی موت کا قصہ
ناہنجار
موت کا بوسہ
ادارہ اور آدمی
مرگ زار

حوالہ جات ترمیم

  1. کتابی سلسلہ "آفاق"، خاص نمبر،شمارہ 6، قیوم طاہر، راولپنڈی